حج2024ء کیسا رہا! حج2025ء کیلئے تجاویز (آخری قسط)
حج2024ء کے حوالے سے گزشتہ کالم کا ملا جلا ردعمل آ رہا ہے، بڑی تعداد نے بھرپور نمائندگی کرنے پر شکریہ ادا کیا ہے، کچھ احباب کا کہنا ہے حج سرکاری سکیم کا ہو یا پرائیویٹ سکیم کا، مخصوص مافیا کا قبضہ ہے، کچھ نے ہوپ پر بھی مخصوص لابی کی مانپلی کا گِلہ کیا ہے، کالم کی پہلی قسط پر فیڈ بیک دینے والوں کا شکریہ کھل کر نہیں لکھا۔مکہ مدینہ میں کیا کیا ہوتا رہا کمیشن مافیا سے پاکستان مشن واقعی جان چھڑوانے میں کامیاب ہو چکا ہے؟ حقائق منظر عام پر لانے کی ضرورت ہے ان دوستوں سے درخواست کرنی ہے۔ گزشتہ20 سال سے سرکاری اور پرائیویٹ سکیم کا حج آپریشن قریب سے مانیٹر کر رہا ہوں قلم کی حرمت اور سچائی کا دامن کبھی نہیں چھوڑا جو کِیا اخلاص سے اصلاح کی نیت سے کیا ہے اور آئندہ بھی یہی عزم ہے۔ اللہ سے دُعا ہے ضیوف الرحمن کے لئے کی جانے والی کوششوں کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے،بہتری کی گنجائش ہمیشہ رہتی ہے مختصر اور جامع الفاظ میں حج2024ء اور اس سے پہلے آپریشن کے مسائل کا تنقیدی جائزہ لیا جائے تو کہا جا سکتا ہے 80 فیصد مسائل تمام معاملات کی انجام دہی تاخیر سے کرنے کی وجہ سے ہوتے رہے ہیں۔ گزشتہ20 سال کی جوائنٹ سیکرٹری (جے ایس حج) وفاقی سیکرٹری، ایڈیشنل سیکرٹری، ڈپٹی سیکرٹریز، ایس اوز کی کارکردگی میرے سامنے ہے کسی کی نیت پر شک نہیں کیا جا سکتا۔ البتہ ایک بات وثوق سے کہہ سکتا ہوں، جس نے گڑ بڑ کی اللہ نے اُدھار نہیں رکھا، حاجیوں سے بے وفائی کرنے والوں نے کبھی نیک نامی نہیں کمائی۔ حج 2024ء میں مشکلات نئے نظام کو قرار دیا جا رہا ہے، پرائیویٹ سکیم کے حوالے سے تو کہا جا سکتا ہے البتہ سرکاری سکیم والے تو نہیں کہہ سکتے۔انہوں نے تو وقت سے بہت پہلے طوافہ کمپنیوں سمیت زون حاصل کرنے میں پہل کی تھی، اس کے باوجود مسائل نے کیوں جنم لیا یہ سوال بنتا ہے؟
پاکستان حج مشن کا کردار سرکاری حج سکیم کے آپریشن اور انتظامات مثالی بنانے کے حوالے سے تو شاندار رہا۔البتہ پرائیویٹ سکیم سے مقابلے کا تاثر اور کوآرڈینیشن کا نہ ہوتا المیہ رہا۔ پرائیویٹ سکیم کو اچھوت سمجھتے ہوئے ان سے ناروا سلوک اور ان کے حوالے سے نازیبا الفاظ کی ادائیگی اچھا عمل نہیں تھا حج 2024ء گزر گیا ہے حج2024ء کی غلطیوں کو حج2025ء میں نہ دہرانے کا عزم،اخلاص سے حج 2025ء کو مثالی بنانے کے اقدامات مومن کی صفات کا حصہ ہیں۔
واقفانِ حال کا کہنا ہے حج2024ء کے بعد مہنگائی اور ریال کی بڑھتی ہوئی قیمت کو سامنے رکھتے ہوئے100 ریال، ہر چیز میں اضافے کے ساتھ تجویز کیا گیا تھا، جس سے دس لاکھ 75 ہزار والا پیکیج11لاکھ 50 ہزار بن رہا تھا اسی طرح 11,75,000 والا 12,50,000 کا بن رہا تھا، اضافہ کو وفاقی وزیر نے قبول کیا نہ فارمولیشن کمیٹی نے۔ وفاقی سیکرٹری نے بھی گزشتہ سال کی قیمتوں کے مطابق طے شدہ اہداف حاصل کرنے کا مشن پاکستان حج مشن کو سونپ دیا ہے حالانکہ میری معلومات کے مطابق حج2025ء میں طوافہ کمپنیاں اپنی خدمات کی قیمت بڑھا رہی ہیں اس کا اظہار میرے ساتھ انٹرویو میں ایک بڑی طوافہ کمپنی کے سی ای او کر چکے ہیں۔ میری دعا ہے طے شدہ اہداف بغیر کسی اضافی ادائیگی کے حاصل کر لئے جائیں۔
