آئی ایم ایف معاہدہ ...کڑی شرائط اور عوام۔۔۔

کڑی شرائط پوری کرنے کے بعد آئی ایم ایف معاہدہ کے تحت دوسری قسط کے لیے مذاکرات کامیاب تو ہو گئے ہیں لیکن جو تکالیف اور مشکلات عوام نے برداشت کی ہیں وہ عوام ہی بتا سکتے ہیں کہ انھوں نے آئی ایم ایف کی کڑی شرائط کو کس طرح بھگتا ہے اور دوسری قسط جاری ہونے کے بعد ان کا کیا حال ہونے والا ہے گیس اور بجلی کے بلوں میں کئی گنا زیادہ اضافہ کے خلاف احتجاجی مظاہرے بھی ہوئے لیکن حکومت ٹس سے مس نہ ہوئی عوام نے مہنگائی کو اتنی مشکل سے اپنے کندھوں پر آٹھایا اور ابھی تک اٹھائے ہوئے ہیں یہ وہ جانتے ہیں یا ان کا اللہ جانتا ہے یہ بات کہنے کی ضرورت نہیں کہ آنے والی نسلیں آئی ایم ایف کی مقروض ہو گئی ہیں اور ہم معاشی آزادی ابھی تک حاصل نہیں کر سکے، ہم سوچتے ہیں کہ موجودہ دور میں ہم اتنی مشکل سے گذر اوقات کر رہے ہیں ہماری اگلی نسل کا کیا حال ہو گا وہ تو بھوک سے مر جائیں گی اور اس آئی ایم ایف سے ہمارا چھٹکارا کیسے ممکن ہو گا اب پاکستان کا ہر شہری اس سوچ میں گم ہے اور وہ آزادصورت میں کب خوشحال ہو گا،حالانکہ ہمارے پاس وسائل کی کمی نہیں لیکن وہ کون لوگ ہیں جو ہمیں اپنے وسائل کے استعمال سے خوشحال دیکھنا نہیں چاہتے اس کا سب کو پتا ہے۔ بات ہو رہی تھی آئی ایم معاہدہ کی تو پاکستان اور انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان مذاکرات کامیاب ہو گئے ہیں اور معاہدہ طے پا گیا ہے آئی ایم ایف کی جا نب سے مذاکرات اور معاہدے کا اعلامیہ جاری کر دیا گیا ہے اور پاکستان نے آئی ایم ایف کے تمام اہداف پورے کیے ہیں اس معاہدہ کے ذریعہ ۔آئی ایم ایف سے 70کروڑ ڈالر ملیں گے ، پاکستان نے بجلی کی قیمتیں بروقت ایڈجسٹ کیں،آئی ایم ایف معاہدے کے مطابق بروقت اقدامات کیے گئے ہیں جس کی وجہ سے پاکستان قرضہ کی دوسری قسط لینے میں کامیاب ہوا ہے ۔آئی ایم ایف اعلامیہ کے مطابق آئندہ چند ماہ کے دوران مہنگائی کی شرح میں بھی کمی کا امکان ہے ، پاکستان کو مالیاتی خسارہ کنٹرول کرنے کے لئے مزید اقدامات کی ضرورت ہے۔ قرض پروگرام کے ذریعے پاکستان اخراجات میں کمی کرے گا،پاکستان کے سرکاری اداروں کے نقصانات کم ہوئے ہیں پاکستان میں روزگار کے مواقع بڑھانے کا بھی عندیہ دیا گیا ہے نگران وزیراعظم نے آئی ایم ایف کے مشن چیف ناتھن پورٹر سے ملاقات کی،تھی اور وزیراعظم کو حکومتی ٹیم کے ساتھ تکنیکی سطح پر ہونے والے مذاکرات کی صورتحال سے آگاہ کیاتھا۔ملاقا ت میں پاکستان میں آئی ایم ایف کی ریذیڈنٹ نمائندہ ایستھر پیریز بھی شریک ہوئیں، ناتھن پورٹر نے سہ ماہی اہداف کو پورا کرنے میں حکومت پاکستان کی کوششو ں کا اعتراف کیا ہے ناتھن پورٹر نے اعتراف بھی کیا ہے کہ پاکستان کی مثبت کوششوں کے نتیجے میں تکنیکی سطح پر بات چیت کا مثبت نتیجہ نکلا ہے ، دونوں ٹیموں نے ایس بی اے کے مختلف پہلو_¶ں پر وسیع بات چیت کی ہے ۔وفد نے تکنیکی سطح کے مذاکرات میں وزیر خزانہ اور گورنر سٹیٹ بینک اور ٹیم کے کردار کی تعریف بھی کی نگران وزیراعظم نے وزیر خزانہ کی آئی ایم ایف پروگرام کو آگے بڑھانے پر سراہا ہے ،آئی ایم ایف کے ساتھ متفقہ اصلاحاتی کوششوں کے لئے حکومت کے عزم کا اعادہ کیا گیا ہے۔