اسرائیل کا غزہ کے بڑے حصے پر قبضہ کرنے کا فیصلہ، تہلکہ خیز تفصیلات سامنے آگئیں

اسرائیل کا غزہ کے بڑے حصے پر قبضہ کرنے کا فیصلہ، تہلکہ خیز تفصیلات سامنے ...
اسرائیل کا غزہ کے بڑے حصے پر قبضہ کرنے کا فیصلہ، تہلکہ خیز تفصیلات سامنے آگئیں
سورس: WIkimedia Commons

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

غزہ (ڈیلی پاکستان آن لائن)  اسرائیل غزہ میں ایک بڑی زمینی کارروائی کی منصوبہ بندی کر رہا ہے، جس کے تحت دسیوں ہزار فوجیوں کو تعینات کر کے بڑے علاقوں کا کنٹرول سنبھالنے کا امکان ہے۔ ایک اسرائیلی عہدیدار اور اس معاملے سے واقف دوسرے ذریعے کے مطابق یہ آپریشن اسرائیل کی حماس پر دباؤ بڑھانے اور یرغمالیوں کی رہائی کے لیے مذاکرات کے بغیر دباؤ ڈالنے کی پالیسی کا حصہ ہو سکتا ہے۔

سی این این کے مطابق مصر اور قطر کی جانب سے اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی بحال کرنے کی کوششیں تیز ہو گئی ہیں، اور ایک ذریعے کے مطابق اس ممکنہ بڑے حملے کی خبریں اسرائیل کی جانب سے مذاکرات میں دباؤ بڑھانے کا حربہ بھی ہو سکتی ہیں۔ اسرائیلی حکام پہلے ہی عندیہ دے چکے ہیں کہ اگر حماس مزید یرغمالیوں کو رہا کرنے پر راضی ہو جائے تو اسرائیل حملے روک سکتا ہے۔

اسرائیلی فوج لیفٹیننٹ جنرل ایال زمیر کی قیادت میں زیادہ جارحانہ حکمت عملی اپنا رہی ہے۔ اسرائیل کی نیشنل سیکیورٹی کونسل کے سابق سربراہ ایال ہولاتا نے کہا "اگر یرغمالیوں پر دوبارہ مذاکرات نہ ہوئے تو جنگ دوبارہ شروع کرنا واحد متبادل ہوگا، اور اس حوالے سے سنجیدہ منصوبے تیار کیے جا چکے ہیں۔"

اسرائیلی فوج پہلے بھی غزہ میں زمینی حملے کرتی رہی ہے لیکن ہر بار کچھ دن یا ہفتوں بعد پسپائی اختیار کر لیتی تھی جس کے نتیجے میں حماس دوبارہ ان علاقوں میں متحرک ہو جاتی تھی۔ اس بار اسرائیل ان علاقوں پر مستقل قبضہ کر سکتا ہے تاکہ حماس کے دوبارہ ابھرنے کو روکا جا سکے۔

ذرائع کے مطابق ممکنہ بڑے آپریشن میں اسرائیلی فوج کی پانچ ڈویژنز شامل ہو سکتی ہیں، جس میں تقریباً  50 ہزار  فوجیوں کی تعیناتی کا امکان ہے۔ تاہم اسرائیلی معاشرے میں اس حوالے سے شدید اختلافات موجود ہیں، اور عوام کی اکثریت یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے جنگ بندی کے حق میں ہے۔