جہاز آگ برسانے والے ہیں، شام کے شہریوں کو پہلے سے علم کیسے ہوجاتا ہے؟ ایسا طریقہ کہ جان کر آپ بھی دنگ رہ جائیں گے

دمشق (مانیٹرنگ ڈیسک) شام میں ایک طرف صدر بشار الاسد اور روسی فضائیہ کی مشترکہ جنگی کاروائی عروج پر ہے، لیکن دوسری جانب ان فضائی حملوں سے بچنے کے لئے باغیوں اور شہریوں نے جدید الیکٹرانکس یا راڈار کے بغیر ہی ایک دلچسپ نظام بھی ایجاد کر لیا ہے، جو حملوں کی پیشگی اطلاع فراہم کرنے کے لئے بہت کارگر ثابت ہو رہا ہے۔
نیوز سائٹ ’مڈل ایسٹ آئی‘ نے خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے حوالے سے بتایا ہے کہ صدر بشارالاسد اورا روس کے جنگی طیاروں سے بچنے کے لئے شامی باغی واٹس ایپ پر مبنی وارننگ سسٹم استعمال کرتے ہیں۔ اس سسٹم میں بنیادی کردار ادا کرنے والے ایک شخص نے اے ایف پی کو بتایا کہ وہ لتاکیہ شہر میں سرکاری ائیربیس کے قریب مقیم ہے، جب بھی یہاں سے کوئی جنگی طیارہ پرواز کرتا ہے تو وہ اس کی سمت سے اندازہ لگاکر واٹس ایپ پر اپنے ساتھیوں کو پیغام بھیج دیتا ہے کہ ایک جنگی طیارہ ان کی طرف آرہا ہے۔ یہ پیغام بڑے پیمانے پر باغیوں تک پہنچایا جاتا ہے جو صورتحال کے مطابق زیر زمین پناہ گاہوں میں چلے جاتے ہیں جبکہ عام شہریوں کو بھی خبردار کیا جاتا ہے تاکہ وہ ہوائی حملے میں محفوظ رہ سکیں۔
خبررساں ایجنسی سے بات کرنے والے شخص نے بتایا کہ حکومت کے زیر کنٹرول ہوائی اڈوں کے آس پاس ان کے بہت سے ساتھی یہ فرائض سرانجام دے رہے ہیں، جنہیں وہ ”مانیٹر“ کا نام دیتے ہیں۔ ایک اور شخص ابو عمر نے خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ انٹرنیٹ اور واٹس ایپ جیسی سہولتوں سے پہلے مساجد کے میناروں میں واکی ٹاکی نصب کئے گئے تھے جن کے ذریعے کسی بھی علاقے کی طرف بڑھتے ہوئے جنگی جہازوں یا ہیلی کاپٹروں کے متعلق اعلان کئے جاتے تھے۔ شامی صدر کے خلاف لڑنے والے اس باغی نے ایک ایسی ہی وارننگ کے متعلق بتایا جو کچھ یوں تھی ”بیرل بم والا ہیلی کاپٹر مشرقی سمت سے فضا میں داخل ہورہا ہے۔ لوگو، اپنا اپنا بچاﺅ کرلو، سڑکیں اور عوامی مقامات کو خالی کردو۔“
شامی حکومت کے خلاف لڑنے والے باغی صدر بشارالاسد اور روس کو سویلین ہلاکتوں کا ذمہ دار قرار دیتے ہیں، جبکہ بشارالاسد اور روس کا موقف ہے کہ ان کے حملوں کا نشانہ صرف داعش ہے۔