منتخب صدر محمد مرسی کو سزائے موت کیوں؟

مشرق وسطیٰ کا جب بھی جائزہ لیاتو ایک بات نے ہمیشہ الجھن پیدا کی کہ عالم عرب کے اس حصے میں فوجی جرنیلوں کی حکومتیں اور بادشاہت کیوں مسلط ہیں یا مسلط کردی گئی ہیں پوری عرب دنیا جمہوریت سے کیوں محروم ہے امریکہ مغرب میں جمہوریت پسند ،بلکہ اس کا دفاع کرتاہے اور تعریفیں کرتا ہے ،لیکن جب وہ مسلم دنیا میں قدم رکھتا ہے اور اس کی منافقانہ پالیسی بام عروج پر نظر آتی ہے مسلم دنیا میں اسے ایسی جمہوریت سے نفرت کیوں ہے جو اس کی تابعدار نہ ہو آج امریکہ اور پورا یورپ پُرامن ہے اور عالم اسلام مضطرب ہے تمام خون ریزی مسلم ممالک میں نظر آئے گی اور اس وقت سب سے زیادہ اس جنگ اور دہشت گردی کا شکار مشرق وسطیٰ افریقہ اور ایشیاء کے بعض حصے ہیں مشرق وسطیٰ میں بادشاہت اور اس سے ملتی جلتی شیخ صاحبان کی حکومت نظر آتی ہے یہ وہ ممالک ہیں جہاں تیل کے ذخائر وافر مقدار میں موجود ہیں اور عالم کفر اس سے مستفید ہوتاہے اور ان حصوں میں جبر و استبداد حکمران ہے عالم اسلام کا یہ حصہ قبرستان کا منظر پیش کرتا ہے ایک بے حس اور جامد معاشرہ مسلط کردیا گیا ہے جنرلوں اور بادشاہوں نے روح آزادی کا گلہ گھونٹ دیا ہے ۔ دور ملوکیت اسلام کے پردہ میں جلوہ گر ہے اسلام نے جو حریت فکر اورآزادی عطا کی تھی اس کا گلہ گھونٹ کر رکھ دیا ہے مسلم دنیا میں کوئی حقیقی تبدیلی رونماہو تو اسے مسلکی بحثوں میں الجھادیا جاتا ہے اور حقائق پرپردہ ڈال دیا جاتا ہے آج مسلم دنیامیں آزادی رائے دم توڑ گئی ہے روح آزادی کچل کر رکھ دی گئی ہے صدا لاالہ کا گلہ گھونٹ کر رکھ دیاگیا ہے جبر واستبداد پوری قوت سے عالم اسلام پر مسلط کردیاگیاہے۔
امریکہ اور مغرب جانتے ہیں کہ حقیقی اسلام ان حصوں سے رونما ہوا تو دنیا پر ان کی اجارہ داری اور بادشاہت ختم ہوجائے گی اس لئے عرب دنیا میں کوئی بھی تبدیلی اس سمت میں چلتی ہوئی نظرآئی یا انہیں محسوس ہوا کہ یہ تبدیلی قرآن اور سول اللہؐ کی مقدس سنت کی طرف جارہی ہے تو یہ تبدیلی اس کے لئے ناقابل برداشت ہے اسلئے وہ اس تبدیلی کے خلاف اپنی تمام شیطانی سازشیں شروع کردیتا ہے ،اسے جہاں خطرہ محسوس ہوا تو فوراً متحرک ہوجاتا ہے افغانستان میں طالبان کا اسلام اسے قبول نہیں تھا حالانکہ وہ حرکی نظام کی شکل میں نہیں تھا ،لیکن اسے قبول نہیں کیااور جو کچھ اس نے کیا اس پر مزید لکھنے کی ضرورت نہیں ہے اس طرح ایران میں اسلامی انقلاب کا جھٹکا اس کے لئے بڑا شدید تھا مشرق وسطیٰ میں ایران وہ واحد ملک تھا جو امریکہ کے شیطانی چنگل سے نکلا تھا اس کے انقلاب کو سبوتاژ کرنے کے لئے صدام اور عرب وسائل کو استعمال کیا اور لاحاصل جنگ میں دھکیلا گیا ،لیکن امریکہ اور مغرب اس کے انقلاب کو شکست نہیں دے سکے اب تیس سال کے بعد مغرب کی ایٹمی قوت کے ممالک کے وزراء خارجہ ایران کے وزیر خارجہ کے ساتھ میز پر آن بیٹھے ہیں ایران اپنی شرائط کے ساتھ مذاکرات میں پیش رفت کررہا ہے اب ایران تمام مشکلات سے نکل کر مشرق وسطیٰ میں سپر پاور کی طرف تیزی سے سفر کررہا ہے اور عالم مشرق وسطیٰ میں اب کوئی