پیوٹن نے احمد الشرع کو ایسی پیشکش کردی کہ بشارالاسد نے سوچا بھی نہ ہوگا

پیوٹن نے احمد الشرع کو ایسی پیشکش کردی کہ بشارالاسد نے سوچا بھی نہ ہوگا
پیوٹن نے احمد الشرع کو ایسی پیشکش کردی کہ بشارالاسد نے سوچا بھی نہ ہوگا
سورس: Wikimedia Commons

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

ماسکو (ڈیلی پاکستان آن لائن) روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے شامی رہنما احمد الشرع کو ایک پیغام بھیجا ہے جس میں شام کی علاقائی سالمیت کو یقینی بنانے کی کوششوں کی حمایت اور مختلف معاملات پر عملی تعاون کی پیشکش کی گئی ہے۔ دسمبر میں شامی صدر بشار الاسد کی 13 سالہ خانہ جنگی کے بعد مسلح اپوزیشن فورسز کے ہاتھوں اقتدار سے بے دخلی کے بعد روس اپنی فوجی تنصیبات کو محفوظ بنانے کے لیے متحرک ہو گیا ہے۔ ماسکو کو شام میں فرقہ وارانہ قتل و غارت میں اضافے پر بھی تشویش ہے۔

خبر ایجنسی روئٹرز کے مطابق روس کے صدارتی محل  کریملن نے جمعرات کو اس حوالے سے بیان جاری کیا ہے ۔ کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف کے مطابق پیوٹن نے الشرع کو یقین دہانی کرائی کہ وہ ملک میں حالات کو جلد از جلد مستحکم کرنے کی کوششوں کی حمایت کرتے ہیں تاکہ شام کی خودمختاری، آزادی، وحدت اور علاقائی سالمیت کو یقینی بنایا جا سکے۔

پیوٹن نے یہ بھی کہا کہ روس شامی قیادت کے ساتھ دوطرفہ ایجنڈے کے تمام امور پر عملی تعاون کو فروغ دینے کے لیے تیار ہے تاکہ روایتی دوستانہ روس شام تعلقات کو مزید مضبوط کیا جا سکے۔ کریملن  50 سال سے زیادہ عرصے تک اسد خاندان کا اہم اتحادی رہا ہے، پہلے ہی واضح کر چکا ہے کہ وہ شام کو متحد اور "دوستانہ" دیکھنا چاہتا ہے، کیونکہ وہاں عدم استحکام پورے مشرق وسطیٰ پر اثر ڈال سکتا ہے۔

روئٹرز نے دسمبر میں رپورٹ کیا تھا کہ روس شمالی شام کے محاذوں اور ان پہاڑی چوکیوں سے اپنی فوج واپس بلا رہا ہے جو اسد کے علوی کمیونٹی کے زیر اثر ہیں۔ تاہم روس اپنی دو اہم بحری اور فضائی تنصیبات، لاذقیہ میں حمیمیم ایئربیس اور طرطوس میں نیول بیس سے انخلا کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا۔