روزہ خوروں کی نشانیاں 

  روزہ خوروں کی نشانیاں 
  روزہ خوروں کی نشانیاں 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

رمضان آتے ہی  روزہ خور روزہ دار دکھنے کی پوری کوشش کرتے ہیں۔ ایسے لوگ روزے سے بالکل نہیں ہوتے لیکن ظاہر ایسے کرتے ہیں جیسے نیند نہ کھلنے کے باعث آٹھ پہرہ روزہ رکھے ہیں۔ خود پہ نقاہت بھی ایسی طاری کر لیتے ہیں کہ دیکھنے والے کو لگتا ہے کہ اس نے روزہ رکھ کر خود پر ظلم کیا ہے اور ابھی بس جان ہی نکل جائے گی۔ لہذا ایسی حالت دیکھ کر اکثر اہل ایمان انھیں روزے چھوڑ کر اس کا فدیہ دینے کی ترغیب دیتے ہیں۔ اور پھر یہ روزہ خور روزہ دار کے سامنے بیٹھ کر بنا شرمندگی بڑی تسلی سے کھاتے ہیں۔  کئی روزہ خور تو ایسے ہیں جو روزہ رکھتے ہی نہیں لیکن بھری محفل میں یہ کہنے سے بھی نہیں چوکتے  ”روزہ بھی کوئی چھوڑنے والی چیز ہے“۔ اگر اتفاق سے کوئی انھیں کھاتا دیکھ لے تو یہ انتہائی رنجیدہ شکل بنا کر کہیں گے، آج طبیعت خراب تھی روزہ نہیں رکھا گیا لیکن اللہ جانتا ہے   ”چین اک پل نہیں“۔ روزہ خور معمولی سے زکام یا سردرد کو جان لیوا مرض سمجھتے ہیں۔ ان کے خیال میں روزہ رکھنے سے جان جانے کا خدشہ ہے۔ یہ  بالکل صحت مند ہوتے ہیں لیکن کہیں گے روزہ رکھنے سے چکر آتے ہیں اب دوسرے کیاجانیں سچ میں چکر آتے یا پھر یہ دوسروں کو چکر دیتے ہیں۔ روزہ خور وہ طبقہ ہے جو دوسروں کو روزہ نہ رکھنے پر شدید تنقید کانشانہ بناتے ہیں اور عذاب سے ڈراتے ہیں لیکن اپنے لیئے ان کے پاس روزہ چھوڑنے کی ایک سو چھ دلیلیں ہوتی ہیں۔ کوئی ان کے روزے کی بابت پوچھے تو ان کا جواب ہمیشہ یہی ہوتا ہے ”جی آج روزہ ہے“۔  پکے روزہ خور کسی کو ہوا تک نہیں لگنے دیتے کہ یہ کبھی روزہ  رکھتے ہی نہیں ہیں۔ ایسے لوگوں کے بارے کوئی اس وقت تک نہیں جان سکتا جب تک وہ خود نہ کسی کو بتائیں۔ روزہ خور خود کو تسلی دیتے ہیں کہ ہم باب ریان کی بجائے کسی دوسرے دروازے سے جنت میں داخل ہو جائیں گے۔ روزہ خور سحری بہت اہتمام سے کرتے ہیں۔ سحری میں دو پراٹھے تین انڈوں سے کھانے کے بعد روزے کی نیت اس طرح کرتے ہیں۔ یااللہ تو میرے کمزور وجود کوجانتا ہے روزے کی نیت تو ہے  اگر صبح دس بجے تک بھوک نہ لگی تو ٹھیک، نہیں تے فیر نا ای سمجھیں، ایسی نیت کرنے کے بعد صبح پونے آٹھ  ناشتہ کر لیتے ہیں۔ افطار پارٹی کا بلاوا ہو تو روزہ خور دو بجے ہی میزبان کی طرف پہنچ جائیں گے۔ روزہ خور کا سارا دھیان اس پہ ہوتا ہے افطاری میں کیا اور کتنا ہے۔ روزہ خور افطاری کی تیاری میں بھی بڑھ چڑھ کر شریک ہوتے ہیں۔ روزہ خور وہ طبقہ ہے جن کا سانس شدید خشک ہوتا ہے اسی لیئے اذان کی آواز سنتے ہی  ملک شیک کا گلاس ایک ہی سانس میں چڑھا جاتے ہیں۔ جب تک روزہ دار افطاری کی دعا مانگتے  ہیں  روزہ خور تب تک تین سموسے کھا چکے ہوتے ہیں۔ فروٹ چاٹ  وہ اپنے آگے ہی رکھتے ہیں اور ان کی اگلی نظر دہی بھلوں پہ جمی ہوتی ہے کہ ان سے پہلے کوئی اور نہ ڈال لے۔ روزہ خور سب سے پہلے افطاری کے لیئے بیٹھتے ہیں اور سب سے آخر میں اٹھتے ہیں۔ روزہ خور رمضان میں بار بار کھاتے ہیں۔ گھر میں افطاری کے لیئے جو بھی بنے سب سے پہلے ان کے پیٹ میں اور بعد میں دستر خوان تک پہنچتا ہے۔ ویسے تو روزے صبر کا درس دیتے ہیں۔ لیکن روزہ خور صبر سے محروم نظر آتے ہیں۔ روزہ چھوڑنے کی ایک وجہ پکوڑے اور سموسے بھی ہیں جو روزہ خوروں کو روزہ نہ رکھنے پہ مجبور کرتے ہیں۔ ان کا فرمان ہے جب ظہر سے پہلے  سموسے، پکوڑے نکلنا شروع ہو جائیں تو کون کمبخت مغرب تک صبر کرے۔ لہذا شریعت اور صبر سائیڈ پہ رکھ کے پکوڑوں سے نیت سیری کی جاتی ہے جو کہ شکم بھرنے کے باوجود بھی سیر نہیں ہوتی۔

مزید :

رائے -کالم -