حکومت اس کے ہم پلہ نہیں ہے امریکہ اور مغرب کی معاشی ناکہ بندی اور سازشوں نے اسے اپنے پاؤں پرکھڑے ہونے کی صلاحیت پیدا کردی ہے امریکہ اور مغرب کی دشمنی اس کیلئے مفید ثابت ہوئی ہے ایک لحاظ سے اسے امریکہ کا شکر گزار ہونا چاہیے امریکہ کی دشمنی زیادہ فائدہ مند ہوتی ہے اور اس کی دوستی نقصان دہ ہوتی ہے کہ وہ ممالک اپنے پاؤں پر کھڑے نہیں ہوسکتے اور ان طاغوتی شیطانی ممالک کے محتاج ہوجاتے ہیں ۔
اب جب امریکہ ایران ایک معاہدہ میں کامیابی کے قریب پہنچ گئے ہیں تو سعودی عرب نے امریکہ سے احتجاج کیا کہ یہ معاہدہ نہ کریں امریکہ کی اس پیش رفت نے سعودی عرب اور خلیجی ممالک کو ہیجان میں ڈال دیا ہے ،لیکن امریکہ نے فیصلہ کرلیا ہے کہ معاہدہ ہر صورت میں کیاجائے گا امریکہ کی سیاسی تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے کہ اسرائیل کے تمام خدشات اور احتجاج کے باوجود اپنی پیش رفت جاری رکھے ہوئے ہے اور سعودی عرب دیکھتا ہی رہ گیا۔ سعودی عرب کو اپنی خارجہ پالیسی اور داخلی پالیسی کا از سر نو جائزہ لینا چاہیے ،تاکہ مسلم دنیا میں ایک باوقار ملک کی حیثیت سے مقام حاصل کرے۔
سعودی عرب کا تاثر اس وقت بہت زیادہ مجروح ہوگیا جب سعودی بادشاہ نے محمد مرسی کی حکومت کا تختہ الٹنے والے جنرل کو 24 گھنٹے کے اندر اندر بارہ ارب ڈالر انعام میں دیئے کیوں؟ محمد مرسی کا تختہ الٹنے پراسے خوشی کیوں ہوئی اور صرف اس پر اکتفا نہیں کیا ،بلکہ عظیم اسلامی جہادی تحریک اخوان المسلمون اور حماس کو دہشت گرد قرار دے دیا اور قطر پر دباؤ ڈال کر اخوان المسلمون کے رہنماؤں کو وہاں سے جلاوطن کرڈالا‘ حماس اور حزب اللہ کو اسرائیل امریکہ اور مغربی ممالک نے پہلے ہی دہشت گرد قرار دیا تھا اب سعودی عرب اور تیل پیدا کرنے والے امریکن نواز حکومتوں نے اخوان المسلمون حزب اللہ اور حماس کو دہشت گرد قرار دے دیا ہے سعودی عرب کے اس عمل نے عالم اسلام کی تحریکوں کو شدیدصدمہ پہنچایا ہے اور وہ سعودی عرب کی اخوان دشمنی کو حیرت سے دیکھ رہے ہیں۔امریکہ اور مغرب کے لئے سب سے بڑی خوشی کا مقام ہے کہ سعودی عرب اسرائیل کا ہمنوا بن گیا، اب اخوان المسلمون کوکچلنے میں مصر کے فاشسٹ امریکن نواز جنرل کو کھلی چھوٹ مل گئی ہے کہ وہ اخوان کے عظیم رہنماؤں کو تختہ دار پر کھینچے گا اب تک دس ہزار سے زیادہ اخوانوں کو خون میں نہلادیا ہے۔ اور اب صدر مرسی کو تختہ دار پر کھینچے کی تیاری ہے ایک منتخب صدر محمد مرسی کو جنہوں نے فوجی حکومت کے سائے میں بھاری اکثریت سے انتخاب جیتا تھا آج وہ مجرم ٹہرائے گئے ہیں اور جنرل سیسی کی حکومت قانونی قرار دی جارہی ہے۔میری رائے تو یہ تھی کہ اخوان کو تحریر اسکوائر سے ہٹ ہی نہیں جانا چاہیے تھا ،بلکہ ایوان صدر کی طرف جاتے اور قوت سے اقتدار کو اپنے ہاتھ میں لے لیتے اور سازشی جنرلوں کو چوکوں پر کھڑا کرکے انقلاب کی راہ استوار کرتے۔ تو آج اخوان کو جیلوں کا منہ نہ دیکھنا پڑتا۔ محمد مرسی کو سزائے موت کیوں دی جارہی ہے اور اخوان المسلمون کا تختہ کیوں الٹا گیا اور اسے دہشت گرد کیوں قرار دیا گیا۔ (جاری ہے)