حماس ہتھیار ڈال دے ، غزہ میں فائر بندی کے لئے اسرائیل کی شرط

حماس ہتھیار ڈال دے ، غزہ میں فائر بندی کے لئے اسرائیل کی شرط
حماس ہتھیار ڈال دے ، غزہ میں فائر بندی کے لئے اسرائیل کی شرط

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

غزہ(ڈیلی پاکستان آن لائن )ایسے وقت میں جب غزہ میں فائر بندی معاہدے کے وساطت کار سمجھوتے کو دوبارہ سے راستے پر لانے کی بھرپور کوششیں کر رہے ہیں ، اسرائیل نے اپنی شرائط کا تعین کر دیا ہے۔

سوشل میڈیا ویب سائٹ العربیہ اردو کے مطابق اسرائیلی وزیر خارجہ نے آج پیر کے روز زور دے کر کہا ہے کہ اگر حماس انسانی امداد سے مستفید ہو گی تو تل ابیب یہ امداد غزہ کی پٹی میں داخل نہیں ہونے دے گا۔وہ یورپی یونین میں خارجہ پالیسی کی اعلیٰ ذمے دار کایا کیلس کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں شریک تھے۔ اسرائیلی وزیر دفاع کے مطابق "اگر حماس ہتھیار ڈال دے اور یرغمالیوں کو رہا کر دے تو جنگ کل ہی روکی جا سکتی ہے"۔
دوسری جانب کایا کیلس نے زور دیا ہے کہ مستقبل میں غزہ میں حماس کا کوئی کردار نہیں ہونا چاہئے۔ انھوں نے باور کرایا کہ غزہ کی پٹی کے مستقبل کے حوالے سے کام کرنے کے لئے مزید کوششوں کی ضرورت ہے۔
کایا کے نزدیک اسرائیل کو حق حاصل ہے کہ وہ حماس، حوثی یا حزب اللہ کے خلاف اپنا دفاع کرے۔
ادھر مصر نے ایک نئی تجویز پیش کی ہے جس کا مقصد اسرائیل اور حماس کے درمیان فائر بندی معاہدے کو دوبارہ سے اپنے راستے پر لانے کی کوشش ہے۔ یہ بات قاہرہ میں دو با خبر ذمے داران نے بتائی ہے۔
ایک مصری ذمے دار نے آج پیر کے روز بتایا کہ حماس تنظیم پانچ زندہ قیدیوں کو آزاد کرے گی جن میں امریکی نژاد اسرائیلی شہری شامل ہے۔ اس کے مقابل اسرائیل ایک ہفتے کی فائر بندی میں داخل ہو گا اور اس دوران میں غزہ میں انسانی امداد کے داخلے کی اجازت دے گا۔اسی طرح اسرائیل سینکڑوں فلسطینی قیدیوں کو بھی رہا کرے گا۔
حماس کے ایک ذمے دار کے مطابق تنظیم نے اس تجویز پر "مثبت جواب" دیا ہے۔ تاہم مزید تفصیلات نہیں بتائی گئیں۔
یہ تجویز اسرائیل کی جانب سے گزشتہ ہفتے فائر بندی کو ختم کر دینے کے بعد سامنے آئی ہے۔ اسرائیل نے اچانک سے فضائی حملوں کا نیا سلسلہ شروع کر دیا جس میں اب تک سینکڑوں فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں۔
البتہ حماس نے معاہدے میں ترمیم کے حوالے سے اسرائیل کی تائید شدہ ترامیم کو مسترد کر دیا۔ ان ترامیم کا مقصد مستقل فائر بندی کے حوالے سے بات چیت شروع ہونے سے قبل مزید اسرائیلی قیدیوں کی رہائی ہے۔ حماس نے اعلان کیا تھا کہ وہ صرف 59 بقیہ قیدیوں کو آزاد کرے گی جن میں 24 کے بارے میں خیال ہے کہ وہ زندہ ہیں۔ اس کے مقابل سینکڑوں فلسطینی قیدیوں کی رہائی، مستقل فائر بندی اور غزہ کی پٹی سے اسرائیلی انخلا کو یقینی بنایا جائے۔

مزید :

عرب دنیا -