معدنی ذخائر پاکستان کی تقدیر بدل دینگے ان شا اللہ 

   معدنی ذخائر پاکستان کی تقدیر بدل دینگے ان شا اللہ 
   معدنی ذخائر پاکستان کی تقدیر بدل دینگے ان شا اللہ 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

 یہ الفاظ اب آسمان کے افق پر چاند کی طرح چمک رہے ہیں کہ مستقبل قریب میں وطن عزیز پاکستان سونے کی چڑیا بننے جا رہا ہے،وہیں بیٹھے ہوئے ایک اور شخص نے کہا میری یہ بات آپ کسی ڈائری میں لکھ لیں کہ آج پاکستان جگہ جگہ ڈالروں کی بھیک مانگتا پھر رہا ہے،لیکن بہت جلد وطن عزیز دنیا کے امیر ترین ممالک میں شمار ہو گا۔میں خواب کی باتیں نہیں کر رہا،بلکہ مسلسل اس جستجو میں رہتا ہوں کہ کہاں سے تیل نکلا ہے، کہاں گیس دریافت ہوئی ہے،کہاں سونے کے انبار دکھائی دیتے ہیں، کہاں کھربوں ڈالر کا تانبا موجود ہے، کہاں سے گلابی نمک اورکہاں سے قیمتی دھاتیں اور کہاں سے قیمتی پتھر دریافت ہورہے ہیں۔ ایک دن میں جیوٹی وی دیکھ رہا تھا کہ حامد میرجو پاکستان کے معتبر اور باصلاحیت سینئر صحافی ہیں اور اُڑتی چڑیا کے پربھی گن لیتے ہیں۔انہوں نے اپنے پروگرام میں شمالی وزیرستان سے ملنے والے قیمتی معدنی وسائل (جن کی قیمت اندازاً چھ ہزار ارب ڈالر بتائی جا رہی تھی) کے بارے میں خود تحقیق کرکے بتایا۔یہ پروجیکٹ پاک فوج کے ذیلی ادارے FWO کے زیرنگرانی ہے۔حامد میر نے اس پروجیکٹ پر کام کرنے والے تقریبا تمام انجینئر، معاون انجینئر،ایڈمنسٹریشن ہیڈ سمیت ایک درجن افراد کے ذاتی انٹرویو کیے۔ سب انجینئر اِس بات پر ہی متفق دکھائی  دیئے کہ شمالی وزیرستان سے دریافت ہونے والا کاپر (تانبا) ہمیشہ کے لئے پاکستان کی تقدیر بدل دے گا اور کل کا پاکستان سعودی عرب سے بھی زیادہ آسودہ حال اور خوشحال ہو گا  ان شا ء اللہ۔ سب سے اہم بات تو یہ ہے کہ حامد میر نے اس پروجیکٹ کے اندر جا کر کاپر کو نکلتے اور اس کو حتمی شکل دینے کے عمل کا بغو ر جائزہ بھی لیا۔  میں نے خود اپنی آنکھوں سے ایک وسیع و عریض رقبے پرکاپر کو پڑا ہوا دیکھا جس کی چمک دیکھنے والوں کو بخوبی متاثر کر رہی تھی۔ وہاں کام کرنے والے تمام انجینئراور سٹاف اس بات پر متفق تھے کہ یہ منصوبہ پاکستانی عوام کی امیدوں کا مرکز ثابت ہو گا۔ان شاء اللہ۔ ہر پاکستانی کو علم ہے کہ کھیوڑہ کے مقام پر گلابی نمک کے ذخائر 10ارب ٹن تک موجود ہیں، یہ گلابی نمک کا ذخیرہ 110کلومیٹر تک پھیلا ہوا ہے۔اِس گلابی نمک کی بلندی 2200فٹ سے 460فٹ تک پھیلی ہوئی ہے۔ یہ ہماری بدقسمتی ہے کہ یہ قیمتی ترین گلابی نمک کوڑیوں کے بھاؤ بھارت کو فروخت کیا جاتا رہا ہے، جو پیس کر خوبصورت پیکنگ میں 19یورو اور 25 ڈالروں کے حساب سے دنیا بھر میں فروخت کرکے 129 ارب ڈالر کما چکا ہے۔ شنید ہے اب امریکی کمپنی نے اس پروجیکٹ پر قبضہ کرلیا ہے،حالانکہ ہونا تو یہ چاہئے پاکستان خود نمک پیس کر اس کی خوبصورت پیکنگ کرکے دنیا بھر میں ڈالروں کے حساب سے فروخت کرتا تو اربوں ڈالر زرِمبادلہ حاصل ہوتا۔اب ہم آتے ہیں صوبہ پنجاب کے ضلع اٹک کی جانب۔جہاں اس وقت بھی 430بیرل پٹرول روزانہ نکالا جارہا ہے،اٹک نام کے کتنے ہی پٹرول پمپ لاہور شہرمیں بھی جابجا دکھائی دیتے ہیں۔ظلم تو یہ ہے کہ اٹک سے نکلنے والے پٹرول کو255روپے فی لیٹر فروخت کیا جا رہا ہے۔ یہ ظلم نہیں تو اور کیا ہے۔