یونیورسٹی آف سرگودھا ترقی کی جانب رواں دواں
امن و امان کے بعد آج ہمارا سب سے اہم مسئلہ فروغ تعلیم ہے۔ یونیورسٹی آف سرگودھا اسی تعلیمی مقصد کے حصول کی خاطر پروفیسر ڈاکٹر محمد اکرم چودھری کی رہنمائی میں اپنی کوشش جاری رکھے ہوئے ہے۔ سرسید احمد خان نے علی گڑھ یونیورسٹی کے عملی قیام سے برصغیر کے مسلمانوں کے اذہان میں تعلیم کی افادیت کو اُجاگر کیا۔ شاعر مشرق ڈاکٹر علامہ محمد اقبالؒ نے اسی تعلیمی اہمیت کو ملتِ اسلامیہ کی ترقی کا محور قرار دیتے ہوئے اسے اپنی ولولہ انگیز انقلابی شاعری سے جلا بخشی۔ وطن عزیز میں تعلیمی کامرانیوں کی معراج حاصل کرنے کی خاطر یونیورسٹی آف سرگودھا اَن گنت سنگ میل طے کر رہی ہے۔
وائس چانسلر اور روحِ رواں یونیورسٹی آف سرگودھا پروفیسر ڈاکٹر محمد اکرم چودھری کی رہنمائی میں جامعہ ہذا نے ان کے پہلے دور (Tenure) کی طرح ابھی تک جو کامیابیاں حاصل کی ہیں ان کا احاطہ اتنی مختصر تحریر میں ممکن نہیں ہے۔ ان کو بیان کرنے کے لئے کتابی شکل میں بہت سے اوراق کی ضرورت ہوگی۔ سرگودھا میڈیکل کالج کے طالب علموں کے بارے میں انہوں نے کہا تھا کہ یہاں کے طلباءو طالبات کی مبنی برمعاش تعلیمی استعداد کے ساتھ ہم نصابی اور سپورٹس سرگرمیوں میں غیر معمولی کارکردگی بھی انتہائی قابلِ قدر ہے۔ ڈاکٹر محمد اکرم چودھری نے میڈیکل کالج کو مزید وسائل کی فراہمی کے ضمن میں کہا کہ تعلیمی سہولتیں بہم پہنچانے کا یہ سلسلہ مسلسل جاری رہے گا۔ مزید برآں دس کروڑ کی لاگت سے جدید سپورٹس کمپلیکس کی تعمیر بھی عنقریب شروع ہوگی۔ اس طرح جہاں جہاں انہیں محسوس ہوتا ہے کہ تعلیمی ترویج میں کہیں مشکلات درپیش ہیں تو وہ انہیں جلد از جلد حل کرنے میں مگن ہو جاتے ہیں۔
کہنا چاہئے کہ ایجوکیشن سیکٹر میں حائل خامیوں کے سد باب کے لئے جن اعلیٰ صلاحیتوں اور لوازمات کی ضرورت ہو، ان کا احاطہ حکومتی چینل سے فی الفور کیا جانا ضروری ہے۔ یونیسکو کے کوآرڈینیٹر قاضی ایاز محشر کے مطابق پاکستان میں مردوں کے 79 فیصد لٹریسی ریٹ کے مقابلے میں خواتین کا لٹریسی ریٹ61 فیصد ہے۔ 2015ءتک خواتین کے اعداد و شمار بڑھ کر72 فیصد اور مردوں کے 82 فیصد ہو جائیں گے۔ ملک کا سالانہ تعلیمی بجٹ قومی آمدنی(GDP) کا 2.1 فیصد ہے جو انڈیا، سری لنکا، بنگلہ دیش اور دوسرے ان ریجنل ممالک سے بہت کم ہے، جہاں تعلیم پر بجٹ کا حوصلہ افزا حصہ خرچ کیا جاتا ہے۔ ملک کی اور یونیورسٹی آف سرگودھا کی معاشی و تعلیمی مشکلات کے باوجود کم ترین عرصے میں پروفیسر ڈاکٹر محمد اکرم چودھری نے اب جامعہ کو ساتویں نمبر سے بھی اور زیادہ بہتر پوزیشن پر لانے کی جو جدوجہد شروع کر رکھی ہے، اس کا عندیہ طلباءاور طالبات کی 21 ہزار سے بھی زیادہ بڑھتی تعداد، آئے روز اس کی مختلف سمتوں میں نمایاں کامیابیوں سے ملتا ہے ۔
