افواجِ پاکستان کی ذمہ داریاں اور ملک سے محبت!
نونہالانِ وطن کو پولیو جیسی اذیت ناک بیماری اور معذوری سے بچانے والی دوا پلانے کے لئے محکمہ صحت کی ٹیموں کی حفاظت پر مامور اور طوفان، سیلابوں اور دیگر قدرتی آفات میں لوگوں کو محفوظ مقامات پر پہنچانے ، دہشت گردی سے نمٹنے ، گرمی،سردی ،عید اور تہوار، ہر موقع پر قومی تنصیبات و عمارتوں اور ملکی سرحدوں پر موجود فوج کے جوان و افسران بارہ مہینے دن رات سرگرمِ عمل رہتے ہیں۔ملک کی محبت، ہر محبت سے بڑھ کر ان کے دلوں میں موجزن ہوتی ہے ۔ نہ اپنوں سے الفت اور نہ ہی زندگی کی چاہت انہیں اپنے مقصد سے پیچھے ہٹنے پر آمادہ کرتی ہے ۔ایک مو_¿قر امریکی نشریاتی ادارے نے بین الاقوامی سطح کی ایک تحقیق کا حوالہ دیتے ہوئے پاکستان کے 18سے 34سال کے نوجوانوں پر مشتمل سروے کا ذکر کیا ہے جس میں 74فیصد نے پاک فوج کو ملک کا سب سے قابل ِاعتماد ادارہ قرار دیا ہے جبکہ عام تاثر کے برعکس بلوچستان میں یہ شرح 64فیصد ہے۔ ملک کی شہری و دیہی سبھی آبادیوں سے سروے میں سوال کیا گیا تھا کہ انہیں کس قومی ادارے پر کتنا اعتماد ہے ۔اپنے قیام کے بعد سے پاکستان میں چار مرتبہ مارشل لاءنافذ ہوا اور ملکی تاریخ کے بڑے حصے کے دوران فوجی جنرل براہِ راست حکمران رہے ۔اس کے علاوہ جمہوری اور سیاسی حکومتوں کے ادوار میں بھی فوج کے بالواسطہ اور پسِ پردہ کردار پر انگلیاں اٹھتی رہیں ۔پاکستان پیپلز پارٹی سمیت بعض جماعتوں کا موقف ہے کہ فوجی اسٹیبلشمنٹ نے 2018ءکے انتخابات میں مداخلت کرکے پاکستان تحریک انصاف کو اقتدار دلوایا تھا۔ اب یہی الزامات پی ٹی آئی اور پی پی پی لگا رہی ہیں،جن کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ ن کو اقتدار میں لانے کے لئے انہیں لیول پلیئنگ فیلڈ نہیں دی گئی۔عالمی سطح پر قومی سلامتی اور دفاعِ وطن کے تقاضوں کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے تمام حکومتیں اور ریاستیں غیرمعمولی اقدامات اٹھاتی ہیں۔ پاک فوج کا شمار طاقتور ترین افواج میں ہوتا ہے جو تعداد کے لحاظ سے دنیا کی چھٹی بڑی فوج مانی جاتی ہے ۔نائن الیون کے بعد امریکہ نے نیٹو فوج افغانستان بھیجنے میں پاکستان کو غیرمعمولی اہمیت دی ،جس نے وہاں امن کے قیام میں ہراول دستے کا کردار ادا کیا۔اس کے علاوہ بھی پاک فوج ہمیشہ اقوامِ متحدہ کی امن فوج کا حصہ بنی رہی اور دنیا کے مختلف خطوں میں مثالی کردار ادا کیا جس کی ساری دنیا معترف ہے؛ تاہم اس تلخ حقیقت سے انکار بھی ممکن نہیں کہ پاکستان اور اس کی قومی سلامتی کے اداروں کے خلاف ملک دشمن عناصر ڈس انفارمیشن پھیلانے میں مصروف ہیں جس کے لئے وہ سوشل میڈیا کا سہارا لے رہے ہیں ۔متذکرہ سروے رپورٹ خود پاکستانی نوجوانوں کے خیالات اور جذبات کی ترجمان ہے جو فوج میں بھرتی ہونے اور اس کے ہر شعبے میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوانے کی جستجو میں دن رات کوشاں رہتے ہیں۔
فوج کسی بھی ریاست کی آخری امید ہوتی ہے۔ تاریخ پر نظر ڈالیں تو سرحدوں کی حفاظت سے لے کر ملک کے اندر امن کے قیام تک افواج پاکستان نے جس قدر قربانیاں دیں اس کی کہیں نظیر نہیں ملتی۔اس کی زندہ مثال دہشت گردی کے خلاف دو دہائیوں سے جاری جنگ ہے جس میں اب تک ہزاروں فوجی جوانوں اور افسروں نے اپنی جانوں کی قربانی دے کر دشمن کے عزائم خاک میں ملائے۔دنیا کی کوئی فوج یہ نہیں چاہتی کہ وہ سرحدوں کے اندر خود کو ایک ایسی جنگ میں شریک کر لے جس کے اثرات انتہائی ہولناک ہوں اور اسے اپنے ہی بھٹکے لوگوں سے لڑنا پڑے اور ان شرپسندوں کو معاشرے کے کچھ منفی سوچ رکھنے والوں کی حمایت بھی حاصل ہو ، مگر پاکستانی فوج نے جس دانشمندی، بہادری اور اپنے پیشہ ورانہ عمل سے ہر چیلنج کو قبول کیا وہ قابلِ رشک اور دوسروں کے لئے بہترین مثال ہے ۔