"ڈلے بیراں دا کج نہیں وگڑیا"

"ڈلے بیراں دا کج نہیں وگڑیا"

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


ہمیں تو معلوم ہی نہیں  تھا کہ فواد چودھری پی ٹی آئی کے ”ٹام کروز“ ہیں جن کے ذمہ ناراضگی کی بلند ترین چوٹی پر بیٹھے ترین گروپ کو منانے کا ”مشن امپاسبل“ون تھا۔انہوں جس خاموشی سے ترین گروپ کے سامنے ”من جا  من جا بالم من جا نہ ٹھکرا میرا پیار“ گایا اس کی ہیپی اینڈنگ آج صوبائی وزیر نعمان لنگڑیال کے گھر ہو گئی۔لیکن سنتا سنگھ کا خیال ہے کہ یہ صلح فیملی کورٹ کی جانب سے میاں بیوی کو ساتھ رہنے کی اس ہدایت جیسی ہے جس میں طلاق تو نہیں ہوتی لیکن وہ ایک چھت تھلّے بھی میاں بیوی کی طرح نہیں رہتے۔ٹیچر نے کہا کہ خود مختار کو جملے میں استعمال کریں؟سنتا سنگھ نے لکھا ندیم افضل چن نے خود مختار کو فون کر کے کہا کہ وڑ جانیا ”گھر وچ“بیٹھ۔اب مختیاریا گھر وچ وڑ تو گیا ہے لیکن کب تک بیٹھے گا کچھ کہا نہیں جا سکتا کیونکہ جہاں آگ ہو گی گھی پگھلے گا۔ جہاں دولت ہو گی وہاں تھوڑی بہت ہتھ چلاکی بھی ہو گی اور جہاں ہتھ چلاکی  ہو گی وہاں نیب کی ہوائی فائرنگ بھی ضرور ہو گی۔وزیر اعظم عمران خان ٹھیک کہتے ہیں کہ نیب نے 23 سالوں میں ککھ نہیں کیا تو کپتان جی ہن کی کریئے ہمارا انصاف کا نظام قوم کے مثانے کی طرح خاصہ کمزور ہے۔اب کس طرح انصاف کے گٹّے گوڈوں کی مالش کریں اسے طاقت کے کون سے انجیکشن لگائیں کہ وہ طاقتور کے سامنے کھڑا ہو سکے۔چلیں نیب شیب سے میڈیا میں تھوڑا رولہ رپّا تو رہتا ہے۔سزا ہو نہ ہو بندہ گھسیٹا اتنا جاتا ہے کہ اس کے گٹّے گوڈے چھِل چھْل جاتے ہیں۔فواد چودھری سے ایک درخواست ہے کہ وہ روٹھا منائی کے سو سالہ سنیاسی باوا ہیں جب وقت آئے گا تو یہ روٹھا گروپ کبھی خان صاحب کے ساتھ نہیں کھڑا ہو گا۔ابھی ”ڈْلّے بیراں دا کج نئی وگڑیا“اب بھی وقت ہے پی ٹی آئی کے روٹھے کارکنوں کو بھی منا لیں،یہ کارکن پیپلز پارٹی سے روٹھے تو اس کے پلّے ککھ نہیں بچا۔


