ایم ایم اے فائٹر زیادہ ورزش کی وجہ سے ہونے والی نایاب بیماری سے چل بسا، یہ کون سی بیماری ہے؟

ایم ایم اے فائٹر زیادہ ورزش کی وجہ سے ہونے والی نایاب بیماری سے چل بسا، یہ کون ...
ایم ایم اے فائٹر زیادہ ورزش کی وجہ سے ہونے والی نایاب بیماری سے چل بسا، یہ کون سی بیماری ہے؟
سورس: GoFundMe

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

کینبرا (ڈیلی پاکستان آن لائن) آسٹریلیا میں ایک 21 سالہ مکسڈ مارشل آرٹس (ایم ایم اے) فائٹر ایک نایاب بیماری کے باعث چل بسا۔ یہ بیماری شدید ورزش کے نتیجے میں پیدا ہوتی ہے۔

نیوز ڈاٹ کام ڈاٹ اے یو کے مطابق جیک سینڈلر، جو ایک ایمیچر ایم ایم اے فائٹر اور پرسنل ٹرینر تھے اور جسمانی تعلیم کے استاد بننے کی تعلیم حاصل کر رہے تھے، اس ماہ کے آغاز میں میلبورن میں ایک فائٹ کے دوران گر پڑے۔ ان کے اہل خانہ نے بتایا کہ انہیں رھیبڈومائیولیسس نامی بیماری لاحق تھی جس کے باعث جسم میں زہریلے مادے پھیل جاتے ہیں۔ جیک سینڈلر کو اپنی بیماری کا اس وقت تک علم نہیں ہوا جب تک یہ شدت اختیار نہ کر گئی۔ انہیں اچانک ہسپتال منتقل کیا گیا اور انتہائی نگہداشت میں رکھا گیا۔

رپورٹ کے مطابق جیک سینڈلر  کی موت 13 مارچ کو ہوئی ۔ ان کے اہل خانہ نے بتایا کہ وہ زندگی کے لیے لڑتے رہے اور متعدد سرجریوں سے گزرے، مگر کئی دنوں تک مصنوعی کوما میں رہنے کے بعد ڈاکٹروں نے اہل خانہ کو الوداع کہنے کو کہا کیونکہ ان کے بچنے کی امید نہ ہونے کے برابر تھی۔

اہل خانہ کے مطابق جیک سینڈلر فائٹ کی تیاری کے دوران سخت تربیت میں مصروف تھے اور جب ان کی علامات بگڑتی گئیں تو انہوں نے ان پر زیادہ توجہ نہیں دی۔ ان کے پٹھوں میں درد عام سی بات سمجھی گئی کیونکہ وہ ایک انتہائی متحرک اور سخت محنت کرنے والے ایتھلیٹ تھے۔ جب انہیں گہرے  رنگ کا پیشاب محسوس ہوا تو انہوں نے یہ سمجھا کہ وہ پانی کی کمی کا شکار ہیں اور زیادہ پانی پینا شروع کر دیا۔

دی سٹف کے مطابق ڈاکٹروں کا کہنا تھا کہ یہ رھیبڈومائیولیسس کا سب سے سنگین کیس تھا جو انہوں نے کبھی دیکھا تھا۔ یہ بیماری پٹھوں کے ٹوٹنے کا باعث بنتی ہے، جس سے زہریلے مادے خون میں شامل ہو جاتے ہیں اور گردوں کی خرابی کا سبب بن سکتے ہیں۔ یہ دل اور دیگر اعضا کے لیے بھی سنگین مسائل پیدا کر سکتی ہے۔ اس کی علامات میں پٹھوں کا درد، شدید تھکن اور پیشاب کا گہرا رنگ شامل ہیں۔