یونیورسٹی آف سرگودھا اپنے موجودہ وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد اکرم چودھری کی ملکی اور مقامی سطح پر تعلیمی اُفق سے اَن تھک مساعی اور ترقی پسندانہ خیالات کے تناظر میں روز بروز تحقیقی اور علمی میدانوں میں منزلیں عبور کر رہی ہے۔ انہیں ایک قومی ادارے کی جانب سے ”دی بیسٹ وائس چانسلر“ کے خطاب سے بھی نوازا گیا۔ الیکٹرانک میڈیا سرگودھا کی طرف سے اعلیٰ کارکردگی پر ایوارڈ دیا گیا۔ اس موقع پر جنرل سیکرٹری الیکٹرانک میڈیا کلب آصف حنیف، نعیم اختر خان (صدر سرگودھا پریس کلب)، حنان چودھری، ملک طارق اعوان، رجسٹرار یونیورسٹی آف سرگودھا بریگیڈیئر (ر) راو¿ جمیل اصغر، سیکرٹری ٹو وائس چانسلر عبدالخالق بالی، الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کے دیگر عہدیدار ،معروف صحافی ،چیمبر آف کامرس کے اعلیٰ اراکین اور دیگر معروف سماجی شخصیات بھی موجود تھیں۔ انہیں راو¿ عبدالمنان ایوارڈ سے بھی نوازا جا چکا ہے۔ ہسپانوی پروفیسر گارشیانے سرگودھا یونیورسٹی میں ہینڈ بال کورس کے اختتام پر پروفیسر ڈاکٹر محمد اکرم چودھری کی سپورٹس اور تعلیمی حوالے سے خدمات پر انہیں زبردست خراج تحسین پیش کیا۔
یونیورسٹی آف سرگودھا، سرگودھا میڈیکل کالج اور زرعی کالج میں جاری ترقیاتی سکیموں کو جلد پایہءتکمیل تک پہنچانے کے لئے پروفیسر ڈاکٹر محمد اکرم چودھری نے سرگودھا کے طالب علموں کی تعلیمی ترقی کی خاطر ہائر ایجوکیشن کمیشن کی طرف سے مطلوبہ فنڈز کے حصول کے لئے کلیدی کردارادا کرتے رہتے ہیں۔ انہوں نے جہاں سرگودھا اور مضافات کی تعلیمی ترقی کے لئے شبانہ روز محنت کی، وہاں ان کی صحت کو تحفظ دینے کے عملی عزم کا بھی اعادہ کیا ہوا ہے۔ اسی طرح انہوں نے لوگوں کو پینے کے صاف پانی کی فراہمی کے طورپر سائیڈ افیکٹس اور آلودگی سے پاک خوش آب کے نام سے صاف پانی مہیا کیا، جس کی مانگ میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔ اس کی ہر روز ایک لاکھ لیٹر تک دستیابی کو بھی ممکن بنایا جا رہا ہے۔ اس کا ریٹ بھی عام آدمی کی دسترس میں ہے۔ اس طرح یونیورسٹی روڈ پر ڈائیگنوسٹک سنٹر کا قیام بھی عام انسان کو سستے داموں علاج اور دوائی کی سہولت فراہم کرنا ہے۔
یونیورسٹی آف سرگودھا کے سوشل ڈیپارٹمنٹ کے طلباءو طالبات کے ایک گروپ نے جذبہءخیر سگالی و خدمتِ انسانی سے سرشار ہوتے ہوئے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد اکرم چودھری کی ہدایت پر یونیورسٹی میں تھیلسیمیا کے مریضوں کی مدد کے لئے ایک بلڈ بینک کے ذریعے خون کی 65 بوتلیں عطیہ کیں۔ انہوں نے ایس او ایس ولیج کے بچوں کی بھی معاونت کی۔ پروفیسر ڈاکٹر محمد اکرم چودھری کی تعلیمی ترویج اور ان سے اپنی عقیدت و یگانگت کے اظہار میں کئی ملکی و بین الاقوامی شہرت کے حامل کالم نگاروں اور ادیبوں نے بے شمار کالم اور مضامین لکھے اور ہنوز لکھ رہے ہیں، جن میں کہنہ مشق اور منفرد سوچ رکھنے والے کالم نگار عطاءالحق قاسمی نے،جو ایک بہت اچھے شاعر بھی ہیں، اکثر پروفیسر ڈاکٹر محمد اکرم چودھری کی شخصیت کے روشن پہلوو¿ں کے حوالے سے انہیں اپنے کالموں میں خراج تحسین پیش کیا ہے۔ انہیں علمی و تعلیمی میدان میں خدمات پر حرفِ تعریف بخشنے والے دیگر معروف کالم نگاروں میں پروفیسر ڈاکٹر اجمل نیازی، ڈاکٹر طاہر مسعود، ڈاکٹر حسین احمد پراچہ، پروفیسر نعیم مسعود، فاروق عادل، سجاد میر، محمد عثمان، اور بہت سے اہل قلم کے اسمائے گرامی شامل ہیں۔