پاکستان سے نکلنے والا پٹرول اور پٹرولیم کی مصنوعات بطور خاص موٹرسائیکل اور عوام الناس کو معمولی کرائے پر ٹرانسپورٹ فراہم کرنے والی کمپنیوں (اوبر،Yango،D in Drive کی گاڑیوں، لوڈرز اور بائیکز(کو بھی بیس پچیس روپے فی لیٹرکے حساب سے  فراہم کی جائیں۔میں سمجھتا ہوں گوناگوں مسائل کے ستائے پاکستانیوں پر حکومت کا یہ احسان عظیم ہوگا۔ضلع اٹک کی سرزمین سے گیس کا بھی بڑا ذخیرہ ملنے کی مستند خبر آچکی ہے۔خبر کے مطابق شگری کے شمال میں 430بیرل خام تیل اور گیس کا بڑا ذخیرہ بھی دریافت ہوا۔یہ خبر Suno TV channal  پر میں نے خود دیکھی۔جبکہ یہی خبر ایکسپریس نیوز سے بھی جاری ہوئی۔ایک ڈیڑھ مہینے پہلے کی بات ہے کہ ٹی وی چینل پر سونے کا بہت بڑا ڈھیلا بھی دکھاکر بتایا گیا کہ یہ انڈس دریا کے کنارے سے اتنی بڑی تعداد میں (100ارب)سونا دریافت ہوا ہے ابھی مزید تلاش جاری ہے۔سمجھ نہیں آتی کہ بعد میں وہ سونا کہاں گیا۔ا سی طرح نجم الحسن باجوہ کے مطابق گلگت  بلتستان اور کے پی کے کے پہاڑوں میں اربوں ڈالرکا ”کاپر“ دریافت ہوا ہے، جس کے لئے دنیا پاگل ہے۔وہ دھات پاکستان سے نکل آئی ہے۔اس کے علاوہ نجم باجوہ نے باقاعدہ قیمتی پتھروں کو دکھاکر بتایا کہ انمول اور قیمتی ہیروں کی قیمت دنیا بھر میں بلین ڈالر ہے۔ صوبہ پنجاب کے شہر رحیم یارخاں کے نواحی علاقوں سے اور سندھ کے علاقے خیرپور میں بھی تیل اور گیس نکلنے کی خبریں میں نے خود  اخبار وں میں پڑھی ہیں۔ تین اپریل 25کو 92ٹی وی پر ایک اور خوشخبری سننے کو ملی کہ شمالی وزیرستان کے تین اور مقامات جن میں  ہنگو بھی شامل ہے گیس کے وسیع ذخائر دریافت ہوئے ہیں،یہ گیس پاکستانی عوام کی ضرورتوں کو پورا کرکے ایکسپورٹ بھی کی جاسکے گی۔اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے بلوچستان میں ریکوڈک منصوبے کو انتہائی قومی اہمیت کا حامل منصوبہ قرار دیتے ہوئے اِس کے لئے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔شواہد کے مطابق  پہلے مرحلے میں 5.6 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہو گی، جس سے سے ایک کروڑ 31 لاکھ میٹرک ٹن تانبہ حاصل ہو گا جبکہ اِس منصوبے سے ایک کروڑ 79لاکھ اونس سونا پیدا ہونے کی اُمید ہے۔ فراہم کردہ معلومات کے مطابق فی ٹن تانبہ قریباً 9813 ڈالر کا ہے جبکہ فی اونس سونا قریباً 3040 ڈالر کا ہے، مجموعی طور پر یہاں سے 183 ارب ڈالر مالیت کی دھاتیں اور تانبہ نکلنے کی توقع کی جا رہی ہے۔میں سمجھتا ہوں جگہ جگہ گیس اور پٹرول کے ذخائر کی دریافت کو دیکھ کریہ کہا جاسکتا ہے کہ شاید قدرت پاکستان بہت زیادہ مہربان ہوچکی ہے۔وزیراعظم کو صرف بجلی کے نرخوں میں ساڑھے سات روپے فی یونٹ کم کرنے کے ساتھ ساتھ ملک میں دستیاب پٹرول اورپیٹرولیم کی مصنوعات کی قیمتوں کو بھی کم ازکم سو ڈیڑھ روپے کم کرنا ہو گا۔ سونے پر سہاگے والی بات ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان کی سرزمین میں موجود قیمتی دفینے نکالنے کے لئے عالمی سطح پر سرمایہ کاروں اور انجینئر ز کی کانفرنس کا دو روزہ انعقاد کرکے پاکستان کی خوشحالی کی جانب ایک خوش آئندقدم اٹھایا ہے،جس کی تعریف نہ کرنا زیادتی ہو گی۔ خدا کرے جس قدر تیزی اور توجہ سے زمین میں دفن دفینے نکالنے کے حوالے سے پیش رفت کی جارہی ہے،جلد اس کے مثبت نتائج بھی سامنے آئیں اور پاکستانی عوام کو بدترین مہنگائی سے کچھ نجات حاصل ہو اور ان کی زندگی میں کچھ آسانیاں بھی پیدا  ہوں۔

٭٭٭٭٭

مزید :

رائے -کالم -