دہشت گردی۔۔۔ہوشیار اور باخبر رہنے کی ضرورت
معاصر کی اطلاع ہے کہ صوبے بھر میں عوامی مقامات (باغات، ہسپتال+ پارکوں+تعلیمی اداروں) کے سیکیورٹی انتظامات کا از سر نو جائزہ لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ خیبرپختونخوا میں ہونے والے دہشت گردی کے پے در پے واقعات کی وجہ سے صوبے میں جاری حفاظتی انتظامات کا جائزہ لینے کی ہدایت کی گئی ہے، سیکیورٹی کے ذمہ دار ادارے ایک بار پھر جائزہ لے کر اپنی سفارشات پیش کریں گے، جس کے فوراً بعد ناکافی انتظامات کو موثر بنایا جائے گا۔بدھ کی صبح چار سدہ کی باچا خان یونیورسٹی میں دہشت گردوں کے حملے نے مُلک بھر میں پھر سے ہائی الرٹ کی صورتِ حال پیدا کر دی ہے۔ پنجاب میں تو سی ٹی ڈی کے اہلکار تندہی سے مشکوک افراد کی تلاش میں چھاپے مار کر گرفتاریاں کر رہے ہیں، ان کو حراست میں لے کر تفتیش کی جاتی ہے اور جو بے گناہ ہوں، ان کو رہا کر دیا جاتا ہے، تاہم بہت سے ایسے افراد بھی حراست میں آئے ہیں، جن کے تعلق دہشت گرد تنظیموں سے ظاہر ہوئے، ان سے مزید تفتیش کی جا رہی ہے۔ اب یہ بھی ضرورت محسوس کی جا رہی ہے کہ شہری ادارے اور ان کے ذمہ دار حضرات خود بھی باخبر اور ہوشیار رہیں اور ممکنہ حفاظتی انتظامات کریں، دہشت گرد اپنے خلاف ہونے والی فوجی کارروائی کا بدلہ شہری آبادی سے لینے کی فکر میں ہیں۔