دنیا کی مشترکہ ترقی کا راستہ
دی بیلٹ اینڈ روڈ ترقی کی ایک ایسی شاہراہ بن چکا ہے جس سے دنیا بھر کی اقوام بھرپور انداز میں مستفید ہورہی ہیں۔ ورلڈ بینک کی ایک حالیہ جائزہ رپورٹ کے جائزے کے مطابق، 2030 تک، "دی بیلٹ اینڈ روڈ" اقدام سے دنیا بھر میں 7.6 ملین افراد کو انتہائی غربت اور 32 ملین افراد کو درمیانے درجے کی غربت سے نکالنے میں مدد ملے گی۔ اس انیشیٹو کے پیش کرنے والے کے طور پر، چین اس عالمی عوامی مصنوعات کی اعلیٰ معیار کی ترقی کے لیے مسلسل کوششیں کر رہا ہے۔ وقت نے ثابت کیا ہے اور کرتا رہے گا کہ چینی عوام نہ صرف اپنے لیے اچھی زندگی کی امید رکھتے ہیں بلکہ یہ امید بھی رکھتے ہیں کہ دنیا کے تمام لوگ اچھی زندگی گزاریں گے۔
حالیہ دنوں بیجنگ میں منعقدہ تیسری "دی بیلٹ اینڈ روڈ" تعمیراتی کانفرنس میں، چینی صدر شی جن پھنگ نے "دی بیلٹ اینڈ روڈ" کے اعلیٰ معیار کے ترقیاتی اہداف پر زور دیا، ان میں "لوگوں کی زندگی کو بہتر بنانا" ایک کلیدی نقطہ ہے۔ درحقیقت آٹھ سال قبل چین کی طرف سے پیش کردہ دی بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کا اصل مقصد بھی یہی تھا۔
گزشتہ آٹھ برسوں کے دوران، "دی بیلٹ اینڈ روڈ" نے ترقی کی ہے اور ایک مقبول بین الاقوامی عوامی پروڈکٹ بن گیا ہے۔ یہ چین کے لیے اپنے کھلے پن کو وسعت دینے اور بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کو فروغ دینے کے لیے ایک مظہر بھی بن گیا ہے۔ اس کی وجہ سے متعصب مغربی میڈیا اپنے رویوں میں تبدیلی لا رہا ہے۔ مثال کے طور پر، امریکی "نیوز ویک" نے "دی بیلٹ اینڈ روڈ " کو "سب سے کامیاب اور بااثر اقتصادی منصوبوں میں سے ایک" قرار دیا ہے۔
نومبر کو، "دی بیلٹ اینڈ روڈ"کے ایک اہم منصوبے ، چائنا-لاؤس ریلوے لائن پر واقع تمام مسافر اسٹیشنوں کو فعال بنا دیا گیا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ لاؤس میں چائنا-لاؤس ریلوے کے تمام 10 مسافر اسٹیشن مسافروں کو خدمات کی فراہمی کے لئے تیار ہو چکے ہیں، جو دسمبر میں ٹریفک کے سرکاری طور پر کھلنے کی ضمانت فراہم کرتے ہیں۔ ٹریفک کے کھولے جانے کے بعد، لاؤس کے دارالحکومت ویان ٹیانے سے چین کے شہر کھون منگ تک کا سفر بارہ گھنٹے میں طے ہو سکے گا، اور اس ریلوے لائن کی مدد سے آسیان ممالک کے درمیان تبادلے کے لیے ایک زیادہ آسان اور با سہولت بین الاقوامی چینل کھل جائے گا۔ چائنا-لاؤس ریلوے کی ڈیزائن اور تعمیر چینی کمپنی نے کی ہے۔ پوری لائن چینی تکنیکی معیارات کے مطابق ہے اس کی تعمیر چینی آلات کی مدد سے کی گئی ہے اور اسے براہ راست چینی ریلوے نیٹ ورک سے منسلک کیا گیا ہے۔
مقامی وقت کے مطابق 20 تاریخ کو، چین پاکستان اقتصادی راہداری میں پن بجلی کے پہلے منصوبے، پاکستان کے کروٹ ہائیڈرو پاور اسٹیشن میں پانی کو ذخیرہ کرنے کا آپریشن شروع ہوا ۔ منصوبے کے مطابق کروٹ پن بجلی گھر آئندہ برس کے وسط میں بجلی پیدا کرنے کا آغاز کرےگا۔کروٹ ہائیڈرو پاور اسٹیشن کی سرمایہ کاری اور تعمیر چائنا تھری گورجز گروپ نے کی ہے۔ یہ چین پاکستان اقتصادی راہداری میں توانائی کے تعاون کے لیے ایک ترجیحی منصوبہ ہے اور "دی بیلٹ اینڈ روڈ" کے سلسلے میں پہلا پن بجلی کا منصوبہ ہے۔ کروٹ ہائیڈرو پاور سٹیشن کی تعمیر 2015 میں شروع ہوئی۔ تعمیر کے چھ برس سے زائد عرصے کے دوران اس منصوبے نے چین کے تعمیراتی معیارات پاکستان میں متعارف کروائے۔ کروٹ منصوبے کی تکمیل کے بعد، سالانہ اوسطاً بجلی کی پیداوار 3.2 بلین کلو واٹ گھنٹہ تک پہنچ سکےگی، جس سے پاکستان کو صاف توانائی فراہم کی جائےگی ۔یہ منصوبہ 50 لاکھ مقامی لوگوں کی بجلی کی طلب کو پورا کرےگا، اور پاکستان میں بجلی کی کمی کے مسئلے کو مؤثر طریقے سے ختم کرنے میں مدد دےگا۔ اس منصوبے سے مقامی لوگوں کو بہت زیادہ فائدہ حاصل ہوا ہے۔ تعمیراتی مدت کے دوران، اس منصوبے نے تقریباً 5000 لوگوں کے روزگار کا مسئلہ حل کیا۔اطلاعات کے مطابق فی الحال، کروٹ ہائیڈرو پاور سٹیشن نے تعمیراتی شیڈول کا 95 فیصد حصہ مکمل کر لیا ہے، اور چاروں جنریٹر یونٹ اگلے سال کی پہلی ششماہی میں بجلی کی پیداوار شروع کر یں گے۔
چین۔افریقہ تجارتی حجم میں 20 گنا اضافہ ہوا ہے، افریقہ میں چین کی براہ راست سرمایہ کاری 100 گنا بڑھ چکی ہے، اور چینی کمپنیوں نے ٹرانسپورٹ نیٹ ورک میں 10,000 کلومیٹر سے زائد ریلوے اور تقریباً 100,000 کلومیٹر شاہراہوں کو شامل اور اپ گریڈ کیا ہے۔ افریقہ میں 4.5 ملین سے زائد روزگار کے مواقع پیدا کیے گئے ہیں۔ ان سب میں چین بناء کسی سیاسی شرط کے افریقی عوام کی فلاح و بہبود کو فروغ دے رہا ہے۔
۔
نوٹ:یہ بلاگر کا ذاتی نقطہ نظر ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔
۔
اگرآپ بھی ڈیلی پاکستان کیساتھ بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو اپنی تحاریر ای میل ایڈریس ’zubair@dailypakistan.com.pk‘ یا واٹس ایپ "03009194327" پر بھیج دیں.