اوورسیز پاکستانی کنونشن

   اوورسیز پاکستانی کنونشن
   اوورسیز پاکستانی کنونشن

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

 گذشتہ دِنوں حکومت پاکستان نے دیارِ غیر میں بسنے والے پاکستانیوں کے لئے اوورسیز کنونشن کا اہتمام کیا جس میں 80 سے زیادہ ممالک سے 1500 سے زیادہ مندوبین نے شرکت کی۔اس موقع پر حکومت کی جانب سے ایئرپورٹوں پر معزز مہمانوں کے استقبال کے لئے خصوصی انتظامات کیے گئے تھے۔ کنونشن میں شرکت کے لئے آنے والوں کو سٹیٹ گیسٹ کا درجہ دیا گیا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کنونشن سے خطاب میں بتایا کہ اوورسیز پاکستانیوں کے مقدمات کی جلد پروسیڈنگ کے لئے اسلام آباد میں خصوصی عدالتیں قائم کر دی گئی ہیں، جبکہ پنجاب میں بھی ایسی عدالتوں کے قیام کا عمل جاری ہے۔انہوں نے بتایا کہ پنجاب میں قانون سازی ہو چکی ہے اور دیگر صوبوں میں بھی بہت جلد یہ کام ہو گا، ویڈیو لنک کے ذریعے شواہد کی ای ریکارڈنگ کی سہولت بہت جلد دی جائے گی، جبکہ مقدمات کی ای فائلنگ کی سہولت بھی فراہم کی جارہی ہے تاکہ بیرون ملک رہنے والوں کو اپنے مقدمات کے لئے بار بار پاکستان نہ آنا پڑے۔ وزیراعظم نے یقین دہانی کرائی کہ یہ کام تین ماہ میں مکمل ہو جائے گا۔ وزیر اعظم نے یونیورسٹیوں میں اوورسیز پاکستانیوں کے لئے پانچ فیصد جبکہ میڈیکل کالجوں میں 15فیصد کوٹہ دینے کی خوشخبری بھی سنائی۔انہوں نے ٹیکس ادائیگی میں بڑا ریلیف دیتے ہوئے اوورسیز پاکستانیوں کو فائلرز کے طور پر ٹریٹ کرنے کا اعلان کیا،جبکہ سرکاری نوکری کی حدِ عمر میں دس سال کی خصوصی رعایت کا اعلان بھی کیا۔ کنونشن میں زیادہ ترسیلاتِ زر بھیجنے اور بیرون ممالک پاکستان کا نام روشن کرنے والوں کو سول ایوارڈز دیے جانے کی خوشخبری بھی سنائی گئی۔ کنونشن سے خطاب میں آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کا کہنا تھا کہ اوورسیز پاکستانی ہمیشہ اپنا سرفخر سے بلند رکھیں، کیونکہ آپ ایک عظیم اور طاقتور ملک کے نمائندے ہیں۔ 

بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی بڑی تعداد میں وطن آمد کا فائدہ اٹھاتے ہوئے رکن پنجاب اسمبلی جناب ملک شہباز کھوکھر نے چنیدہ اوورسیز پاکستانیوں، چیئرمین اوورسیز پاکستانیز فاؤنڈیشن سید قمر رضا اور دیگر اہم شخصیات کے اعزاز میں لاہور میں عشائیہ کا اہتمام کیا۔ اس عشائیے میں جناب مجیب الرحمن شامی، صوبائی اسمبلی  کے اراکین اور کاروباری شخصیات نے شرکت کی۔عشائیہ کے دوران چیئرمین اوورسیز پاکستانیز فانڈیشن سید قمر رضا نے بتایا سمندر پار پاکستانیوں کی طرف سے بھیجی جانے والی ترسیلاتِ زر آئندہ پانچ سال میں 60 ارب ڈالر تک پہنچ سکتی ہیں بشرطیکہ ان کے ساتھ تعاون کیا جائے اور ان کے مشوروں پر عمل کیا جائے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت نے اسلام آباد میں تاریخ کا سب سے بڑا اور کامیاب کنونشن کرا کے 12 لاکھ سمندر پار پاکستانیوں کو عزت دی، ان کے دِل جیت لئے۔

