سی ایس پی افسروں کی پی سی ایس افسروں کی جگہ تعیناتیاں ،ہائی کورٹ نے حکومت کو جواب کے لئے مہلت دے دی

لاہور(نامہ نگار خصوصی)لاہور ہائی کورٹ نے پنجاب میں سی ایس پی افسران کی اہم عہدوں پرمبینہ غیر قانونی تعیناتیوں کے خلاف ایک ہی نوعیت کی تمام درخواستیں یکجا کرنے کا حکم دے دیاہے۔
جسٹس جواد حسن نے صوبائی مینجمنٹ سروسز پنجاب کے سینئر وائس پریذیڈنٹ عبدالرزاق ڈوگر کی درخواست پر سماعت کی ،درخواست گزاروں کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ انکم ٹیکس گروپ کی عائشہ رانجھا، انفارمیشن گروپ کی فاطمہ شیخ اور پوسٹل گروپ کے حسن اختر کو غیر قانونی طور پر پنجاب حکومت میں تعینات کیا گیا، قانون کے مطابق ان افسران کو پنجاب حکومت میں تعینات نہیں کیا جا سکتا،انہوں نے کہا کہ غیر قانونی تعیناتیاں پنجاب حکومت کی گڈ گورننس پر سوالیہ نشان ہیں اور صوبائی افسران کی ترقیوں میں رکاوٹ ہیں،عدالت نے جواب داخل نہ کرنے پر پنجاب حکومت کے وکیل پر برہمی کا اظہار کیاتاہم جواب پیش کرنے کا ایک اور موقع دے دیا۔
درخواست گزارنے موقف اختیار کیا کہ پنجاب حکومت نے ڈی ایم جی گروپ سے تعلق نہ رکھنے والے 19 ویں گریڈ کے افسروں کا گریڈ 20 کے پر تقرر کردیا، وکیل نے الزام لگایا کہ حکومت پنجاب کی جانب سے اپنے منظور نظر افسروں کو نوازنے کا سلسلہ جاری ہے اور میرٹ کے برعکس تقرر کیا جا رہا ہے،انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ عدالت خلاف قانون کی گئی تقریروں کو کالعدم قرار دے جس پر عدالت نے ایک ہی نوعیت کی تمام درخواستیں یکجا کرنے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 11اپریل تک ملتوی کر دی۔