رمضان المبارک ……مواخات کا مہینہ!

رمضان المبارک ……مواخات کا مہینہ!

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

مواخاۃ کا لفظ اخوت سے بنا ہے اور لفظ اخوت، اخ سے بنایا گیا ہے اخ کا معنی ہے بھائی اور اخوت کا معنی بھائی بھائی ہونا اور بھائی چارہ پھر جب آپس میں بھائی چارہ کی فضا قائم ہو جائے تو اسے مواخاۃ کہتے ہیں یعنی آپس میں اس طرح ہو جانا جس طرح ایک بھائی دوسرے بھائی کے لیے ہوتا ہے۔ عام طور پر بھائی چارے کا رشتہ خاندانی تعلقات کی بنا پر ہوتا ہے لیکن اخوت اسلامی کا رشتہ بہت زیادہ وسیع مفہوم رکھتا ہے کوئی مسلمان چاہے دنیا کے کسی کنارے میں رہتا ہو، کسی بھی رنگ یا نسل سے تعلق رکھتا ہو وہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہر اس مسلمان کا بھائی ہوتا ہے جو دنیا کے کسی خطہ میں بھی ہو۔شریعت اسلامی نے مسلمانوں کے لیے ہر زمانہ اور ہر دور میں آپس میں اخوت کے رشتہ کو قائم کرنے کی ہدایات دیں۔ لیکن رمضان المبارک کے مقدس مہینہ میں اخوت اور بھائی چارے کی فضا کو خصوصی طور پر قائم کرنے کی ہدایات دیں۔

یہاں تک کہ رسول اللہ ؐ نے جب شعبان کی آخری تاریخ کو رمضان المبارک کے فضائل کے بارے میں تقریر فرمائی تو آپ نے یہ جملہ بھی ارشاد فرمایا:”فرمایا کہ یہ صبر کا مہینہ ہے اور صبر کا بدلہ جنت ہے اور یہ باہمی رواداری اور غم خواری کا مہینہ ہے۔“

جب ان ارشادات کا مطالعہ کیا جائے جو رسول اللہ ؐ نے رمضان المبارک کے مقدس ماہ کے بارے میں فرمائے تو معلوم ہوتا ہے کہ آپ ؐ نے مسلمانوں کو اس ماہ میں اخوت کی خصوصی تربیت دی۔ اخوت کا ایک تقاضا یہ بھی ہے کہ مسلمان اپنے بھائی کے لیے وہی پسند کرے جو اپنے لیے کرتا ہے جس کے نتیجہ میں ایک مسلمان دوسرے سے ہمدردی کا رویہ اختیار کرتا ہے اور اسے تکلیف یا دکھ دینے سے پرہیز کرتاہے۔ چنانچہ آپ ؐ نے فرمایا:

”یعنی جس دن کسی کا روزہ ہو تو وہ نہ بری باتیں کرے نہ بے جا چلائے اور اگر کوئی اسے برا بھلا کہے یا اس سے لڑنے لگے تو اس سے کہہ دے کہ میں روزہ دار ہوں۔“

آپس میں بھائی چارے کی تربیت میں یہ بھی شامل ہے کہ کینہ، بغض، حسد اور اس جیسے برے جذبات آپس میں ختم ہو جائیں اور آپس میں ہمدردی اور شفقت پیدا ہو۔

رمضان المبارک کے صرف اس ایک ماہ میں جب اہل معاشرہ آپس میں بھائی چارے اور مواخات کی فضا بنا لیں تو اس کے اثرات پورے سال بلکہ پوری زندگی میں اس طرح نظر آئیں گے کہ ہر مسلمان دوسرے کے لیے وہی پسند کرے گا جو اپنے لیے کرتا ہے، ہر مسلمان دوسرے کی عزت و آبرو کی حفاظت کرے گا، اپنی زبان اور عمل سے دوسروں کو تکلیف پہنچانے سے گریز کرے گا۔ اس لیے کہ جب معاشرہ میں اخوت قائم ہو جاتی ہے تو پھر اس معاشرے میں ایثار و قربانی، شفقت و محبت، ہمدردی اور غمخواری کے جذبات ہر شخص کو نظر آتے ہیں اللہ رب العزت ہمیں اس بابرکت مہینہ میں روزہ کے تمام آداب و احکام پر عمل کرتے ہوئے آپس میں بھائی چارے اور مواخاۃ کی وہ دولت عطاء فرمائے جس کے ثمرات سے دنیا کی زندگی بھی کامیاب ہو جائے اور آخرت میں بھی کامیابی نصیب ہو۔

٭٭٭

مزید :

ایڈیشن 1 -