جنگلات کی زمین پر جس نے بھی قبضہ کیا ، ہونمٹ لینگے: سپریم کورٹ

جنگلات کی زمین پر جس نے بھی قبضہ کیا ، ہونمٹ لینگے: سپریم کورٹ

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


اسلام آباد (سٹاف رپورٹر)سپریم کورٹ نے بحریہ ٹاؤن راولپنڈی اور مری سے متعلق عملدرآمد کیسز کی سماعت کے دور ان ملک ریاض اور ان کے بیٹے علی ریاض ملک کی حاضری سے استثنیٰ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر تمام متعلقہ حکام کو حاضری یقینی بنانے کی حکم دیا ۔بحریہ ٹاؤن راولپنڈی اور مری سے متعلق عملدرآمد کیسز کی سماعت جسٹس عظمت سعید شیخ کی سربراہی میں بینچ نے کی ۔ دور ان سماعت عدالت نے بحریہ ٹاؤن کی دونوں منصوبوں کیلئے پچاس ارب کی پیشکش پر نوٹس جاری کر دیئے ،نوٹس پنجاب حکومت، نیب، محکمہ جنگلات کو جاری کیے گئے۔عدالت نے تحفظات ماحولیات ایجنسی، کمشنر راولپنڈی کو بھی نوٹس جاری کر تے ہوئے آئندہ سماعت پر تمام متعلقہ حکام کو حاضری یقینی بنانے کا حکم کا دیا ۔ عدالت نے بحریہ ٹاؤن کراچی کے حوالے سے ملک ریاض اور اہل خانہ کا گارنٹیز تبدیل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے ملک ریاض اور اہل خانہ بیان حلفی کے ہمراہ خود رجسٹرار کے پاس پیش ہوں۔ عدالت عظمیٰ نے ملک ریاض کے بیٹے علی ریاض ملک کی حاضری سے استثنی کی استدعا مسترد کر دی ۔ وکیل اظہر صدیق نے کہاکہ علی ریاض ملک کو سکیورٹی خدشات ہیں، کراچی کے کیس میں 460 ارب کی بھاری رقم ادا کرنی ہے۔اظہر صدیق نے کہاکہ بھاری رقم کی خبر عام ہونے سے شدید سکیورٹی خدشات ہیں۔اظہر صدیق نے کہاکہ علی ریاض ملک کو بیان حلفی دوبئی یا لندن سفارتخانے میں دینے کی اجازت دی جائے۔اظہر صدیق نے کہاکہ عدالت کو سکیورٹی خدشات پر باضابطہ درخواست بھی دینگے۔جسٹس عظمت سعید شیخ نے کہاکہ جب آپکی درخواست آئی تب جائزہ لینگے، بحریہ کے تمام ڈائریکٹرز آئندہ ہفتے گارنٹی کے ہمراہ رجسٹرار کے پاس پیش ہوں۔جسٹس عظمت سعید شیخ نے کہاکہ فیصلے پر صرف عملدرآمد کروانا ہے، دلائل نہیں سنیں گے۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ میڈیا ٹاؤن، پاکستان ٹاؤن، جوڈیشل ٹاؤن سمیت کئی منصوبے جنگلات کی زمین پر ہیں۔جسٹس عظمت سعید شیخ نے کہاکہ ایک نام آپ لینا بھول گئے ہیں، ڈی ایچ اے کا نام کیوں نہیں لیتے؟ ۔وکیل بحریہ ٹاؤن طارق رحیم نے کہاکہ ڈی ایچ اے شاملاٹ کی زمین پر ہے۔ عدالت نے جنگلات کی زمین پر قبضوں سے متعلق پنجاب حکومت سے رپورٹ طلب کرلی ۔ جسٹس عظمت سعید شیخ نے کہاکہ جس نے بھی قبضہ کیا ہوا اس سے نمٹ لینگے۔بعدازاں سماعت 14 مئی تک ملتوی کر دی گئی ۔
بحریہ ٹاؤن ،سپریم کورٹ

اسلام آباد (سٹاف رپورٹر) سپریم کورٹ نے دو طالبات عائشہ عظمت اور عروبہ حشمت کی ڈگریوں کیخلاف دائر درخواست خارج کر تے ہوئے کہاہے کہ ہائیکورٹ کا فیصلہ بہاولپور انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن بورڈ کے سرٹیفکیٹ پر منحصر ہے۔ منگل کو سپریم کورٹ میں جعلی ڈگریوں سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں قائم تین رکنی بنچ نے کی۔ دوران سماعت وکیل درخواست گزار نے کہاکہ 2011 ء میں سکھر جام صادق کالج میں زیر تعلیم رہیں۔ چیف جسٹس نے کہاکہ 2012 تک صادق آباد تعلیم حاصل کی۔چیف جسٹس نے کہا کہ تو ڈگری جعلی کیسے ہوئی؟ ۔وکیل نے کہاکہ انہوں نے رجسٹریشن کارڈ صادق آباد سے لینا تھا لیکن یہ چلے گئے سکھر۔چیف جسٹس نے کہاکہ جام کالج میں داخلے کیلئے کون سے کاغذات دئیے تھے؟ ۔چیف جسٹس نے کہاکہ آپکے مطابق انہوں نے کراچی اور حیدرآباد کے کاغذات دئیے جو بوگس تھے۔چیف جسٹس نے کہاکہ اب یہ کیسے ثابت کریں گے کہ جعلی ہیں۔وکیل نے کہاکہ جو فارم جمع کروائے گئے ایک میں صادق آباد لکھا ہوا ہے اور باقی خالی ہیں۔چیف جسٹس نے کہاکہ اب دیکھیں کہ 110 طلبہ نے سارے بوگس کاغذات جمع کروائے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ ماضی کا سکول اور تعلیم بھی نہیں لکھی۔چیف جسٹس نے کہاکہ یہ کیسے ممکن ہے کہ سٹوڈنٹ اپنے ماضی کے تعلیمی ریکارڈ کے بارے کچھ نا لکھے۔چیف جسٹس نے کہاکہ جب یہ سب کچھ بوگس سے ہو جاتا ہے تو داخلہ لینے کی کیا ضرورت تھی۔ جسٹس مقبول باقر نے کہاکہ ہائیکورٹ آپ کو مائیگریشن سرٹیفکیٹ کی تصدیق کا کہتی ہے جو اصلی ہے۔چیف جسٹس نے کہاکہ یہ دونوں طالبات اب میدیکل کالج میں پہنچ گئی ہیں؟ وکیل نے کہاکہ جی ایک نے گریجویشن کر لیا ہے اور دوسری چوتھے سال میں ہے۔بعد ازاں عدالت نے دو طالبات عائشہ عظمت اور عروبہ حشمت کی ڈگریوں سے خلاف دائر درخواست خارج کر دی، عدالت نے کہاکہ ہائیکورٹ کا فیصلہ بہاولپور انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن بورڈ کے سرٹیفکیٹ پر منحصر ہے، بہاولپور بورڈ کا سرٹیفکیٹ اصلی اور تصدیق شدہ تھا اور اب بھی ہے، بہاولپور بورڈ کے فیصلے کو کہیں بھی چیلنج نہیں کیا گیا۔ عدالت نے کہاکہ ہائیکورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے درخواست خارج کی جاتی ہے۔
ڈگری جعلی نہیں

مزید :

صفحہ اول -