ادھر پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان پالیسی سطح کے مذاکرات میں آئی ایم ایف پاکستان کے لئے9ہزار 415ارب کا سالانہ ٹیکس ہدف برقرا ر رکھنے پر رضامند ہوگیا ہے جس کے بعد منی بجٹ نہیں آئے گا، پاکستان اور آئی ایم ایف نے پالیسی مذاکرات مکمل ہونے کے بعد شرح سود مزید نہ بڑھانے پر بھی اتفاق کیا ہے ۔ آئی ایم ایف مشن اور معاشی ٹیم تمام شعبوں میں مذکرات مکمل کر چکی ہے، جس کے بعد پاکستان کی حکومت کے لئے مشکلات میں کمی ہونے کا امکان بھی ہے آئی ایم ایف کے ساتھ بینکوں کے منافع پر 55ارب روپے تک کا ونڈ فال ٹیکس لگانے پر بھی اتفاق ہوا ہے ، آئی ایم ایف شرط پر بینکوں کے منافع پر 40فیصد تک ونڈ فال ٹیکس عائد کرنے کا فیصلہ بھی سامنے آیا ہے اور بینکوں کے منافع پر ونڈ فال ٹیکس مالی سال 2021ءاور 2022ءکے لئے لگایا جائے گا، بینکوں کے منافع پر ونڈ فال ٹیکس لگا کر آئندہ ماہ وصولی کی جائیگی۔ بینکو ں پر ونڈ فال ٹیکس لگانے کے لئے فنانس بل میں ترمیم کی ضرورت نہیں تاہم وفاقی کابینہ کی جانب سے منظوری ضروری ہے ۔وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف مشن اپنی سفارشات آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ کو بھجوائے گا اور آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ سے منظوری کے بعد پاکستان کو 71کروڑ ڈالر کی قسط دسمبر میں ملنے کا امکان ہے ۔دوسری طرف عالمی مالیاتی پروگرام پر عمل کرنے کے قدم کو سراہا گیا ہے سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ہم کب تک آئی ایم ایف کے سہارے زندہ رہ سکتے ہیں اور پاکستان کے غریب عوام ان کا بوجھ کب تک برداشت کریں،
عوام کے لئے اب زندگی کی بقاءاور بنیادی ضروریات روٹی کپڑا اور مکان مشکل سے مشکل تر ہو گیا ہے پاکستان کے کئی افراد اب اپنی موٹر سائیکل اور سائیکل پیچ کر بل جمع کرتے نظر آتے ہیں کسان اور مزدور مشکل میں ہے ملازم پیشہ افراد اپنی سفید پوشی کا بھرم رکھے ہوئے ہیں ملک کے وسائل کو استعمال کرنے سے روکا جا رہا ہے آئی ایم ایف کی دوسری قسط ملنے سے عام شہری کو کوئی فائدہ نہیں ہو گا بلکہ مہنگائی اور گیس تیل کی قیمتوں میں اضافہ سے عام کھانے پینے کی اشیاءبہت دور ہو گئی ہیں اور مزید دور ہو جائیں گی قرآن و سنت میں حضور پاک کی زندگی میں بہتر معیشت اور خود انحصاری کے بے شمار اصول موجود ہیں لیکن ہم نے ان کو چھوڑ دیا ہے حالانکہ دنیا بھر کے تمام اسلامی ممالک خود اسلامی آئی ایم ایف بنا سکتے ہیں اور اسلامی ممالک کو قرضہ دے سکتے ہیں اسلامی معیشت ہی ہمارے تمام مسائل کا حل ہے، لیکن یہودی لابی ہمیں وہ سب کچھ کرنے نہیں دیتی جو ہم کرنا چاہتے ہیں ہمیں آئی ایم ایف سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لئے منصوبہ بندی کرنی ہے اور اپنے پاوں پر کھڑا ہونے کئے اقدامات کرنے ہیں پاکستانی قوم کو ایک سوچ دینی ہے اور سمت کی طرف لے کر جانا ہے ہمیں ترقی اور خوشحالی کا یہ ہی ایک راستہ اور راز ہے ملک میں عام انتخابات کا اعلان بھی ہو چکا ہے اور نئی آنے والی منتخب حکومت کو شدید مشکلات اور آئی ایم ایف کے معاہدہ کے مطابق عوام کے لئے فوری ریلیف دینا بہت مشکل ہو جائے گا۔