پروفیسر نعیم مسعود نے اپنے ایک کالم میں لکھاکہ سرگودھا یونیورسٹی کے وی سی پروفیسر ڈاکٹر محمد اکرم چودھری نے سائنس اور ادب کا سنگم روشناس کرایا ہے۔ گویا جامعہ سائنسی علوم اور سوشل سائنسز کا وہ آمیزہ ہے ،جس سے صرف سائنس دان، ڈاکٹر اور انجینئر ہی نہیں، بلکہ مومن، ڈاکٹر، مسلم سائنسدان اور خدا شناس انجینئر کی بھی توقع ہے۔ اس جامعہ کو سب سے زیادہ ایجادات، دریافتوں اور patents کا اعزاز حاصل ہے.... (نوائے وقت14 اکتوبر2012ئ)
اپنے کالم دامِ خیال میں ڈاکٹر طاہر مسعود لکھتے ہیں کہ یونیورسٹی آف سرگودھا سرکاری گرانٹ کی محتاج نہیں رہی۔ اس کے منصوبوں میں ایک تجارتی منصوبہ منرل واٹر کی تیاری کا ہے۔ جو خوش آب کے نام سے مارکیٹ میں ہاتھوں ہاتھ فروخت ہو رہا ہے اور یونیورسٹی کی آمدنی میں اس سے خوب اضافہ ہو رہا ہے۔ سابقہ منعقدہ اردو کانفرنس میں بھی پروفیسر ڈاکٹر محمد اکرم چودھری کی دن رات کی محنت کو دخل حاصل تھا۔ جن کے ساتھ پروفیسر ڈاکٹر عامر سہیل اور شعبہ اردو کے جملہ اساتذہ کرام کا بھی تعاون شامل تھا۔ اپنے حکم اذاں کالم میں ڈاکٹر حسین احمد پراچہ لکھتے ہیں کہ گزشتہ برس پروفیسر ڈاکٹر محمد اکرم چودھری نے یونیورسٹی آف سرگودھا میں بین الاقوامی اردو کانفرنس منعقد کی۔ جس میں صفِ اول کے کالم نگار اور اینکر حضرات شرکت کے لئے آئے جو ان کی ایک اور بڑی کاوش ہے۔
پروفیسر ڈاکٹر محمد اکرم چودھری ایک انتہائی منفرد اور اعلیٰ اسلامی سکالر بھی ہیں۔ انہوں نے مغرب کے اسلام مخالف مصنفوں کا جواب دیتے ہوئے ”قرآن ایک مسلسل معجزہ“ کے عنوان سے ایک مدلل کتاب بھی لکھی، جس سے ان کی علمی قابلیت کا بخوبی اظہار ہوتا ہے۔ پروفیسر ڈاکٹر محمد اکرم چودھری ایک اعلیٰ حیثیت کے حامل دیانتدار، شریف النفس، انسان دوست اور معاملہ فہم شخصیت کے مالک ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ان کے دور میں ابھی تک طالب علموں کی علم سے محبت کا یہ عالم ہے کہ کبھی کلاسوں کا بائیکاٹ نہیں ہوا۔ یونیورسٹی آف سرگودھا کے میانوالی، بھکر اور لاہور کیمپس، اس کے سرگودھا میڈیکل کالج اور یونیورسٹی کالج آف ایگریکلچر کامیابی سے اپنے تعلیمی فرائض سر انجام دے رہے ہیں۔ ان کے دونوں ادوار (Tenures) میں کبھی بھی کلاسوں کا بائیکاٹ نہیں ہوا۔ جوان پر طلبہ اور سٹاف کے بھرپور اعتماد کی واضح علامت ہے۔ پروفیسر ڈاکٹر محمد اکرم چودھری ہمیشہ کہتے ہیں کہ The role of a very good teacher in Society has farsighted affects. Because the unique progress of our nation was always built upon the enthusiastic, efficient teacher.
پروفیسر ڈاکٹر محمد اکرم چودھری وائس چانسلر یونیورسٹی آف سرگودھا نے جب بھی تعلیمی اور علمی حوالوں سے بیرون ممالک دور کئے، انہوں نے اسلامی اور پاکستانی تشخص کو ہی ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے دیارِ غیر کے کلچر اور مذہبی فرض کو قریبی نگاہ سے محسوس کرتے ہوئے اسلامی اور پاکستانی محبت کو ہی متقدم رکھا۔ آپ کی صلح کن طبیعت اس امر کی غماز ہے کہ آپ ایک اعلیٰ پائے کے مدبر اور مفکر ہیں۔ ٭