سندھ کے دارالحکومت کراچی کے ایکسپو سینٹر میں ”آرمز فار پیس“ کے سلوگن کے تحت ہونے والی چار روزہ عالمی دفاعی نمائش انٹرنیشنل ڈیفنس ایگزیبیشن اینڈ سیمینار (آئیڈیاز 2024ء) اختتام پذیر ہو گئی۔ اِس نمائش کا آغاز19نومبر کو ہوا تھا۔ واضح رہے کہ آئیڈیاز دفاعی مارکیٹ میں نمائش،فروخت، مشترکہ منصوبوں، آؤٹ سورسنگ اور تکنیکی تعاون کے لئے بہترین فورم ہے۔ آج سے 24سال پہلے 2000ء میں اِس کی پہلی تقریب منعقد ہوئی تھی، تب سے اب تک ہر دو سال بعد مستقل بنیادوں پر اس کا انعقاد ہو رہا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اِس سال پاک فضائیہ نے پہلی بارسٹیلتھ ٹیکنالوجی کے حامل جدید ترین جنگی ہوائی جہازپی ایف ایکس کا ماڈل پیش کیا، 4.5 جنریشن کی تمام جنگی خصوصیات سے لیس اِس لڑاکا طیارے کو مکمل طور پر پاکستان میں تیارکیا جائے گا،یہ جدید ترین جنگی آلات سے لیس ہوگا، اِسے 2030ء تک پاکستان ایئر فورس کے فضائی بیڑے میں شامل کر دیا جائے گا۔ اِس کے علاوہ مقامی تیار کردہ جدید لڑاکا ڈرون ”شہپر۔3" بھی پاکستان نے متعارف کرایا ہے، درمیانی پرواز کے ساتھ جدید ہتھیاروں اور نظام سے لیس یہ ڈرون 30گھنٹے تک پرواز کی صلاحیت رکھتا ہے جبکہ بموں،میزائلوں اور تارپیڈو سمیت وسیع پیمانے پر1650 کلوگرام وزنی ہتھیاروں کے علاوہ گولہ اور بارود اپنے ساتھ لے جا سکتا ہے،اِس میں مقامی طور پر تیار کردہ خصوصی ایویونکس اور جدید فلائٹ کنٹرول سسٹم نصب ہے اور یہ35ہزار فٹ کی آپریشنل اونچائی پر پرواز کی صلاحیت رکھتا ہے۔ ملک کی دفاعی مصنوعات بنانے والا ادارہ گلوبل انڈسٹریل اینڈ ڈیفنس سلوشن اِس سے قبل شہپر ون اور ٹو بھی متعارف کراچکا ہے۔ نمائش میں پاکستانی ساختہ ٹینک حیدر بھی متعارف کرایا گیا، اس موقع پر پہلی بار مقامی سطح پر تیار کردہ لانگ رینج ائیر سرویلنس ریڈار سسٹم بھی نمائش کے لئے پیش کیا گیا،450کلو میٹر تک فضائی نگرانی کرنے والا یہ پاکستانی ساختہ (اے۔ایم۔ 350۔ایس) ریڈار سسٹم موبائل پلیٹ فارم پر نصب ہے جسے کہیں بھی منتقل کیا جاسکتا ہے۔ ڈرونز اور انتہائی تیز رفتار میزائل سسٹمز نے موجودہ دور میں جنگ کا طریقہ کار بدل دیا ہے، اب فوجی نقل و حمل کی نگرانی سے لے کر دشمن کے جنگی اہداف پر تباہ کن حملوں تک ہر طرح کی صورتحال میں میزائل سسٹم اور ڈرون کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔
آئیڈیاز 2024ء میں 53 ممالک کے300 سے زائد غیر ملکی مندوبین نے شرکت کی اور پاکستان کی دفاعی صنعت پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا۔ آئیڈیا ز 2024ء بارہواں ایڈیشن تھا،اس مقصد کے لئے ایکسپو سنٹر میں نو ہال بنائے گئے تھے،557 نمائش کنندگان شریک تھے جن میں سے 333 بین الاقوامی جبکہ 224 مقامی نمائش کنندگان تھے، 36 ممالک کی طرف سے سٹال لگائے گئے تھے۔ 17 ممالک ایسے تھے جو پہلی بار اِس نمائش میں شرکت کر رہے تھے۔سٹال لگانے والوں میں مشرق وسطیٰ اور جنوب مغربی ایشیائی کے اہم ممالک بالخصوص سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، قطر، بحرین، ترکی، ایران، یمن، چین، بھارت، جاپان، ملائیشیا، سنگاپور شامل تھے۔ پاکستانی سٹالوں پر مقامی طور پر تیار ہونے والی دفاعی مصنوعات پیش کی گئیں جن میں اسلحہ اور بارود کے علاوہ ٹینک، جنگی طیارے، ہیلی کاپٹر، بحری جہاز، آبدوزیں، ڈرون، میزائل، سائبر ڈیفنس، سیٹلائٹ اور الیکٹرانک وارفیئر سسٹم شامل تھے۔ وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری کے ہمراہ آئیڈیاز 2024ء نمائش کا باضابطہ افتتاح کیا۔ اُنہوں نے نمائش کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان ذمہ دار ملک ہے، دنیا بھر میں امن قائم کرنے کے لئے اپنا منفرد کردار ادا کر رہا ہے، علاقائی اَمن، سماجی اور اقتصادی ترقی کے لئے رابطوں کا فروغ ضروری ہے،پاکستان مذاکرات کے ذریعے مسائل کے حل پر یقین رکھتا ہے، معیشت مثبت اعشاریوں کی جانب گامزن ہے جبکہ سرمایہ کاری اور مشترکہ منصوبوں کے لئے بے پناہ مواقع موجود ہیں،آئیڈیاز نمائش دفاعی پیداوار کے فروغ میں معاون ثابت ہو گی۔چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا اور آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے بھی بین الاقوامی دفاعی نمائش کا خصوصی دورہ کیا۔
اِن سطور کی تحریر تک پاکستان اور چین کے مابین دفاعی ساز و سامان جبکہ ترکیہ کی ریپکان اور پاکستان کی واہ انڈسٹریز لمیٹڈ کے درمیان 155 ایم ایم ایمونیشن کی پیداواری صلاحیت بڑھانے سمیت غیر ملکی کمپنیوں کی دفاعی پیداوار اور نجی شعبوں کی کمپنیوں سے کئی معاہدے طے پا چکے تھے جبکہ کئی ایک پر بات چیت بھی جاری تھی۔ غیر ملکی کمپنیوں سے معاہدوں کے تحت اب پاکستان میں تیار کی گئی بم پروف گاڑیاں برآمد کی جائیں گی۔ یاد رہے کہ نجی شعبہ مسلح افواج کی ضروریات کے مد ِ نظر بین الاقوامی سطح کی بلٹ پروف اور بم پروف گاڑیاں تیار کر رہا ہے، نمائش کے دوران اس کے کئی آرڈر ملے ہیں۔اس گاڑی کی تیاری کے بعد اس پر فائرنگ کرکے ٹیسٹنگ بھی کی جاتی ہے، پسنجر کمپارٹمنٹ کے علاوہ انجن روم، بیٹری اور فیول ٹینک کو بھی پروٹیکشن دی جاتی ہے، گاڑی کے ٹائروں میں رن فلیٹ لگائے جاتے ہیں جو ٹائر برسٹ ہونے کے بعدبھی 50 کلومیٹر تک چلتے ہیں۔ نمائش کے منتظمین کا کہنا تھا کہ پاکستان کے دوست ممالک نے جدید ترین ریڈار سسٹم میں دلچسپی کا اظہار کیا ہے، دفاعی ماہرین کو اُمید ہے کہ پاکستان جلد ہی اپنا ایک مکمل ائیر ڈیفنس سسٹم بنانے میں کامیاب ہو جائے گا۔
پاکستان کی دفاعی صنعت تیزی سے ترقی کر رہی ہے،دفاعی برآمدات میں ایف جے تھنڈر سمیت مختلف طرح کا دفاعی ساز و سامان شامل ہے۔دفاعی صنعت کے پھلنے پھولنے میں بین الاقوامی نمائش کا بہت بڑا ہاتھ ہے، ہر سال بہت سے ممالک اس میں شرکت کرتے ہیں اور معاہدے بھی ہوتے ہیں، اِس سال 17 ممالک کی پہلی مرتبہ اِس میں شرکت اس کی کامیابی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ گزشتہ ایک دہائی کے دوران نہ صرف پاکستانی دفاعی مصنوعات دنیا میں متعارف ہوئی ہیں بلکہ آہستہ آہستہ اِن کی برآمدات میں اضافہ بھی ہو رہا ہے،گو کہ وزیر دفاع اگرچہ برآمدات کے حجم کو اِس کی قابلیت سے کم قرار دیتے ہیں لیکن اُمید کی جا سکتی ہے کہ پاکستان جلد ہی دفاعی ساز و سامان کی معیاری صنعت کا مقام حاصل کر لے گا تاہم اِس کے لئے انتہائی ضروری ہے کہ پاکستان زیادہ سے زیادہ بجٹ تحقیق کے لئے مختص کرے۔ یہ بات تو طے ہے کہ کوئی بھی شعبہ ہو، کوئی بھی صنعت ہو، اس میں آگے بڑھنے کے لئے تحقیق بنیادی کردار ادا کرتی ہے، اس بات کوسمجھنے کی ضرورت ہے۔ آئیڈیاز 2024ء کا کامیاب انعقاد یقینا خوش آئند ہے، ایسی خبریں آنے سے حالات میں بہتری کی اُمید جاگ جاتی ہے، اس اُمید کو زندہ رکھنے کے لئے ایک دوسرے کی ٹانگ کھینچنے کی بجائے مل کر ملک کو آگے بڑھانے کے لئے جُت جانا چاہئے، ملکی مفاد ہر صورت کسی بھی ذاتی مفاد سے بالاتر ہوتا ہے اور ہونا بھی چاہئے۔