ڈی آئی جی عمران کشور کی واپسی

وزیر اعلیٰ پنجاب کی خواہش ہے وہ اپنے دور اقتدار میں ایسے اقدامات کرجائیں کہ عوام انہیں مدتوں یاد رکھیں اور یہ اس وقت تک ممکن نہیں جب تک صوبہ بھر میں امن وامان کی خراب صورتحال بہتر نہیں ہو گی اس لیے وہ چاہتی ہیں صوبہ بھر میں جرائم کی شرح میں نمایاں کمی نظر آنی چاہیے۔ ان کی یہ ذہن سازی کی گئی ہے کہ موجودہ سیٹ اپ میں بہت سارے افسران ایسے ہیں جو جرائم کی شرح کنٹرول کرنے میں بری طرح ناکام ہیں بہتر ہوگا اس سیٹ اپ کو تبدیل کرکے نئی ٹیم کو موقع دیا جائے۔ وزیر اعلی پنجاب ہر اجلاس میں صوبہ بھر کی پولیس کو کھل کر تنقید کا نشانہ بنارہی ہیں اور امن وامان کی صورتحال بہتر بنانے کیلئے ہی کرائم کنٹر و ل ڈیپارٹمنٹ (سی سی ڈی) بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے اس فیصلے کو بھی دو ماہ سے ذائد وقت گزر چکا ہے لیکن کرائم کنٹرول ڈیپارٹمنٹ (سی سی ڈی) کی اصل شکل تاحال سامنے نہیں آسکی،لاہور میں کام کرنیوالی آ ر گنائزڈ کرائم یونٹ کی ٹیم بھی تذبذب کا شکار ہے کسی کو کوئی معلوم نہیں ہے کو ن کون آفیسر اس ٹیم کا حصہ ہونگے، اضلاع میں کون اور کس جگہ بیٹھے گا۔وزیر اعلی پنجاب کی ہدایت پر صوبہ بھرمیں کام کرنیوالے تمام ا فسر ان کی کارکردگی کو بھی چیک کیا جارہا ہے جس کے پیش نظر تمام افسران اپنی کارکردگی کو بہتر بنانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ اگر لاہور کی بات کی جائے تو سی سی پی او لاہور بلال صدیق کمیانہ کی نگرانی میں ڈ ی آئی جی آپریشنز اور انوسٹی گیشن سید زیشان رضا شہر کو امن کا گہوارہ بنانے کیلئے اپنی کوششوں میں مصروف ہیں۔آپریشنل پولیس نے جرائم کی شرح میں کمی لاکر یہ ثابت کیا ہے ان کی کارکردگی بہتر ہے شہر میں پیش آنیوالے بڑے واقعات کے ملزمان کی بروقت گرفتاری بھی ان کی کارکردگی کی عکاسی کرتی ہے جیسے ہی بیجنگ انڈر پاس میں ویگو ڈالوں پر سوار غنڈہ عناصر کی فائرنگ کا واقعہ ہو یا کاہنہ میں ویگو ڈالے پر سرعام اسلحہ لہرانے کا واقعہ ہو لاہور پولیس کی جانب سے ملزمان کی بروقت گرفتاری کی کارروائی یہ ثابت کرتی ہے لاہور پولیس کسی دباؤ میں آئے بغیر میرٹ پر کارروائیاں عمل میں لاتے ہوئے سرگرم ہے۔اسی طرح ڈ ی آئی جی سید زیشان رضا کی انوسٹی گیشن پولیس میں آمد کے بعد کام کا معیار،ملزمان کی گرفتاریوں، چالان جمع کروانے اور کرپشن کی شکایات میں واضح کمی واقع ہوئی ہے۔ سابق ڈی آئی جی آرگنائزڈ کرائم عمران کشور کے بعد ڈی آئی جی انوسٹی گیشن سید ذیشان رضا نے آرگنائزڈ کرائم یونٹ کی ٹیم سے بھی کام لینا شروع کردیا ہے۔ ڈی آئی جی سید زیشان رضا نے آرگنائزڈ کرائم یونٹ کی ٹیم کو سنگین جرائم کے مقدمات کی تفتیش بھجوا نا شروع کردی ہیں اور ان کی کارکردگی کا انہوں نے جائزہ بھی لینا شروع کردیا ہے اے وی ایل ایس کے حوالے سے انہوں نے بتایا ہے رواں سال 2025ء میں کامیاب کارروائیاں کرتے ہو ئے 24 گینگز کے203ممبرز گرفتار کر کے ان کے قبضے سے 44کروڑ7لاکھ83 ہزار روپے مالیت کی وہیکلز برآمد کی گئی ہیں۔اینٹی وہیکل سٹاف نے سال 2025ء کے اڑھائی ماہ 43 کاریں،1920 مو ٹر سائیکلز اور 103 دیگر وہیکلز برآمد کرکے اصل مالکان کے سپرد کیں۔اے وی ایل ایس نے 22 نان کسٹم پیڈ وہیکلز بھی برآمد کر کے متعلقہ محکمہ کے حوالے کی ہیں۔ڈی آئی جی سید زیشان رضا نے آرگنائزڈ کر ا ئم یونٹ کی پوری ٹیم کو محنت اور لگن سے کام کرنے کیساتھ سنگین جرائم میں ملوث ملزمان کی گرفتاریوں کی بھی ہدایت کی ہے۔دوسری جانب ڈی آئی جی عمران کشور جنہوں نے اپنا استعفی دے رکھا ہے اور ان کے استعفی کو بھی آج 8 روز ہو گئے ہیں۔ انہوں نے وزیر اعظم پاکستان سے ملاقات کی ہے اس ملاقات میں وزیر اعظم پاکستان نے انہیں بورڈ کو ریویو کروانے اور پرموشن دلوانے کی یقین دہانی کروائی ہے جو ڈی آ ئی جی عمران کشوراور لاہور پولیس کے افسران اور ان کے ذاتی دوستوں کیلئے ایک بہت بڑی خوشخبری ہے۔امید کی جاتی ہے ریویو بورڈ میں انہیں پرموشن دیدی جائیگی جس کے وہ حقدار بھی ہیں۔ڈی آئی جی عمر ا ن کشور نے وزیر اعظم پاکستان سے ملاقات کے بعد سی سی پی او آفس میں مزید ایک ہفتہ کی چھٹی کی ریکوسٹ بھجوادی تھی۔ڈی آئی جی عمران کشور اب پیر یا منگل کے روز لاہور پولیس کو دوبارہ جوائن کرلیں گے۔ محکمہ پولیس میں کچھ ایسے افسران بھی تھے جو انہیں پرانی تنخواہ اور پرانے عہدے پر کام کرنے کیلئے آمادہ کرنے کی کوششوں میں مصروف تھے لیکن انہوں نے ان کی بات ماننے سے انکار کردیا تھا،انہوں نے یہ ثا بت کیا ہے کہ وہ ایک بڑے پروفائل کے مالک ہیں، محکمہ پولیس سمیت کسی بھی ادارے نے اگران سے کوئی توقعات باندھ لی تو انہوں نے ہمیشہ اس پر پورا اترنے کی 100 فیصد کوشش کی،وہ پنجاب پولیس کا اثا ثہ اور سرمایہ ہونے کیساتھ دوستوں کا بھی مان سمجھے جاتے ہیں۔