کیا واقعی روزانہ اسپرین کا استعمال کینسر کے خلاف مؤثر ثابت ہو سکتا ہے؟  نئی تحقیق سامنے آگئی

کیا واقعی روزانہ اسپرین کا استعمال کینسر کے خلاف مؤثر ثابت ہو سکتا ہے؟  نئی ...
کیا واقعی روزانہ اسپرین کا استعمال کینسر کے خلاف مؤثر ثابت ہو سکتا ہے؟  نئی تحقیق سامنے آگئی
سورس: WIkimedia Commons

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لندن (ڈیلی پاکستان آن لائن) ایک نئی تحقیق میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ اسپرین کینسر کے خلیوں کے اس حفاظتی حصار کو توڑ سکتی ہے جو وہ مدافعتی نظام سے بچنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ طویل عرصے سے اسپرین کو درد کم کرنے والی دوا کے طور پر جانا جاتا ہے، مگر نئی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ یہ دوا کینسر کے خلاف بھی مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔ پہلے کی تحقیق میں اسپرین کے استعمال اور کینسر سے بچاؤ کے درمیان تعلق کی نشاندہی کی گئی تھی، مگر حال ہی میں "نیچر" میں شائع ہونے والی تحقیق میں اس کا ممکنہ طریقہ کار واضح کیا گیا ہے۔ تاہم ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اسپرین کینسر کا مکمل علاج نہیں ہے اور اس کے مضر اثرات (انٹرنل بلیڈنگ وغیرہ)  کے خطرات موجود ہیں۔

جدید تحقیق کے مطابق اسپرین کا باقاعدہ استعمال کینسر کے پھیلاؤ کو روکنے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے لیکن یہ معلوم نہیں کہ یہ تمام اقسام کے کینسر کے لیے یکساں مؤثر ہے یا نہیں۔ 1988 میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ اسپرین کا مستقل استعمال بڑی آنت کے کینسر کے خطرے کو کم کر سکتا ہے، مگر اس کی بنیادی وجہ واضح نہیں تھی۔

اب کیمبرج یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے اسپرین کے کینسر پر اثر انداز ہونے کے طریقے کو مزید تفصیل سے بیان کیا ہے۔ تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ اسپرین کس طرح میٹاسٹیسیس (Metastasis) یعنی کینسر کے جسم کے دوسرے حصوں میں پھیلنے کے عمل کو روکتی ہے۔ میٹاسٹیسیس زیادہ تر کینسر سے ہونے والی اموات کی بنیادی وجہ ہوتا ہے، کیونکہ کینسر کے خلیے اصل ٹیومر سے الگ ہو کر جسم کے دیگر حصوں میں اپنی جڑیں مضبوط کر لیتے ہیں۔

تحقیق کے مطابق اسپرین کینسر کے خلیوں پر مدافعتی نظام کے اثر کو بہتر بناتی ہے۔ مدافعتی نظام کا کام بیماریوں اور نقصان دہ جراثیم سے بچاؤ فراہم کرنا ہوتا ہے، لیکن کینسر اس نظام کو دھوکہ دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ جب کینسر کے خلیے خون میں داخل ہوتے ہیں تو سفید خون کے خلیے ان کا خاتمہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ مگر پلیٹ لیٹس (خون میں موجود چھوٹے ذرات جو زخم بھرنے میں مدد دیتے ہیں) اس عمل میں مداخلت کر سکتے ہیں۔

کینسر پلیٹ لیٹس کو چالاکی سے استعمال کر کے اپنے گرد ایک حفاظتی تہہ بناتا ہے، جو مدافعتی نظام کو ان خلیوں کو پہچاننے اور ختم کرنے سے روکتی ہے۔ اس کے علاوہ پلیٹ لیٹس ایسے سگنلز خارج کرتے ہیں جو ٹی سیلز کی سرگرمی کو دبا دیتے ہیں۔اسپرین اس عمل کو اس طرح روکتی ہے کہ یہ اس مخصوص مالیکیول کی پیداوار کو کم کر دیتی ہے جس کے ذریعے پلیٹ لیٹس مدافعتی نظام کو دباتے ہیں۔ جب پلیٹ لیٹس کمزور ہوتے ہیں تو ٹی سیلز دوبارہ فعال ہو کر کینسر کے خلیوں کو پہچان کر ان کا خاتمہ کر سکتے ہیں، جس سے ٹیومر بننے کے امکانات کم ہو جاتے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اسپرین کا استعمال خاص طور پر سرجری کے بعد اس وقت مؤثر ہو سکتا ہے جب ٹیومر کو جسم سے نکال دیا جاتا ہے۔ اس مرحلے پر کچھ کینسر کے خلیے پہلے ہی خون میں شامل ہو چکے ہوتے ہیں اور جسم کے دوسرے حصوں میں پہنچ کر وہاں اپنی جڑیں مضبوط کر سکتے ہیں۔تاہم ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ مزید تحقیق کے بغیر اسپرین کوکینسر کا علاج تجویز کرنا مناسب نہیں ہوگا۔ کیونکہ اسپرین خون کو پتلا کرنے کا کام کرتی ہے، جس سے اندرونی خون بہنے (internal bleeding) جیسے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔ خاص طور پر معدے اور دماغ میں، جہاں خون بہنے کی پیچیدگیاں مہلک ثابت ہو سکتی ہیں۔ اس کے علاوہ، موجودہ تحقیق ابھی صرف چوہوں پر کی گئی ہے، انسانوں پر اس کے اثرات کی تصدیق ہونا باقی ہے۔

مزید :

تعلیم و صحت -