دنیا کی وہ عمارات جہاں وقت زیادہ تیزی سے گزرتا ہے

ٹوکیو(مانیٹرنگ ڈیسک) جاپان میں سائنسدانوں نے نئی تحقیق میں وقت اور بلندی کے متعلق ایک حیران کن انکشاف کر دیا ہے۔ میل آن لائن کے مطابق سائنسدانوں نے بتایا ہے کہ بلندی پر وقت زیادہ تیزی سے گزرتا ہے۔ اس تحقیق کے لیے سائنسدان جاپان کی بلند ترین عمارت سکائی ٹری، جو دنیا کی چند بلند ترین عمارات میں شمار ہوتی ہے، پر چڑھ گئے اور وقت کی پیمائش کی اور اس کا زمین پر وقت کی رفتار سے موازنہ کیا۔
نتائج میں سائنسدانوں نے بتایا کہ سکائی ٹاور، جس کی بلندی 2ہزار 80فٹ ہے، پر وقت زمین کی نسبت 4نینو سیکنڈ زیادہ تیزی سے گزرتا ہے۔ اس سے قبل بھی ایک تحقیق میں ماہرین بتا چکے ہیں کہ زمین کے اوپری ماحول میں جہاں جی پی ایس سیٹلائٹس اپنے مدار میں زمین کے گردش چکر لگارہی ہیں، وہاں وقت زمین کی نسبت زیادہ تیز گزرتا ہے۔ پہلی بار ان جاپانی سائنسدانوں نے یہ انکشاف کیا ہے کہ زمین سے محض دو ہزار فٹ کی بلندی پر بھی وقت کی رفتار میں تیزی آ جاتی ہے۔
واضح رہے کہ ان دونوں تحقیقات کی بنیاد آئن سٹائن کا نظریہ اضافت ہے جس میں کہا گیا ہے کہ وقت کشش ثقل کی طاقت سے جڑا ہوا ہے۔ جس جگہ کشش ثقل جتنی زیادہ ہو گی وہاں وقت اتنا ہی کم رفتار ہو گا۔یہی نظریہ ایٹم میں الیکٹرانز کی نیوکلیئس کے گرد گردش پر بھی لاگو ہوتا ہے جن سے برقی مقناطیسی تابکاری خارج ہوتی ہے اور اسی کے ذریعے سائنسدان وقت کی پیمائش کرتے ہیں۔ جب کشش ثقل کی طاقت تبدیل ہوتی ہے تو الیکٹرانز سے تابکاری کے اخراج کا لیول بھی تبدیل ہو جاتا ہے، جسے اٹامک لیٹس کلاکس کہلانے والی ڈیوائسز کے ذریعے ناپا جا سکتا ہے۔