ٹرمپ کی حکومت مخالف مقدمات دائر کرنیوالے وکلاء کیخلاف کارروائی کی نئی دھمکی

ٹرمپ کی حکومت مخالف مقدمات دائر کرنیوالے وکلاء کیخلاف کارروائی کی نئی دھمکی
ٹرمپ کی حکومت مخالف مقدمات دائر کرنیوالے وکلاء کیخلاف کارروائی کی نئی دھمکی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

واشنگٹن (ڈیلی پاکستان آن لائن )امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے حکومت کے خلاف امیگریشن کے مقدمات اور دیگر مقدمات دائر کرنے والے وکلاء اور قانونی فرموں کے خلاف نئی کارروائی کی دھمکی کے بعد قانونی تنظیموں نے خطرے کی گھنٹی بجا دی۔
"ڈان نیوز" نے برطانوی خبر رساں ادارے کے حوالے سے بتایا کہ گذشتہ شب دیر گئے امریکی اٹارنی جنرل پام بونڈی کو ایک یادداشت میں ٹرمپ نے کہا کہ وکلاء امیگریشن کے نظام میں بڑے پیمانے پر دھوکا دہی اور بے بنیاد دعوؤں کو ہوا دینے میں مدد کر رہے ہیں اور محکمہ انصاف کو ہدایت کی کہ وہ پیشہ ورانہ بدسلوکی پر وکلاء کے خلاف پابندیاں عائد کرے۔
اس حکم نامے میں ان قانونی فرموں کو بھی ہدف بنایا گیا ہے جو ریپبلکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے ٹرمپ کی جانب سے ’بے بنیاد جانبدارانہ‘ مقدمات میں انتظامیہ کے خلاف مقدمہ دائر کرتی ہیں، صدر نے بونڈی سے کہا کہ وہ ایسی کمپنیوں کو وائٹ ہاوس بھیج د یں تاکہ ان سے سیکیورٹی کلیئرنس چھین لی جائے اور وفاقی معاہدوں کو ختم کیا جائے۔
امریکن سول لبرٹیز یونین کے سینئر وکیل بین ویزنر کا کہنا ہے کہ نئی ہدایت صدر کے ایجنڈے کو چیلنج کرنے والے وکلا ءکو ’ٹھنڈا اور ڈرانے‘ کی کوشش کرتی ہے۔ٹرمپ نے اپنی داخلی تنوع کی پالیسیوں اور اپنے سیاسی مخالفین کے ساتھ ان کے تعلقات پر قانونی فرموں پر الگ سے حملے کیے ہیں، ویزنر نے کہا کہ عدالتیں اب تک واحد ادارہ ہیں، جو ٹرمپ کے حملے کا مقابلہ کر رہی ہیں، عدالتیں وکلاء کے سامنے مقدمات لائے بغیر یہ کردار ادا نہیں کر سکتیں۔
اے سی ایل یو تارکین وطن کی ملک بدری پر انتظامیہ کے خلاف قانونی چارہ جوئی میں ملوث ہے، جس میں وینزویلا گینگ کے مبینہ ارکان کو ملک بدر کرنا بھی شامل ہے۔ٹرمپ انتظامیہ کو صدر کی دوسری مدت کے آغاز سے اب تک امیگریشن، خواجہ سراؤں کے حقوق اور دیگر امور پر وائٹ ہاؤس کے اقدامات کو چیلنج کرتے ہوئے 100 سے زائد مقدمات کا سامنا ہے، قانونی وکالت کرنے والے گروپوں نے کم از کم 12 بڑی قانونی فرموں کے ساتھ مل کر بہت سے مقدمات دائر کیے ہیں۔
وائٹ ہاؤس کے ترجمان ٹیلر راجرز کا کہنا تھا کہ ’صدر ٹرمپ اس بات کو یقینی بنانے کے اپنے وعدے کو پورا کر رہے ہیں کہ عدالتی نظام کو امریکی عوام کے خلاف ہتھیار نہ بنایا جائے۔‘محکمہ انصاف نے فوری طور پر میمورنڈم پر تبصرہ کرنے کی درخواستوں کا جواب نہیں دیا، جس میں بونڈی کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ گزشتہ 8 سال میں حکومت کے خلاف مقدمات لانے والے وکلاء اور فرموں کا جائزہ لیں۔
