مصر کے بازاروں میں

ادب تخلیق کرنا مشکل کام بھی اور آسان بھی آجکل ادب میں افسانہ ناول اور سفر نامے شوق سے پڑھے جا رہے ہیں شاعری اور دیگر اصناف ادب کاکچھ زوال سا نظر آ رہا ہے ناول اور افسانہ کی کہانیوں میں حقیت کا رنگ غالب ہے ایسے ہی سفرنامہ نگار جو برطانیہ میں مقیم ہیں اور تعلیم و تدریس کے ماہر اساتذہ میں ان کا شمار ہوتا ہے ڈاکڑ ظفر اقبال محسن ہیں جن کے دوسفر نامے "مصر کے بازاروں میں اور مراکش سحر کرتا ہے حقیت اور گہرے مشاہدات پر مبنی ہیں مصنف کے قلم میں خیالات کی بھر مار اور ان کی روانی نظر آتی ہے اچھوتے عنوانات دے کر مصنف نے قاری کو حیران کر دیا ہے ظفر اقبال محسن کا کینوس بہت وسیع ہے وہ باتوں کو ترازو تول کر بیان کرتے ہیں ان کے سفر نگاری کے اسلوب اور طریقہ بیان میں جدت اور انفرادیت پائی جاتی ہے ممتاز ادیب‘ سفرنامہ نگار‘ شاعر اور ایوارڈیافتہ مصنف ظفر اقبال محسن 1975ء میں نارووال میں پیدا ہو ئے انہوں نے ابتدائی تعلیم نارووال سے ہی حاصل کی۔اِسلامیہ ڈگری کالج نارووال میں زمانہ طالب علمی کے دوران نہ صرف نصابی و ہم نصابی سرگرمیوں میں متعددانعامات حاصل کیے بلکہ آپ کالج کے جریدے ’الفجر‘ کے طالب علم ایڈیٹر بھی رہے۔1992ء میں انھوں نے اعلی تعلیم لاہور سے حاصل کی جہاں انہوں نے بی۔ایس۔سی‘ بی۔ایڈ‘ ایم۔اے انگلش‘ ایم اے اردو اور ایم اے سیاسیات کی ڈگریاں حاصل کیں لیکن اِس تعلیمی سفر کے ساتھ ساتھ انہوں نے اپنی ہم نصابی سرگرمیوں کو بھی خوب جاری رکھا اور آل پاکستان کی سطح کے کم از کم پندرہ مقابلہ ہائے مضمون نویسی میں اول انعامات حاصل کئے جبکہ نعت خوانی‘ ملی نغموں اور شاعری کے اعزازات اِس کے علاوہ تھے۔وہ ابھی ایم اے انگلش کے طالبعلم ہی تھے کہ 1996ء میں آپ کی پہلی کتاب ’فن مضمون نویسی‘ شائع ہوئی۔ یہ کتاب اِس موضوع پر اردو ادب میں لکھی جانے والی پہلی کتاب ہے،اس کتاب کی تقریظ امجد اسلام امجد نے تحریر کی تھی۔
2002ء میں ان کو بطور معلم سعودی عرب میں ملازمت مل گئی جہاں وہ سولہ برس تک مقیم رہے اور درس و تدریس کے سلسلہ کوجاری رکھا،اسی دوران انھوں نے نامور شاعر اور خاکہ نگار سلمان باسط کے ساتھ مل کر ایک ادبی حلقے ’صریرخامہ‘ کی بنیاد ڈالی اوراِس پلیٹ فارم سے ادبی سرگرمیوں میں خوب حصہ ڈالا۔ 2007ء میں ان کاسفر نامہ مصر ’مصر کے بازاروں میں‘شائع ہوا اور ادبی حلقوں میں اسے بہت پزیرائی ملی، اِس کے بعد ان کا مراکش کا سفرنامہ ’مراکش سحر کرتا ہے‘ شائع ہو کرہر خاص و عام سے دادپا چکا ہے۔ ظفر اقبال محسن کو یہ بھی اعزاز حاصل ہے کہ وہ قدیم یونانی ڈرامے ’ایڈیپس ریکس‘ کا اردو میں ترجمہ کرنے والے پہلے مترجم ہیں۔اب تک اردو اورانگریزی زبان میں آپ کی دس سے زائد کتب شائع ہو چکی ہیں۔
ظفر اقبال محسن کا نمایاں کام سیرتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کاتصورِ جنگ و امن ہے۔اِس تحقیقی کام کی بنیاد پر2018ء میں ان کو سویڈن کے شہر اسٹاک ہوم کے بلیو ہال (جہاں ہر سال نوبل انعامات دئے جاتے ہیں ان کو امن کے سفیر کا ایوارڈ دیا گیا۔ ایک بین الاقوامی تنظیم کے زیر اہتمام دنیا کے دس نمایاں مذاہب کے نمائندگان نے اپنے اپنے مذاہب کے تصورامن کو پیش کیا۔اسلام کے تصور امن کو موثرانداز میں پیش کرنے پر ظفر اقبال محسن کو اِس ایوارڈ سے نوازا گیا۔
2018ء میں ظفر اقبال محسن تعلیم و تدریس کے سلسلے میں ہی برطانیہ منتقل ہو گئے لیکن وہاں بھی وہ علم و ادب کی ترویج میں اپنا حصہ ڈالتے رہتے ہیں۔ وہ مختلف جرائد میں اردو‘ انگریزی اور پنجابی میں کالم بھی تحریر کرتے ہیں، دیار غیر میں رہ کر اپنی ادبی سر گرمیوں کو جاری رکھا ہوا ہے اور ان کے ادبی سفر میں کئی مشکلات بھی آئی ہیں لیکن سفر نامہ کی صنف میں انھوں کے منفرد مصر اور مراکش کے موضوعات کو اپنی تحریر کا حصہ بنایا ہے بہت کم سفر نامہ نگار ہیں جنہوں نے جزویات کو خوب صورت رنگ میں ڈھالا ہے ان میں ایک ظفر اقبال محسن بھی ہیں۔