ریئل اسٹیٹ شعبے کے لئے بڑا ریلیف، آئی ایم ایف پراپرٹی خریداری پر عائد ود ہولڈنگ ٹیکس کی شرح کم کرنے پر راضی

اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )انٹرنیشنل مونیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) ایف بی آر کی درخواست پر پراپرٹی کی خریداری پر عائد ود ہولڈنگ ٹیکس کی شرح 2 فیصد کم کرکے خریداروں کو جزوی رعایت دینے پر متفق ہوگیا ہے۔
نجی سوشل میڈیا ویب سائٹ وی نیوز کے مطابق ایف بی آر نے سیکشن 236C اور 236K کے تحت خریداروں اور فروخت کنندگان کے لئے رعایت کے لئے یہ درخواست کی تھی تاہم آئی ایم ایف نے صرف خریداروں کو رعایت دینے کی منظوری دے دی۔
اس فیصلے کا اطلاق اپریل 2025 سے ہوگا تاہم فروخت کنندگان پر عائد ود ہولڈنگ ٹیکس کی شرح میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی۔یہ فیصلہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب سندھ اور پنجاب میں ریئل اسٹیٹ کی طرف سے ڈویلپرز اور ہاو¿سنگ سوسائٹیز کو ابتدائی الاٹمنٹ کے مرحلے پر پراپرٹی کی رجسٹریشن کے دوران دوگنا ٹیکس دینے کے خلاف شکایات تھیں۔
’دی نیوز‘ کی خبر کے مطابق آئی ایم ایف نے پراپرٹی خریداروں پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (ایف ای ڈی) کم کرنے کی بھی ہامی بھرلی ہے تاہم اس شعبے میں بھی یہ رعایت صرف خریداروں تک محدود ہوگی اور فروخت کنندگان سے یہ ٹیکس بدستور وصول کیا جائے گا۔
خبر کے مطابق حکومت سے حالیہ مذاکرات میں آئی ایم ایف رواں ماہ کا ٹیکس ہدف 60 ارب روپے کم کرنے پر بھی راضی ہوگیا جس کی درخواست ایف بی آر نے کی تھی۔
پاکستانی اور آئی ایم ایف حکام کے درمیان ہونے والی آن لائن میٹنگ میں میمورنڈم آف اکنامک اینڈ فنانشل پالیسیز (MEFP) کو حتمی شکل دینے اور دونوں فریقین کے مابین سٹاف سطح کے معاہدوں پر بھی گفتگو ہوئی جو اگلے ہفتے متوقع ہے۔
گزشتہ روزوفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا تھا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات حتمی مرحلے میں داخل ہوچکے ہیں اور کسی بھی لمحے پاکستان کو نئی قسط مل جائے گی۔لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ حکومت کے آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات جاری ہیں اور اب حتمی مرحلے میں داخل ہوچکے ہیں۔ انہوں نے مذاکرات سے متعلق یہ وضاحت بھی کی کہ معاملات تقریباً طے ہوچکے ہیں اور جلد پاکستان کو نئی قسط مل جائے گی۔ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان مسلسل آئی ایم ایف کی جانب سے پیش کی گئی شرائط پر سختی سے عمل کررہا ہے جس کا اعتراف بھی ہوا ہے، لہٰذا بظاہر ایسی کوئی بات نظر نہیں آتی کہ پاکستان کو نئی قسط نہ ملے۔