سعودی حکومت مرحلہ وار پرائیویٹ کی طرف جا رہی ہے پاکستان کی حکومت بھی ہر شعبے کی نجکاری کر رہی ہے حج پر ضد اور ہٹ دھرمی سمجھ سے باہر ہے، سپانسر شپ سکیم کے حوالے سے حج پالیسی میں ابہام موجود ہے،رضا کارانہ طور پر بیرون ممالک سے حاجیوں کی بکنگ کی اجازت ہونا چاہئے لازمی شرط ختم کر دینا چاہئے۔ میری اس حوالے سے تجویز ہے وزارت ہوپ یا سینئر حج آرگنائزر سے مشاورت کر کے بیرون ممالک سے آنے والے حاجیوں کے ذریعے ڈالر لانے کا بہتر راستہ نکال سکتی ہے،زبردستی مسلط کرنے کی بجائے مشاورت سے آگے بڑھا جائے، سرکاری اور حج پرائیویٹ سکیم دونوں کے لئے منیٰ کی زمین کا حصول مشترکہ لائحہ عمل بنایا جائے۔پاکستان حج مشن سرکاری اور پرائیویٹ سکیم کے لئے یکساں میکنزم ترتیب دے کر سروسز کی فراہمی کے لئے بھی خادمین کی ڈیوٹیاں بھی اسی بنیاد پر لگائی جائیں، کلسٹر اگر1000 یا 2000 کا بنتا ہے تو سٹیک ہولڈرکو ایک ایک سروس سٹیکر فراہم کیا جائے تاکہ وہ بھی مرشد سکیم کا اہتمام کر سکیں۔ ایئر لائنز کا کرایہ بھی یکساں ہونا چاہئے، آئی ٹی کے شعبہ کا قیام خوش آئندہ ہے، سرکاری سکیم کی طرح پرائیویٹ سکیم کے بھی یکساں بنیادوں پر مکہ مدینہ،منیٰ، عرفات ایئر پورٹ پر ڈیسک بنائے جائیں، ادائیگیاں وزارت ان پیسوں سے کرے جو سروسز کی مد میں ہر حاجی کے کیمپوں سے وصول کرتی ہے۔ سرکاری اور پرائیویٹ سکیم کی بکنگ ایک ساتھ کی جائے،50کوٹہ والوں کی مشکلات کو سامنے رکھتے ہوئے ان کا کوٹہ کم از کم دو بسوں کا کیا جائے،ٹریننگ کا اہتمام وزارت حاجی کیمپوں کے ذریعے موثر بنائے، ٹی اے ڈی اے کے چکر میں حاجی کیمپوں کے کردار کو ختم کر دیا گیا، حاجی کیمپوں کے عملے کو ٹریننگ دے کر تربیتی نظام ازسر نو مرتب کیا جائے۔ سیزنل سٹاف اور خادمین کے نظام کو سرکاری سکیم تک محدود نہ رکھا جائے، پرائیویٹ سکیم کو بھی وزارت اپنی سکیم سمجھ کر یکساں میکنزم بنائے،حج پالیسی کے بروقت اعلان کے مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔ حج 2025ء کے لئے اکاؤنٹ کے مسائل کو موثر انداز میں حل کرنے کے لئے لائحہ عمل بنایا جائے۔الراجی بنک کے ذریعے رقوم کی منتقلی 24گھنٹے جاری رکھنے کا میکنزم بنایا جائے۔ اوپیپ اکاؤنٹ پر پاکستان حج مشن کی اجارہ داری ختم کر کے ہوپ کو ذمہ داری دی جائے۔حج2025ء کے لئے تمام امور وزارت ہوپ کو بطور 50فیصد کے سٹیک ہولڈر کے مشاورتی عمل کا حصہ بنا کر مل کر سرکاری اور پرائیویٹ سکیم کے آپریشن کو مثالی بنانے کا لائحہ عمل تشکیل دینا چاہئے۔ہوپ کے ذمہ داران نے اگست میں سرکاری کوٹہ 40فیصد اور پرائیویٹ سکیم60فیصد کرنے، کلسٹر اور سپانسر شپ سکیم 2025ء میں ختم کرنے کی خوشخبری کس بنیاد پر سنائی تھی وضاحت آنا ضروری ہے، اب جبکہ حج پالیسی سرکاری اور پرائیویٹ سکیم ففٹی ففٹی کے حساب سے تیار ہو چکی ہے ہوپ کی طرف سے بار بار حج آرگنائزر کو باور کرانا، ہوپ قیادت حج پالیسی بنانے میں مصروف ہے اس لئے الیکشن ملتوی کر دیئے جائیں، منطق سمجھ سے بالاتر ہے۔ہوپ کو اپنی ساکھ کا خیال رکھتے ہوئے جمہوری عمل جاری رکھنے کی حوصلہ افزائی کرنا چاہئے۔ سعودیہ کی طرف سے دیئے گئے ٹائم لائن کے مطابق اقدامات کو یقینی بنانے کے لئے کام کرے، نئی قیادت منتخب ہونے دے اس کی سرپرستی کرے اور الیکشن ہونے دے اللہ برکت دے گا۔
٭٭٭٭٭