انتظامیہ کے خلاف تارکین وطن کے حقوق کے کیس میں اے سی ایل یو کے ساتھ مل کر کام کرنے والی قانونی فرم کیکر، وان نیسٹ اینڈ پیٹرز نے ایک بیان میں کہا کہ ٹرمپ کے لیے اپنے مؤکلوں یا وفاقی حکومت کی مخالفت کرنے والے قانونی کام کی بنیاد پر وکلاء پر حملہ کرنا ’ناقابل معافی اور قابل نفرت‘ ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف مقدمات میں کلائنٹس کی نمائندگی کرنے والی دیگر معروف قانونی فرموں کے نمائندوں بشمول ہوگن لوویلز، جینر اینڈ بلاک، پرکنز کوئی اور ولمر ہیل نے فوری طور پر تبصرہ کرنے کی درخواستوں کا جواب نہیں دیا۔
ٹرمپ نے رواں ماہ قانونی فرمز ’پرکنز کوئی‘ اور ’پال ویس‘ کے خلاف ایگزیکٹو آرڈر جاری کیے تھے، جن میں ان کے وکلاء کی سیکیورٹی کلیئرنس معطل کر دی گئی تھی اور سرکاری عمارتوں، عہدیداروں اور وفاقی ٹھیکے کے کام تک ان کی رسائی کو محدود کر دیا گیا تھا۔صدر نے گزشتہ ماہ کوونگٹن اینڈ برلنگ میں وکلاء کی سیکیورٹی کلیئرنس بھی معطل کر دی تھی، ہر معاملے میں ان کمپنیوں کی جانب سے ان کے سیاسی یا قانونی مخالفین کے لیے ماضی میں کیے جانے والے کام کا حوالہ دیا گیا تھا۔
کیکر فرم نے ہفتے کے روز قانونی فرموں سے مطالبہ کیا کہ وہ ایک مشترکہ عدالتی بریفنگ پر دستخط کریں، جس میں پرکنز کوئی کی جانب سے اس کے خلاف ایگزیکٹو آرڈر کو چیلنج کرنے والے مقدمے کی حمایت کی جائے۔لیگل فرم پال ویس نے ٹرمپ کے ساتھ اس کے خلاف ایگزیکٹو آرڈر کو منسوخ کرنے کا معاہدہ کیا تھا، جس میں وعدہ کیا گیا تھا کہ وہ انتظامیہ کے کچھ مقاصد جیسے سابق فوجیوں کی حمایت اور یہود دشمنی کا مقابلہ کرنے کے لئے40 ملین ڈالر کے مساوی رقم مفت قانونی کام کے طور پر عطیہ کریں گے۔
وکلاء پیشہ ورانہ اخلاقیات کے اصولوں کے پابند ہیں، جن کے تحت انہیں مقدمہ دائر کرنے سے پہلے الزامات کی تحقیقات کرنے اور عدالتوں کو دھوکا نہ دینے کی ضرورت ہوتی ہے، ایسے قوانین کی خلاف ورزی کرنے والے وکلا ءپر تادیبی پابندیاں عائد کرنا عدالتی نظام پر منحصر ہے، نہ کہ وفاقی استغاثہ پر، حالانکہ استغاثہ وکلاء پر مجرمانہ بدسلوکی کا الزام عائد کر سکتا ہے۔ٹرمپ سے وابستہ بعض وکلا ءکو پیشہ ورانہ نظم و ضبط کا سامنا کرنا پڑا، کیوں کہ انہوں نے 2020 کے صدارتی انتخابات میں ڈیموکریٹ جو بائیڈن کی ٹرمپ کے خلاف جیت کو چیلنج کرتے ہوئے قانونی اخلاقیات کے اصولوں کی خلاف ورزی کی تھی۔
نیویارک شہر کے سابق میئر روڈی جولیانی، جو بعد میں ٹرمپ کے وکیل تھے، انہیں2020 کے صدارتی انتخابات میں چوری کا الزام لگانے والے بے بنیاد دعوؤں پر نیویارک اور ڈسٹرکٹ آف کولمبیا میں روک دیا گیا تھا۔
ملک بدری کے خلاف انتظامیہ کے خلاف قانونی چارہ جوئی کرنے والے ایک قانونی گروپ لائرز فار سول رائٹس نے ایک بیان میں ٹرمپ کی پابندیوں کی دھمکی کو منافقانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ اور ان کے اتحادیوں نے ’قانون کی حکمرانی کے خلاف بار بار ضربیں لگائی ہیں۔