رسول اللہ ا کی پانچ خصوصیات جواورکسی نبی کوعطا نہیں کی گئیں

رسول اللہ ا کی پانچ خصوصیات جواورکسی نبی کوعطا نہیں کی گئیں

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


تحریر: مولانا حافظ فضل الرحیم اشرفی
مہتمم جامعہ اشرفیہ لاہور
حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے پانچ چیزیں ایسی دی گئی ہیں جو مجھ سے پہلے کسی کو نہیں ملیں۔ (رواہ البخاری ومسلم)
(۱) ابھی ایک ماہ کی مسافت ہو کہ دشمن پر میرا رعب طاری ہوجاتا ہے۔ (۲) ساری زمین میرے لیے مسجد اور پاکیزہ بنادی گئی ہے۔ میری امت میں سے ہر شخص جہاں چاہے نماز پڑھ سکتا ہے۔ (۳) غنیمت کامال میرے لیے حلال کردیا گیا ہے جو پہلے کسی پر حلال نہیں تھا۔(۴) مجھے شفاعت کا حق دیا گیا ہے۔(۵) پہلے نبی اپنی قوم کے لیے مخصوص ہوا کرتے تھے، مگر مجھے ساری دنیا کے انسانوں کے لیے نبی بنا کر بھیجا گیا ہے۔
اب سیرت طیبہ اور تاریخ کے حوالہ سے ان خصوصیات کا تفصیلی مطالعہ پیش ہے۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے 23 سالہ عہد نبوت پر نظر ڈالیں تو دن رات کی تبلیغ اور دعوت میں تکالیف تو آئیں لیکن آپ کے رعب کے منافی کوئی چیز نہیں آئی۔ سفر ہجرت کے آغاز سے تین روز پہلے مانے ہوئے بہادر دشمنوں نے محاصرہ کرلیا‘ پوری رات انتظار میں گزار دی‘ حملہ کی جرات نہ ہوئی جب آپ تن تنہا باہر تشریف لائے تو شاھَتِ الْوُجُوْہُ لاَیُنَصَرونکے کلام سے غصہ بھی دلایا‘ مٹھی بھر خاک اٹھا کر ان کے سروں پر پھینکی لیکن کسی نے سر نہ اٹھایا،طائف کا حکمران اور وہاں کے تمام باشندے خلاف تھے پتھربرسائے آوازیں کسیں‘ محض اس لیے کہ آپؐ تقریر نہ فرماسکیں لیکن آخر میں اہل طائف اور ان کا وہی حکمران ہے کہ مدینہ آکر اسلام قبول کرتا ہے‘ شمالی عرب سلطنت روما کے اقتدار سے نکل جاتا ہے‘ روما کابادشاہ حملہ کا حکم بھی دیتا ہے‘ اس کی مدافعت کے لیے حضور صلی اللہ علیہ وسلم عرب کی سرحد تبوک تک تشریف لے جاتے ہیں مگر ایک ماہ کی مسافت پر (یروشلم میں) میں بیٹھا ہواوہی پر خوف زدہ ہوجاتا ہے اور احکام جنگ منسوخ کردیتاہے۔ یہود اپنے کینسہ اور عیسائی اپنے کلیسا کے بغیر نماز نہیں پڑھ سکتے تھے لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے تمام روئے زمین مسجد بنادی گئی۔
حضرت موسیٰ اور حضرت یوشع بن نون علیہما السلام کی فتوحات میں جس قدر مال غنیمت حاصل ہوتا وہ نذر آتش کردیا جاتا‘ تو رات میں جانوروں اور بستیوں کو آگ لگادینے کا حکم ملتا ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو سب سے پہلے غزوۂ بدر میں مال غنیمت حاصل ہوا۔ قیامت کے روز شفاعت کا حق بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو عطا ہو گا‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت کے روز اللہ تعالیٰ فرمائیں گے یَامُحَمَّدُاِرْفَعْ رَأسَکَ قُلْ تُسْمَعْ، سَلْ تُعْطَہ اِشْفَعْ تُشَفَّعٌ ’’اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم آپ سر اٹھائیں‘ آپ کہیں وہ سنا جائے گا‘ مانگیں وہ دیا جائے گا‘ شفاعت کیجئے شفاعت قبول کی جائے گی۔
اللہ رب العزت ہمیں اس روز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت نصیب فرمائے۔

Back to C

مزید :

ایڈیشن 1 -