چودھری افضل برطانیہ میں مقیم ہمارے دوست ہیں۔ ان کا کاروبار تو پراپرٹی یا رئیل اسٹیٹ سے متعلق ہے، لیکن ان کی اصل پہچان یہ ہے کہ وہ برطانیہ اور پاکستان میں، دونوں جگہ سماجی طور پر بہت متحرک ہیں۔ کئی کتابوں کے مصنف ہیں۔ بین المذاہب ہم آہنگی کے لئے بہت کام کرتے ہیں اور اس سلسلے میں پوری دنیا میں کانفرنسز میں حصہ لیتے رہتے ہیں۔اسلام آباد میں ہونے والے اوورسیز کنونشن کے حوالے سے بھی خاصے متحرک رہے۔ انہوں نے مجھے بتایا کہ انہوں نے سید قمر رضا کے ساتھ مل کر اس کنونشن کی تیاریاں کئی ماہ پہلے شروع کر دی تھیں۔ یہ ساری داستان انہی کی زبانی سنیے: ہم (چودھری افضل، سید قمر رضا شاہ) نے اس سلسلے میں بیرون ملک سفر بھی کیے اور اس دوران کئی وفد ہم سے ملنے اور صلاح مشورہ کرنے پاکستان بھی آئے۔ دراصل ہم نے پچھلے سال اکتوبر میں ہی اس مشن پر کام کاآغاز کر دیا تھا۔ پہلے مرحلے میں ہم نے برطانیہ میں کم و بیش ساڑھے چھ سو لوگوں کے ساتھ ایک پروگرام منعقد کیا، جس میں ڈپٹی پرائم منسٹر اسحاق ڈار بھی موجود تھے۔ایک بات واضح کر دوں کہ ہم نے اس سارے عمل کو نان پولیٹیکل رکھا۔ تمام پارٹیوں کو مدعو کیا گیا تھا، تمام پارٹیوں سے تعلق رکھنے والے لوگ اس تقریب میں آئے تھے،اس کے باوجود ہم نے پروگرام کو نان پولیٹیکل رکھا۔ دوسرے مرحلے میں ہم نے امریکہ اور کینیڈا کا دورہ کیا۔ ہم دونوں ملکوں کی بہت سی ریاستوں میں گئے۔ 50 سے زائد کارنر میٹنگز کیں، جن میں سے ہر ایک میٹنگ پچاس ساٹھ افراد پر مشتمل ہوتی تھی۔واشنگٹن ایمبیسی اور نیو یارک ایمبیسی میں ہم نے اس سے بڑے پروگرام منعقد کیے جن میں سے ہر ایک تقریب میں تین تین چار چار سو لوگ شریک ہوئے۔ ان دِنوں اقوام متحدہ کا سالانہ سیشن جاری تھا چنانچہ ہم اقوام متحدہ کے ڈیلی گیشن کا بھی حصہ رہے۔ہم نے انٹرا پارٹی ڈائیلاگ کو مدنظر رکھتے ہوئے ایک ایک بندے کو کنونس (Convince) کرنے کی کوشش کی اور ہم نے آخری حد تک یہ کوشش کی کہ یہ ایک غیر سیاسی بھی رہے اور اوورسیز پاکستانیوں کو یہ کہا کہ تمہارا تعلق پیپلز پارٹی سے ہو، پی ٹی آئی سے ہو یا نون لیگ سے ہو، لیکن تم پاکستانی ہو، کسی بھی جماعت کی گورنمنٹ ہو آپ کو اپنے ملک کے لئے کردار ادا کرنا چاہیے۔ تیسرا مرحلہ یورپ کا تھا۔ یورپ میں بھی ہم نے کارنر میٹنگز بھی کیں۔ سردار ظہور صاحب وہاں پہ پاکستان بزنس فورم فرانس کے سرپرست اعلیٰ ہیں۔ انہوں نے ہماری بہت مدد کی اور ہمارا ایک ایسا پروگرام کرایا، جس میں پانچ سو افراد نے شرکت کی۔ یورپ کے پروگراموں میں بھی ہمارا ایجنڈا یہی تھا کہ ہر پارٹی کے بندے کو بلایا جائے۔ ہم نے تمام پارٹیوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو بلایا اور ان سب کو ایک ہی پیغام دیا کہ اپنی حب الوطنی کو اپنی اپنی پارٹی کے اقتدار سے مشروط نہ کرو، پاکستان میں کسی بھی پارٹی کا اقتدار ہو ہم اوورسیز پاکستانی، پاکستان کا سرمایہ ہیں، ریاست پاکستان کا سرمایہ ہیں، پارٹی جو بھی برسر اقتدار آئے آپ اپنے نظریات چینج نہ کریں، نظریات جو مرضی رکھیں لیکن پاکستان کی ترقی کے لئے ہم اپنا کردار ادا کرتے رہیں، اپنی ویلیو ایڈ کریں۔ آخری مرحلے میں ہم خلیجی ممالک میں گئے اور وہاں تمام پارٹیوں سے تعلق رکھنے والے افراد اور رہنماؤں کے ساتھ  تبادلہ خیالات کیا، وہاں موجود تمام بزنس فورمز، ٹریڈ فورمز کو قائل کیا۔ ہم جاپان، کوریا، نیوزی لینڈ، آسٹریلیا نہیں جا سکے، لیکن وہاں مختلف پارٹیوں کے رہنماؤں، نزنس فورمز اور ٹریڈ فورمز کے سرکردہ افراد کے ساتھ زوم میٹنگز کرتے رہے۔ ہم نے ان لوگوں کو قائل کیا کہ ہمارا سب کچھ پاکستان کے لئے ہے۔ وہاں اوورسیز پاکستانیوں کو سہولیات فراہم کرنے کے سلسلے میں سوچ پیدا ہوئی ہے تو ہمیں آگے بڑھ کر اوورسیز کنونشن میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا چاہئے۔ پاکستان کے استحکام کے لئے اورمستقبل کے حوالے سے اوورسیز کنونشن میں بہت ساری اچھی باتیں ہوئیں اور بہت سارے اچھے فیصلے کیے گئے۔ 

٭٭٭٭٭

مزید :

رائے -کالم -