طنزآمیز، مضحکہ ,تضحیک آمیز, خاموشی پر مبنی رویہ اورطرزعمل، غصے کے اظہا رکی یہ اقسام اتنی ہی تباہ کن ہیں جیسے جسمانی تشدد تباہ کن ہوتاہے

مصنف:ڈاکٹر وائن ڈبلیو ڈائر
ترجمہ:ریاض محمود انجم
قسط:177
3:”وہ مجھے کم تر سمجھتا ہے“ یا ”تم مجھے واقعی مشتعل کر رہے ہو“ جیسے رویوں کے باعث آپ اپنے غصے کا اظہار کرتے ہیں جس کے باعث آپ کے اندر سے خوشی اورمسرت غائب ہو جاتی ہے جبکہ بے چینی وپریشانی آ پ کو گھیر لیتی ہے۔
4:”مخالفین کو قتل کر دو، انہیں تہس نہس کر دو، ان کا نام و نشان مٹا دو۔“ ممکن ہے کہ یہ فقرات محض تاثرات اور اظہاریئے ہوں لیکن ان کے ذریعے تشدد اور غصے کی راہ ہموار ہوتی ہے اور دوستانہ فضاء میں بھی مسابقت کا ماحول پیدا ہو سکتا ہے۔
5:برہم مزاجی بھی غصہ پیدا کرنے کا ذریعہ بن سکتی ہے۔ برہم مزاجی نہ صرف غصے کا اظہار کا عمومی طریقہ ہے بلکہ اس کے ذریعے برہم مزاجی کا تسلسل قائم رہتا ہے۔
6:طنزآمیز، مضحکہ اور تضحیک آمیز اور خاموشی پر مبنی رویہ اورطرزعمل، غصے کے اظہا رکی یہ اقسام اتنی ہی تباہ کن ہیں جیسے جسمانی تشدد تباہ کن ہوتاہے۔
اگرچہ غصے کی اقسام کی فہرست مزید طویل ہو سکتی ہے لیکن مندرجہ بالا اقسام میں سب سے زیادہ آپ کے کردار کی کمزوریوں اور خامیوں کے طور پر ابھر کر سامنے آتی ہیں۔
آپ کی نظر میں غصے کے فوائد
جب آپ اپنے غصے کی کوئی نہ کوئی وجہ تلاش کر لیتے ہیں تو پھر آپ کا غصہ طویل سے طویل ہوتا جاتا ہے۔ ذیل میں چند ایسے مقاصد درج کیے جا رہے ہیں جن کے باعث آپ غصے کو خود پر طاری کر سکتے ہیں:
1:جب آپ اپنی کوئی خواہش پوری کرنے سے قاصر رہتے ہیں تو پھر آپ خود کو شکست خوردہ اور مایوس محسوس کرتے ہیں اورپھر آپ اپنے اس غصے کے باعث اپنے احساسات و جذبات کی باگ ڈور اپنے ہاتھ میں لینے کی بجائے دوسروں کے ہاتھ میں دے کراپنے لیے آسانی تلاش کر لیتے ہیں۔
2:آپ اپنے غصے کے ذریعے ان لوگوں کو نقصان پہنچا سکتے ہیں جو آپ سے ڈرتے ہیں۔ آپ کا یہ رویہ خاص طو رپر اس وقت کارگر اور مؤثر ثابت ہوتا ہے جب آپ کا واسطہ اپنے سے چھوٹے افراد کے ساتھ پڑتاہے یا وہ لوگ جو جسمانی یا نفسیاتی طو رپر آپ سے کمتر ہوتے ہیں۔
3:غصے کے باعث لوگوں کی توجہ آپ کی طرف مبذول ہو جاتی ہے۔ اس طرح آپ خود کو اہم اور طاقتور تصور اور ثابت کر سکتے ہیں۔
4:غصہ ایک ”ہر وقت تیار“ وجہ کی حیثیت رکھتا ہے۔ آپ غصے کے باعث عارضی طور پر اپنے ہوش وحواس کھو سکتے ہیں اورپھر اپنی اس حالت کو جائز ثابت کرنے کے لیے یہ کہتے ہیں ”مجھے خودپر قابو نہ تھا۔“ اس روئیے کے ذریعے آپ خود کو کسی بھی قسم کے حالات سے بری الذمہ قرار دے سکتے ہیں۔
(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں)ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