میں نے تو اپنی آنکھوں سے آر یا پار کے نعرے کو دو مرتبہ ناکامی کے گندے نالے میں ڈوبے کھاتے  دیکھا ہے،ایک بار مریم بی بی کے ہاتھوں اور اب تازہ ترین شاہ محمود قریشی کے۔فواد چودھری نے  ”ایسی وچ لت اڑائی“کے پی ٹی آئی کے درمیان شاہ محمود قریشی کی خواہش کے مطابق لکیر قائم نہ ہو سکی۔لیکن میں قریشی صاحب کی معصوم خواہش ”جدوں ہولی جئی لینا میرا ناں“اور پھر اسے تھاں مر جاتے دیکھنے کے باوجود انہیں سلام پیش کرتا ہوں۔انہوں نے جس طرح سی این این کی اینکر کی خاموش”چیکاں کڈوائیاں“ کمال سے ودہ کمال کر دیا،اس اینکر کا بس نہیں چل رہا تھا ورنہ وہ قریشی صاحب کو لائیو دندی وڈہ لیتی۔حالانکہ اس اینکر کی خوبصورتی دیکھ کر ہمارا دل پسیجالیکن پھر ہمیں یاد آیا کہ اسرائیل نے کس طرح نہتے فلسطینیوں پر بموں کی بارش کی۔کئی معصوم بچے عید کے روز اپنے ماں باپ کو یاد کر کے فریاد کرتے رہے،یہ زخم ہمیشہ ہرے رہیں گے،یہ خون ہمیشہ رستا رہے گا۔قریشی صاحب کو ہمارا دونوں ہاتھوں سے سلام انہوں نے نہایت ڈپلومیٹک انداز میں کوزے میں دریا بند کر دیا۔اس میں کوئی شک نہیں کہ دنیا کا اسی فیصد میڈیا یہودیوں کے قبضے میں ہے۔وہ عراق،شام،افغانستان،ایران،لیبیا،مصر جہاں چاہتے ہیں مسلمانوں کو دہشت گر د ثابت کرتے ہیں اور پھر ان ہی کے خون سے ہولی کھیلتے ہیں اور پھر اس خون کو دہشت گردوں کا خون ثابت کرتے ہیں۔شاہ صاحب نے بہت نپے تلے انداز میں سی این این کے منہ پر سچائی کی چپیڑ کرائی۔لیکن میرا ایک سوال فلسطینی بھائیوں سے بھی ہے کہ وہ کس بات کا جشن منا رہے تھے؟جتنی لاشیں انہوں نے اٹھائیں ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ وہ اس دن ان کی یاد مناتے۔بہر حال میں نے اپنی زندگی مسلم حکمرانوں سے زیادہ بے حس اور فلسطینیوں سے زیادہ بہادر لوگ نہیں دیکھے۔


مجھے تو لگتا ہے ایک چوانی کے مقناطیس نے بل گیٹس کے اربوں کھربوں کے ویکسین ڈرامے کاپیپا کھڑکا دیا ہے یہ وہی مقناطیس ہے جو ویڈیوز میں عین ویکسینیشن کے مقام پر ٹچ کر کے چیک کیا جاتا ہے۔اب سمجھ آئی بل گیٹس اس ویکسین کے ذریعے دنیا کی اعلیٰ ترین،اوصاف والی پاکستانی قوم کا ڈی این اے چینج کرنا چاہتا ہے وہ چاہتا ہے کہ ہم بھی باقی دنیا کی طرح دودھ میں کیمیکل،مرچوں میں اینٹوں کا برادہ،گھی میں گریس  دوہانوں عرف تربوزوں میں میٹھے لال رنگ کے انجیکش لگانے اور دو نمبر گوشت کھانے کی اشیا بیچنے لگیں۔وہ چاہتا ہے کہ ہم بطور قوم جو سچ بولتے ہیں انسان کا احترام،لالچ اور دھوکے سے نفرت کرتے ہیں وہ چھوڑ کر بے ایمان بن جائیں توبہ توبہ ہم جیسی مہذب،با اخلاق،با کردار قوم کے خلاف اتنی بھیانک سازش۔سنتا سنگھ نے فقیر کو کہا شرم کرو بھیک مانگتے ہو جا? کوئی کام کرو،وہ بولا یہ کام ہی تو ہے،سنتا بولا یہ بھی کوئی کام ہے،فقیر بولا اگر نہیں ہے تو ”توں دو گھنٹے ایہہ کم کر کے وکھا“۔دنیا کے سب سے محنتی،جفا کش حلال کھانے والی قوم کے خلاف بالآخر بل گیٹس کی سازش بے نقاب ہو ہی گئی۔وہ چاہتا تھا کہ اس ویکسین سے ہماری خودی  چھین لے،اور ہم اقوام عالم سے قرضے مانگنے لگیں۔ایٹم بم،بجلی اور بجلی کا بلب،موبائیل،کمپیوٹر،موٹر گاڑیاں،جہاز،خلائی ٹیکنالوجی ایجاد کرنے والی کائنات کے راز بے نقاب کرنے والی قوم سے اس ویکسینیشن کے ذریعے تمام صلاحیتیں چھین لے۔میں ٹوبہ ٹیک سنگھ کے  کالو مراثی،جڑانوالہ کے شگو قصائی لاہور کے منشا سوئچ اور اس طرح کے تمام ملک کے عظیم محققین کا مشکور ہوں جنہوں نے ایک مقنا طیس سے پاکستانی قوم کے خلاف اتنی بڑی سازش بے نقاب کر دی۔جا بل گیٹس تیرا انجام بھی بھاٹی گیٹ جیسا ہو جو اب نہ بند ہوتا ہے نہ کھلتا ہے۔

مزید :

رائے -کالم -