احساس پروگرام اور عوام
وزیر اعظم کی معاون خصوصی ثانیہ نشتر نے بتایا کہ احساس پروگرام کا پہلا مرحلہ مکمل ہو کر اب دوسرا مرحلہ شروع ہے اس کے اختتام پر تیسرا شروع ہو گا، جو صوبائی سطح کا ہے کہ صوبوں کے لئے حصہ مقرر کیا گیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ اب تک 69 ارب روپے 57 لاکھ خاندانوں میں تقسیم کئے گئے ہیں۔ اس نقد امداد کے لئے 14 کروڑ 64 لاکھ دو ہزار اڑسٹھ ایس ایم ایس وصول ہوئے، 480 لاکھ ایسے تھے، جو باربار آئے، 88 لاکھ ایس ایم ایس ڈبلیکیشن کی وجہ سے اور88 ہزار 621 کی تصدیق نہ ہوئی، معاون خصوصی کی طرف سے تفصیل اچھا اقدام ہے،تاہم جہاں تک عوام کا تعلق ہے تو ہر طرف شکایات ہی ہیں۔ جماعت اسلامی کے امیر کا کہنا ہے کہ صرف 20فیصد لوگ مستفید ہوئے،باقی احتجاج کر رہے ہیں۔ان کی اِس بات کی تصدیق عوامی رائے عامہ سے بھی ہوتی ہے۔یوں بھی ابتدا ہی سے سنٹر بنا کر تقسیم کے طریقے پر اعتراض کیا گیا تھا اور یہ جائز ثابت ہوا، جب قطاریں لگیں سماجی فاصلہ ختم ہو گیا۔ کورونا کے خدشات بڑھے اور حقدار شکایت کرتے رہے۔ ابتدا میں کہا گیا تھا کہ اس پروگرام کے تحت رجسٹر لوگوں کو معمول کے مطابق ادائیگی کی جائے اور باقی حضرات کو لوکل باڈیز کے ساتھ سابق اراکین کی مدد سے یہ رقم دی جائے،ایسا نہ کیا گیا، اب شکایت بھی ہے اور عزتِ نفس کا مسئلہ بھی ہوا۔ وزیراعظم نے ٹیلی تھون نشریات میں کہا کہ سندھ کو سب سے زیادہ رقم گئی، وزیراعظم کا کہا بجا، تاہم اب تک کی تقسیم ”بے نظیر انکم سپورٹ“ والی سکیم سے گئی جو اب احساس پروگرام ہے، شکایات تو اسی وجہ سے ہوئیں۔اگر سندھ کی رجسٹریشن زیادہ ہے تو پھر رقم بھی زیادہ ہی جائے گی۔ بہرحال معاون خصوصی کے مطابق اب تیسرے مرحلے میں صوبوں کی باری ہے۔یہ تقسیم غیر جانبدارانہ ہونا چاہئے۔