سب نے دیکھا کہ موبائل سے سورہ فاتحہ بلند ہورہی ہے اور ملیحہ ماہی بے آب کی طرح تڑپ رہی ہے جبکہ۔۔۔
بھیا آپ ڈیلی پاکستان کے مافوق الفطرت میں ایسی حیرت انگیز شائع کرتے ہیں جو واقعی بندے کو حیران بھی کرتی ہیں اور پریشان بھی۔میں بھی آپ کو اپنی سہیلی کا واقعہ سنانا چاہتی ہوں ۔ملیحہ میرے ساتھ ایم اے انگلش کررہی تھی ۔وہ فیشن ایبل اور کھاتے پیتے گھرانے سے تعلق رکھتی تھی،اسکے پاس موبائل کا نیا برانڈ ہوا کرتا تھا ۔البتہ مزاج کی شائستہ تھی۔تمیز سے بات کرتی اور کبھی تکبرانہ لیجے میں نہیں بولتی تھی کہ جس سے اسکی امارت جھلکتی ہو۔
ایک ہفتہ جب وہ یونیورسٹی نہیں آئی تو ہم دوست اسکے لئے پریشان ہوگئے ۔اس کا فون بھی نہیں لگ رہا تھا ۔ابھی ہم سوچ رہے تھے کہ اسکا پتہ کیا جائے کہ اگلے دن وہ یونیورسٹی آگئی،اسکی رنگت دنوں میں ہی پیلاہٹ میں بدل گئی تھی،آنکھیں بھی حلقوں سے بھر گئی تھی۔میں نے اسکی خیریت پوچھی تو اس نے جواب دیا کہ بس طبیعت خراب رہنے کی وجہ سے وہ یونیورسٹی نہیں آسکی۔
اس سے دو دن بعد کی بات ہے۔ملیحہ کلاس روم میں بیٹھے بیٹھے یکدم بے ہوش ہوگئی۔ہم اسے ایمبولینس پر قریبی ہاسپٹل لے گئے۔اسکے والدین کو بلایا گیا ۔ڈاکٹروں نے نے اسکا معائنہ کیا،ٹیسٹ کئے لیکن انہیں ملیحہ میں کوئی ظاہری بیماری نہیں ملی،سوائے اسکے کچھ نہ کہا کہ ڈپریشن لگتا ہے۔دو روز بعد وہ گھر چلی گئی اور پھر ایک ہفتہ تک یونیورسٹی نہیں پہنچی تو میں اسکا حال معلوم کرنے اسکے گھر گئی تو ایک عجیب و غریب کہانی سن کر میں ہکا بکا رہ گئی ۔معلوم ہوا کہ ملیحہ کی بیماری کا سبب ایک جن زادی ہے جس نے اس پر قبضہ کرلیا تھا اور بڑی مشکل سے اسکی جان چھڑوائی گئی ہے۔اب وہ کافی بہتر ہورہی تھی۔دنوں میں اسکی حالت انتہائی گر گئی تھی۔
جن زادی سے اسکی جان یوں چھوٹی کہ ملیحہ کے گھر میں ایک ملازم جو کافی مذہبی تھا ،اس نے اپنے مالک سے کہا کہ اسے لگتا ہے کہ ملیحہ بی بی پر کوئی جادو کیا گیا ہے۔اس کے والدین نے سوچا کہ جب کوئی دوا کارگر نہیں ہورہی اور اس دوران انکی بیٹی راتوں کو کسی سے باتیں بھی کرتی رہتی ہے جبکہ اسکے کمرے میں کوئی نظر نہیں آتا تو کیوں نہ اسکا روحانی علاج کرالیا جائے۔پس اس ملازم نے اپنے پیر صاحب سے رابطہ کیا۔وہ ان دنوں مدینہ پاک میں عمرہ کی غرض سے موجود تھے۔ وہ بڑے عامل بھی ہیں۔انہوں نے ملیحہ سے فون پر بات کی اور اسے فون پر ہی دم شروع کیا تو اچانک ملیحہ کی آواز بدل گئی اور پھر سب نے دیکھا کہ وہ تیورا کر بیڈ پر گر گئی تھی اور موبائل بھی گر گیا تھا ۔ملازم نے آگے بڑھ کر موبائل اٹھا لیا۔دوسرے ہی لمحے ملیحہ نے لیٹے لیٹے ہاتھ بڑھایا اور ملازم کے ہاتھ سے موبائل چھین لیا ۔اسکی امی تو یہ منظر دیکھ کر بے ہوش ہوگئیں اور انہیں یقین ہوگیا کہ ملیحہ پرجس مخلوق نے قبضہ کیا ہے اس وقت وہ خود ظاہر ہوچکی ہے۔
اس نے موبائل ہاتھ میں پکڑا اور کانوں سے لگا کر جب بولی تو اسکی آواز میں دہشت اور چنگاڑ سی تھی۔اس نے کہا’’ تم باز آجاو اور دم کرنا بند کردو ورنہ میں اسکا دم گھونٹ دوں گی‘‘یہ کہتے ہوئے جن زادی نے موبائل کا سپیکر کھول دیا ۔دوسری جانب سے پیر صاحب نے اسکی کسی بات کا جواب دینے کی بجائے سورہ فاتحہ اس دلنشین انداز میں پڑھنی شروع کردی کہ جسے سنتے ہیں اس کا ہاتھ لرزا اورموبائل بیڈ پر گر گیا۔سب نے دیکھا کہ موبائل سے سورہ فاتحہ بلند ہورہی ہے اور ملیحہ ماہی بے آب کی طرح تڑپ رہی ہے۔جیسے ہی پیر صاحب نے سورہ فاتحہ ختم کی ،ملیحہ کے جسم نے جھٹکا لیا اور پھر شانت ہوگئی۔
پیر صاحب کی آواز موبائل سے گونجی اور انہوں نے ہدایت دی کہ جلد از جلد ملیحہ کو غسل کرادیا جائے اور پھر انہوں نے چند آیات پاک پڑھ کر اس پر دم کرنے کی ہدایت کی اور یقین دلایا کہ اب یہ موذی جن زادی پھر کبھی ملیحہ پر قبضہ نہیں کرے گی۔
ملیحہ چند دنوں بعد پھر زندگی کی جانب لوٹ آئی ۔لیکن یہ کہانی ابھی تک میرے دماغ سے چپکی ہوئی ہے ۔
(نوٹ۔۔۔اگر آپ کی زندگی میں بھی ایسے حیرت انگیز واقعات پیش آئے ہیں یا آپ نے سن رکھے ہیں تو ہم سے شئیر کریں nizamdaola@gmail.com )