جنگل میں راستہ بھولنے پر ماں بچہ پیاس سے جاں بحق، انتہائی افسوسناک خبرآگئی
دادو (ویب ڈیسک) ضلع دادو کے علاقے کاچھو کے جنگل سے ایک ماں اور اس کے بچے کی لاش ملی ہے۔ دونوں بظاہر جنگل میں بھٹکنے کے بعد پیاس کے باعث موت کے گھاٹ اترے۔ روزنامہ دنیا کے مطابق کاچھو کے جعفر خان چانڈیو نے برطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جنگل میں ایک عورت اور بچے کی لاش ملی ہے۔ بچہ ماں کے سینے سے لگا ہوا تھا اور ماں کا ایک ہاتھ اس کے سر پر تھا۔ عورت کی شناخت سبحانہ اور بچے کی شناخت واحد بخش کے نام سے ہوئی۔ دونوں کی رہائش گائوں مشغور چانڈیو میں تھی۔ سبحانہ اپنی بیٹی سے ملنے پانچ کلو میٹر دور گائوں وسان جا رہی تھی کہ طوفان کے باعث راستہ بھول گئی۔ اس کے پاس پانی نہیں تھا اور راستے میں بھی کہیں پانی نہیں تھا۔ جس مقام پر عورت بھٹک گئی تھی وہاں سے آبادیاں بہت دور ہیں۔ تھانوں کی حدود کے تنازع کے باعث لاشیں کئی گھنٹے تک پڑی رہیں۔ ایس ایس پی کی مداخلت پر لاشیں تحصیل ہسپتال میہڑ لائی گئیں جہاں ڈاکٹر نعیم اختر کھوکھر نے پوسٹ مارٹم کیا۔ خاتون کی عمر پچاس سال تھی اور بچہ چار سال کا تھا۔ دونوں کے جسم شدید پیاس کے باعث خشک ہو چکے تھے۔ تھر کی طرح کاچھو کا علاقہ بھی دو سال سے شدید قحط سالی کا شکار ہے۔ یہ علاقہ پہاڑی سلسلوں، میدانی اور صحرائی علاقوں پر مشتمل ہے ، جو نوری آباد سے شہداد کوٹ کے پہاڑی سلسلے تک پھیلا ہوا ہے۔ صوبائی کابینہ دادو اور جام شورو کے کاچھو اور کوہستان کے علاقوں کو قحط زدہ قرار دے چکی ہے۔ پانی کی شدید قلت کے باعث اس علاقے میں کھیتی باڑی بھی نہیں ہو رہی۔ کاچھو میں سرگرم غیر سرکاری تنظیم سجاگ سنسار آرگنائزیشن کے معشوق برہمانی کا کہنا ہے کہ یہ کوئی انوکھا واقعہ نہیں۔ شدید قحط سالی کے دور میں ایسے واقعات رونما ہوتے رہتے ہیں۔ جہاں پانی 70، 80 فٹ کی گہرائی پر ملتا تھا وہاں اب پانی 300 فٹ نیچے تک چلا گیا ہے۔ خیرپور ناتھن شاہ، سالاری، شاہ گودڑو اور دیگر دیہی علاقوں سے لوگ نقل مکانی کر گئے ہیں۔ جو لوگ اب بھی اپنے گھروں میں ہیں انہیں بہت دور سے پانی لانا پڑتا ہے۔