پی ٹی آئی کی فاش غلطیاں
تحریک انصاف کے ساتھی اگر لطائف اور پھبتیوں کی بجائے اصلی کام کریں تو کافی حد تک کامیابی حاصل کر لیں ۔ برا نہ مانیں تو عرض کروں ، آپ انتخابی کمپین اچھی چلاتے ہیں لیکن الیکشن ڈے مینج نہیں کر پاتے ۔ اس روز بھی آپ کا سارا زور سوشل پبلسٹی کمپین پر رہتا ہے حالانکہ الیکشن ڈے کمپین سے مختلف ہوتا ہے ۔ آپ نے جتنے لوگوں کو منایا ہوتا ہے عیبن الیکشن ڈے میں انہیں ناراض کر بیٹھتے ہیں ۔ میں نے دیکھا تھا کہ الیکشن ڈے کے وہ ۤآخری چند گھنٹے جب سب سے زیادہ پولنگ اسٹیشن مینج کرنے کی ضرورت ہوتی ہے تب آپ کے راہنما ٹی وی چینلز کو بیپر دے رہے تھے اور آپ فتح کے نعرے لگاتے ہوئے ڈھول والوں کو آوازیں دے رہے تھے ۔ حالانکہ یہی وقت سب سے زیادہ سخت مقابلے کا تھا ۔
آپ شاندار دھرنا دیتے ہیں لیکن اسے مینج نہیں کر پاتے اور دھرنا بدنظمی کا شکار ہو جاتا ہے ۔ دھرنے کی شو شا کے اسیر ہو کر آپ ان صحافیوں پر بوتلیں برسا دیتے ہیں جنہوں نے آپ کو کوریج دینی ہوتی ہے ۔ آپ ان کالم نگاروں کو گالیاں بکتے ہیں جنہوں نے کالم لکھنے ہوتے ہیں یوں آپ اپنی ساری کمپین خود اپنے ہاتھوں سے اپنے مخالف گروپ کی جھولی میں ڈال دیتے ہیں ۔ میں ایسے کئی کالم نگاروں اور صحافیوں کو جانتا ہوں جو ن لیگ کے بھی مخالف ہیں لیکن ان کے کسی ایک کالم یا رپورٹ پر آپ نے ان کے ساتھ جو کچھ کیا اس کے بعد وہ تحریک انصاف کے زیادہ مخالف ہو چکے ہیں ۔ آپ سے اپنا کیس بھی مینج نہیں ہوتا ۔
جی جناب ! آپ ایسی رٹ کرتے ہیں جس پر قوم کی اکثریت آپ کے ہمنوا ہوتی ہے لیکن آپ کا سارا زور الیکشن کی طرح بیانات دینے پر ہوتا ہے ۔ آپ کے راہنما کیس سے زیادہ میڈیا پر بیانات دینے اور پروگرامز میں شرکت کرنے میں دلچسپی لیتے نظر آتے ہیں ۔ آپ کے وکلا میڈیا پر عجیب و غریب بیانات دیتے رہے ۔ دوسری جانب ن لیگ کے وکلا کو بھی دیکھیئے ۔ عدالتی فیصلے کے بعد بھی انہوں نے میڈیا کا رخ نہیں کیا ۔ یہ نواز شریف کو دو بڑے کیسز سے نکال لائے ہیں ۔نواز شریف ان دونوں کیسز میں بری طرح پھنس چکے تھے لیکن وہ آپ کی اپنی کوتاہی کی وجہ سے پاک ہو رہے ہیں ۔ ان کے وکلا نے پہلے دھاندلی کیس میں ن لیگ کو بچا لیا اور اب پانامہ میں بھی یہ کامیاب رہے ۔ آپ دونوں بار ثبوتوں کے ٹرک پیش کرنے میں ناکام رہے اور جو ثبوت پیش کئے وہ ردی کہلائے ۔ اس کی وجہ کیا تھی؟ یہ آپ کو سوچنا ہو گا ۔ آخر کیوں تحریک انصاف کے وکیل یا تو میڈیا میں دلچسپی لیتے نظر آئے یا پھر غیر ضروری طور پر مطمعین ہو چکے تھے ؟ آخر کیوں کیس جوں جوں آگے بڑھتا گیا آپ کے وکلا جھنجھلاہٹ کا شکار ہوتے گئے ؟ دوسری جانب نواز شریف کے وکلا کی توجہ میڈیا سے زیادہ پوائنٹ آف لا تلاش کرنے پر رہی ۔ ان میں سے میں شاہد حامد کو جانتا ہوں ۔ یہ مہنگے ترین وکیل ہیں ۔ کروڑوں روپے فیس لیتے ہیں اور پوائنٹ آف لا پر کیس جیت جایا کرتے ہیں ۔ یہ ججز کو اپنے دلائل اور پرانے کیسز کے حوالے دے دے کر مجبور کر دیتے ہیں کہ وہ ان سے اختلاف نہ کر سکے ۔اس وقت یہ پاکستان کے بڑے بزنس تائیکون اور اداروں کے لیگل مشیر ہیں اور ان سے ہر ماہ کوئی کیس لڑے بنا صرف اپنا نام ان کی فرم کو دینے کے لاکھوں روپے لیتے ہیں ۔ یہ بھی میڈیا پر بیانات دینے سے زیادہ اپنے کیس پر فوکس رکھتے ہیں ۔ آپ نعیم بخاری اور ان کا تقابل کر لیں ۔ آپ کو اندازہ ہو جائے گا کہ آپ نے غلطی کہاں کی تھی ۔ آپ میڈیا کے شوقین وکلا کی بجائے ان کا انتخاب کرتے جو اپنے کام سے محبت کرتے ہیں تو شاید صورت حال مختلف ہوتی ۔آپ سوال کرتے ہیں کہ ایان علی کو ضمانت کیسے مل گئی ؟ ایان علی کے وکیل کھوسہ صاحب تھے اور وہ بھی پوائنٹ آف لا کے ماہر ہیں ۔ انہوں نے عدالت میں یہ کہا ہی نہیں کہ ایان بے گناہ ہے بلکہ انہوں نے پوائنٹ آف لا پیش کر کے جج سے کہا کہ قانونی طور پر آپ ایان علی کو ضمانت دینے پر مجبور ہیں اور وہ جانتے تھے جج کے
پاس پوائنٹ آف لا پیش کرنے کے بعد ضمانت کے سوا کوئی آپشن نہیں ہے ۔
آپ ٹائم مینجمنٹ میں بھی تاحال کمزور ہیں۔ خان صاحب کی شادی اور طلاق کی ٹائم مینجمنٹ دیکھ لیں اور اب پانامہ سے قبل آرمی چیف سے ملاقات دیکھ لیں ۔ آپ جتوئی جیسے لوگوں کو اپنی صف میں شامل کر کے اسٹیٹس کو کا نعرہ بھی لگا رہے ہیں ۔ آپ وقت سے پہلے دھرنا اور احتجاج کر کے اپنی توانائیاں بھی ضائع کر لیتے ہیں ۔ اب ایک سال باقی ہے ۔ اگر آپ اپنی خامیوں پر قابو پا لیں تو یقینا کامیابی تک پہنچ سکتے ہیں لیکن یاد رہے اگلے انتخابات میں نوجوان اور نئی قیادت والا نعرہ نہیں چل سکے گا ۔ نئی قیادت کا مطلب نوجوان ہیں ۔ یا تو انہیں آگے لے آئیں تو الگ بات ہے لیکن جتوئی ، شاہ محمود اور ایسے لوگوں کا نام نئی قیادت یا نوجوان ہرگز نہیں ہے ۔ یاد رہے آپ کی صفوں میں ایسے کئی لوگ موجود ہیں جو سیاسی موسم بدلتے ہی اڑ جائیں گے ۔ لوگ ابھی سے اپنی پرانی جماعتوں میں جا رہے ہیں یہ بھی لمحہ فکریہ ہے ۔ آپ کے پاس ابھی بھی ایک سال ہے لیکن اس ایک سال کا درست استعمال نہ کر سکے تو پھر تحریک انصاف کا گراف مزید نیچے چلا جائے گا کیونکہ اگر اگلے انتخابات میں بھی روایتی انداز اور روایتی پرانے لوگ ہی آگے آنے ہیں تو ن لیگ اور پیپلز پارٹی اس معاملے میں آپ سے زیادہ تجربہ کار ہیں.
.
نوٹ: روزنامہ پاکستان میں شائع ہونے والے بلاگز لکھاری کا ذاتی نقطہ نظر ہیں۔ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