محض ہنسنے کی خاطر ہنسیے، یہ بذات خود اپنے آپ کو معقول اور جائز ثابت کرتی ہے، آپ کوہنسنے کیلئے کسی وجہ یا منطق کی ضرورت نہیں، بس ہنس دیجیے

مصنف:ڈاکٹر وائن ڈبلیو ڈائر
ترجمہ:ریاض محمود انجم
قسط:175
محض ہنسنے کی خاطر ہنسیے۔ یہ بذات خود اپنے آپ کو معقول اور جائز ثابت کرتی ہے۔ آپ کو ہنسنے کے لیے کسی وجہ یا منطق کی ضرورت نہیں۔ بس ہنس دیجیے۔ مصائب و آلام سے بھرپور اس دنیا میں اپنا اور دوسرے لوگوں کا جائزہ لیجیے اورپھر فیصلہ کریں کہ کیا آپ کو غصہ اختیار کرنا چاہیے یا پھر مزاح اورظرافت سے کام لینا چاہیے جس کے باعث آپ خود کو اور دوسروں کو خوشیوں کا انمول تحفہ دے سکیں گے۔ مزاح، ظرافت، ہنسی، قہقہے، ان کے باعث آپ کی زندگی میں بہار آ جاتی ہے۔
غصے کی چند عمومی وجوہات
آپ غصے کی کارفرمائیاں ہر وقت اورہر جگہ دیکھ سکتے ہیں۔ اس کے ذریعے لوگ غیرفعال اور بے عمل ہوجاتے ہیں، ان کی سوچنے سمجھنے کی صلاحیتیں مفقودہوجاتی ہیں، وہ بے چین و پریشان ہو جاتے ہیں، ان پر غیض و غضب طاری ہوجاتا ہے۔ غصہ سرطان کی مانندہے جو انسانی وجود میں سرایت ہو کر اس کی توانائیوں کو ختم کر دیتا ہے۔ ذیل میں کچھ ایسی عمومی وجوہات درج کی جا رہی ہیں جن کے باعث لوگ غصے کو اپنے اوپر طاری کر لیتے ہیں۔
1:گاڑیوں، بسوں اور کاروں کو چلانے والے ڈرائیور غصے کا اشتہا رہوتے ہیں۔ یہ ڈرائیور ایک دوسرے پر کسی بھی وجہ کے باعث چیخنے چلاتے ہیں، جب کوئی کار، بس یا گاڑی بہت زیادہ آہستہ یا بہت زیادہ تیزرفتاری سے جا رہی ہوں، مڑتے یا رکتے وقت اشارہ نہ دے، نامناسب اور نامعقول اشارہ دے، اپنی قطار تبدیل کرے یا کوئی اور غلطی کرے تو دوسرے ڈرائیور کے نبض کی رفتار بہت زیادہ تیز ہوجاتی ہے، فشار خون بلند ہو جاتا ہے۔ کار چلاتے ہوئے آپ ٹریفک کے جن قواعدکی پابندی کر رہے ہوتے ہیں۔ اگر دوسرے ڈرائیور ایسانہ کریں تو آپ کو بہت زیادہ غصہ لاحق ہو سکتا ہے اور آپ جذباتی طور پر غیرفعالیت اوربے عملی کا شکار ہو سکتے ہیں۔ اسی طرح جب گاڑیوں اور کاروں کے اژدہام کے باعث ٹریفک رک جاتی ہے تو پھر بھی ڈرائیوروں پر غصہ اور جارحیت وارد ہونے لگتی ہے۔ ڈرائیور راہگیروں پر چیختے چلاتے ہیں اور انہیں اپنی تاخیر کا باعث سمجھتے ہیں۔ یہ تمام حالات صرف ایک ہی خیال کے ذریعے نمودار ہوتے ہیں: ”یہ سب کچھ نہیں ہونا چاہیے۔ اس کے باعث میں خود بھی پریشان ہو رہا ہوں اور دوسروں کوبھی پریشان کر رہا ہوں۔“
2:مختلف کھیلوں کے مقابلوں کے باعث بھی غصہ پید اہوتا ہے۔ ٹینس، برج، ہاکی، فٹ بال، کرکٹ، سکوائش اور دیگر کھیلوں کے مقابلے غصہ پیدا کرنے کے بہترین طریقے ہیں۔ تماشائی اپنے پسندیدہ کھلاڑیوں کی غلطیوں اور مخالف کھلاڑیوں کی کامیابیوں کے باعث غصے میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔ بعض اوقات کھلاڑی اپنی ہی غلطی کے باعث شدید غصے میں مبتلا ہو جاتے ہیں اور ٹینس، بلا وغیرہ زمین پر یا کسی دوسرے تماشائی کو دے مارتے ہیں۔ بعض اوقات تماشائی بھی مختلف قسم کی اشیاء کھیل کے میدان میں پھینک دیتے ہیں، اگرچہ تماشائیوں کا رویہ مخالف کھلاڑیوں پر چلانے یا انہیں جسمانی طور پر نقصان پہنچانے سے کم خطرناک ہوتاہے لیکن پھر بھی یہ رویہ موجودہ لمحات (حال) سے حاصل ہونے والی خوشیوں کے راستے کی رکاوٹ ہے۔
3:اپنے سے کم تر افرا دکو بھی دیکھ کر غصہ پیدا ہوتا ہے۔ مثلاً ٹریفک میں چلتی ہوئی کار کا ڈرائیور ایک سائیکل سوا رکو دیکھ کر غصے سے لال پیلا ہو سکتا ہے، مزیدبرآں ایک کار چلانے والاایک پیدل سوار کو دیکھ کر غصے سے مغلوب ہو سکتاہے اور اسے سڑک پر سے نیچے اتارنے کی کوشش کر سکتا ہے۔ اس قسم کا غصہ اور غضب انتہائی خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔ بیشمار نام نہاد حادثات اس قسم کے نام نہاد غصے اور طیش کا باعث ہوتے ہیں۔(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں)ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