من جان مرشد،مرشد من جا
نہ کر پیارے
چھڈ دے غصہ
بہت ہیں ماڑے
تیری رضا کے چور بہت ہیں
ہمارے پلے نہ اربوں کھربوں
طبی سہولتیں نہ وسائل
مرشد ہم مارے جائیں گے
تباہ حال ہیں،
ساڈے پلے کج وی نئیں
مادی وسائل ایک طرف
ہم تو کردار میں بھی
زیرو بٹا زیرو
نِل بٹا نِل
تو چاہے تو بس ایک کُن
بس ایک کُن
اور سب کچھ بدل جائے
یہ دھڑکتا دل سنبھل جائے
مرشد پیارے
نہ کر یار
ہمارے پلے ککھ نہیں
اس جوگے نہیں
کہ تیرے غضب کی ایک جھلک بھی
برداشت کر سکیں
بھوک ننگ افلاس
کورونا کا عذاب
قادر مطلق
رب کریم
غفور و رحیم
نہیں جھل پائیں گے
ہم کہ دھوکے باز
حرص کے مارے
بے رحم بے عقل
نفرت کی آگ میں پگھلے
بے مراد بے شکل
مرشد پیارے
مان بھی جانا
تجھ کو تیرے پیاروں کا واسطہ
اس کا واسطہ
جو تیری رضا کیلئے
صفا و مروا پر تڑپتی رہیں
وہ جو ریت پہ
ایڑیاں رگڑتے رہے
مرشد سوہنے
اس لمحے کا واسطہ
جب تیری رضا کے بندے نے
اپنے جگر گوشے کی گردن پر چھری چلائی
مرشد موہن
چھوڑ دے غصہ
مان بھی جا ناں
تجھ کو تپتی ریت پر
مشکیزہ تھامے
خون میں ڈوبے
شبیرؓ کا واسطہ
پیاسے، ہلکتے اور سسکتے
اصغرؓ کا واسطہ
سب سے بڑھ کر
حسینؓ کا واسطہ
وہی حسینؓ جو
تیرے پیارے کا
سب سے پیارا تھا
جلے ہوئے خیموں کا واسطہ
گھبرائی اور تڑپتی
سکینہؓ کا واسطہ
مرشد من جا
چھوڑ دے غصہ
تیری پکڑ کے جوگے کہاں ہیں
بہت برے ہیں
بہت برے ہیں
ویکھ لے کتنے بھٹکے ہوئے ہیں
اب بھی اس وقت
ابتلا کی گھڑی میں
ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف کا
رستہ دیکھ رہا ہے
مرشد سوہنے
مرشد من موہنے
تو نہ مانا تو
تیرے نبیؐ کے نام لیوا
تیرے نبی ؐکے ماننے والے
لٹ جائیں
مر جائیں گے
مرشد سوہنے
سب سے بڑھ کر
سب سے اول
سب سے آخر
تجھ کو تیرے اس پیارے کا
راج دلارے کا
جو ہم جسے بدکاروں کی بخشش
اور فلاح کے نام کیلئے
غار حرا میں
روتا رہتا تھا
وہی جو تیرا سب سے پیارا
اس کائنات کا راج دلارا
واسطہ تجھ کو
شمس الضحیٰ کا
بدر الدجی کا
نور الہدی کا
خیر الوریٰ
دافعالبلا کا والوباء کا
واسطہ تجھ کو صلی علیٰ کا
معافی دے دے
پکڑ کو اپنی ڈھیلی کردے
معافی دے دے
معافی دے دے