خطیب ہزارہ مولانا شفیق الرحمن ایبٹ آبادی کا وصال

خطیب ہزارہ مولانا شفیق الرحمن ایبٹ آبادی کا وصال

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

10؍جنوری2018ء کو سفر کے دوران قریباً ساڑھے گیارہ بجے دن جناب وقار گل جدون صدر عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت ایبٹ آباد نے فون پر اطلاع دی کہ یادگار اسلاف حضرت مولانا شفیق الرحمن صاحب کا وصال ہوگیا ہے۔

انا ﷲ وانا الیہ راجعون!۔۔۔ صحیح طور پر تو یاد نہیں، غالباً یہ کہ فقیر کی آنجناب حضرت مرحوم سے پہلی ملاقات 1977ء کے دوران میں ہوئی، اس حساب سے چالیس سالہ نیازمندی کا گزرا ہوا، دوربادسرسر کی طرح زاویہ خیال کے ایک ایک پتہ کو ہلاتے ہوئے گزر گیا اور مبالغہ سے مبرّا بات یہ ہے کہ ان کی وفات کی خبر سے اندازہ ہوا کہ ان سے فقیر کی محبت کس طرح رگ وپے میں سرایت کئے ہوئے تھی۔

صدمہ ہوا اور بہت ہوا، لیکن یہ ناگہانی نہ تھا۔ اس سے پندرہ روز قبل ان کی عیادت کا شرف حاصل ہوا تھا۔ تب بھی ان کی ناسازئ طبع ’’چل چلاؤ‘‘ کی غمّازی کر رہی تھی۔


مولانا شفیق الرحمن صاحب 1933ء میں قاضی فیض عالم صاحب کے ہاں ایبٹ آباد گلی بیرن میں پیدا ہوئے۔ سربنہ مولانا سید رسول، سکندرپور، ہری پور اور نصرۃ العلوم گوجرانوالہ، مولانا سرفراز خان صفدر، حضرت صوفی عبدالحمید اور دوسرے اساتذہ سے بھی پڑھا۔

1953ء میں جامعہ اشرفیہ لاہور کے مشائخ کبار سے دورۂ حدیث شریف کی تعلیم حاصل کی۔1951ء میں شیخ القرآن مولانا غلام اﷲ خان صاحب اور 1954ء میں حضرت مولانا احمد علی لاہوری سے دورۂ تفسیر القران پڑھا۔

آپ کا بیعت کا تعلق بھی امام لاہوری سے تھا۔ تعلیم القرآن راجہ بازار، امداد العلوم ملک پورہ میں پڑھاتے رہے۔ کیہال کالونی مسجد رحمانیہ میں خطابت بھی فرمائی۔

عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے مناظر اسلام مولانا لال حسین اختر کے دور امارت میں قادیانیوں نے کیہال ایبٹ آباد میں اپنا مرکز قائم کرنا چاہا۔ تب مولانا شفیق الرحمن اور دیگر علماء کرام نے مولانا لال حسین اختر کو ایبٹ آباد بلایا۔

پورے شہر کا اجتماعی جمعہ ہوا اور قادیانی سازشی مرکز صفحہ ہستی سے ایسے غائب ہوا، جیسے گدھے کے سر سے سینگ۔ تب مفکر اسلام مولانا مفتی محمود صوبہ خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ تھے۔ حضرت مولانا شفیق الرحمن جمعیۃ علماء اسلام میں سرگرم رہے۔

آپ جمعیۃ کی مرکزی مجلس شوریٰ کے رکن بھی رہے۔ عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت ضلع ایبٹ آباد کے امیربھی رہے۔

مرکزی جامع مسجد کی خطابت بھی سنبھالی اور ڈسٹرکٹ خطیب کے منصب کو بھی عزت بخشی۔ آپ کا عہد شباب شعلہ نوا خطیب حق گو عالم دین اور بے باک مجاہد اور نڈر قائد کا دور تھا۔ آپ کو خطیب ہزارہ، خطیب شہر کا اعزاز بھی عوام نے دیا۔


مکی مسجد اور مدرسہ انوارالعلوم کے ادارے آپ نے قائم کئے جو اس وقت شہر کے مقتدر اداروں میں شمار کئے جاتے ہیں۔ جناب ذوالفقار علی بھٹو کے دور اقتدار میں قومی اتحاد نے الیکشن میں دھاندلی کے خلاف تحریک چلائی۔

جسے تحریک نظام مصطفےٰ کا نام دیا گیا۔ بھٹو صاحب کے خلاف جب قومی اتحاد کی تشکیل کا مرحلہ درپیش تھا تو قومی اتحاد کی صدارت کے لئے جناب اصغر خان کا نام آیا۔

تب کِسی نے شوشہ چھوڑا اور اصغر خان پر قادیانی ہونے کا الزام دھرا، اس زمانہ میں جناب سردار میر عالم خان لغاری کا پورا خاندان پاکستان پیپلزپارٹی میں نمایاں تھا۔

آپ کویہ خبر ملی تو تشویش ہوئی۔ اسلام آباد مجلس کے مبلغ حضرت مولانا عبدالرؤف جتوئی اور فقیر راقم کی مجلس تحفظ ختم نبوت کی طرف سے ڈیوٹی لگی۔ ہم دونوں ایبٹ آباد آئے۔

حضرت مولانا شفیق الرحمن سے ملاقات کر کے مدعا پیش کیا۔ آپ نے فرمایا کہ وہ قطعاً قادیانی نہیں۔ قریب یادور کے کچھ رشتے ہوں تو کہا نہیں جاسکتا، لیکن سنی سنائی باتوں کی بجائے آپ سیدھے جناب اصغر خان کے ہاں تشریف لے گئے اور ان سے حضرت مولانا خواجہ خان محمد صاحب کے نام خط لائے،جس میں جناب اصغر خان نے قادیانیوں کے کفر کا اعلان کرتے ہوئے پروپیگنڈہ کو کذب کا شاہکار قرار دیا۔


ادھر اﷲتعالیٰ نے فضل فرمایا کہ قومی اتحاد کی سربراہی کا سہرا بھی حضرت مفکر اسلام مولانا مفتی محمود کے لئے مقدر ہوا۔ یہ حضرت مولانا شفیق الرحمن صاحب سے فقیر کی غالباً پہلی ملاقات تھی۔ تب سے وفات تک آپ سے نیازمندی کا تعلق قائم رہا۔

ہر ملاقات آپ کی محبتوں کی برسات ثابت ہوئی۔ چھوٹوں کو بڑا بنانے میں آپ کی ذات گرامی کو قدرت نے اعزاز بخشا تھا۔ آپ عمر کے آخری حصہ تک برابر ختم نبوت کا ایبٹ آباد میں کام کرنے والے تمام رفقاء کے سرپرست ومربی رہے۔

دوستوں نے تمام کام آپ کے سایہ عاطفت میں کیا۔ جماعتی ساتھیوں کے آپ نے اتنے حوصلے بلند کئے اور اس طرح محبتوں سے نوازا کہ رفقاء تحریکی کام کے لئے جو قدم اٹھاتے اس کا ذمہ آپ اپنے سر لیتے۔ حق تعالیٰ آپ کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام نصیب فرمائیں۔

مزید :

رائے -کالم -