نیپال میں تین روزہ بزنس لیڈرز انکلیو

نیپال میں تین روزہ بزنس لیڈرز انکلیو

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

ساؤتھ ایشین ایسوسی ایشن فارریجنل کواپریشن المعروف سارک ممالک کے بزنس لیڈرز کی چھٹی کانفرنس کا انعقاد نیپال کے دارالحکومت کٹھمنڈو میں ہوا۔ اس تین روزہ بزنس لیڈرز انکلیو کا انعقاد نیپال حکومت اور فیڈریشن آف نیپال چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے مل کر کیا تھا۔ افتتاحی اجلاس کے مہمانِ خصوصی وزیراعظم نیپال شرما اولی تھے۔ پاکستان کے علاوہ دوسرے سارک ممالک سے بھی بزنس لیڈروں نے بھرپور شرکت کی۔ پاکستانی وفد کی قیادت سارک چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے نائب صدر افتخار علی ملک نے کی۔ اس مرتبہ چھٹی بزنس لیڈرز انکلیو کانفرنس کا موضوع تھا ’’معاشی انضمام کے ذریعہ مشترکہ شراکت کا حصول‘‘۔


اپنی افتتاحی تقریر میں نیپال کے وزیراعظم شرما اولی نے کہا کہ ساؤتھ ایسٹ ایشیا کے ممالک وسائل اور آبادی کے لحاظ سے بہت اہم مقام رکھتے ہیں۔ قدرت نے سارک ممالک کو قدرتی اور انسانی وسائل سے مالامال کیا ہوا ہے۔ہمیں چاہیے کہ عوام کا معیارِ زندگی بلند کرنے اور معاشی ترقی کی دوڑ میں شامل ہو کر اپنا حصہ وصول کریں۔ ہمیں باہمی تجارتی تعلقات کو فروغ دینے کے لئے ایسے فیصلے کرنا ہوں گے کہ ایک طرف معاشی خوشحالی حاصل ہو تو باہمی تجارت میں بھی اضافہ ہو۔ فیڈریشن آف نیپال چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے چیئرمین بھوانی راما نے اپنے خطاب میں اعدادوشمار کی روشنی میں سارک ممالک کی معیشت کا سرسری جائزہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت دنیا کے اس حصہ میں کام کرنے والے نوجوانوں کا تناسب سب سے زیادہ ہے، لیکن سارک ممالک کے درمیان مضبوط رابطوں کی کمی کی وجہ سے ہم انسانی اور قدرتی وسائل سے استفادہ سے قاصر ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ سارک ممالک معاشی سرگرمیوں کو فروغ دینے کے لئے اس اہم پلیٹ فارم سے بھرپور فائدہ اٹھائیں۔


سارک چیمبرکے نیپال سے منتخب صدر سورج ودھیا نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ ہمیں آپس میں اپنے معاشی تعلقات کو مستحکم کرنے کی ضرورت ہے۔ ساؤتھ ایسٹ ایشیا کے ممالک قدرتی اور انسانی وسائل سے مالامال ہیں ، لیکن قریبی رابطوں کے فقدان کی وجہ سے ہم اپنے تجربات اور وسائل سے بھرپور فائدہ اٹھانے میں دوسری ترقی یافتہ اقوام سے پیچھے ہیں۔ ہمیں مل بیٹھ کر ترقی کے لئے موثر پالیسی سازی کی ضرورت ہے۔ مشترکہ سرمایہ کاری کے منصوبوں کو عملی جامہ پہنائے بغیر ہم معاشی ترقی کا سفر تیز تر نہیں کر سکتے۔
سارک چیمبر آف کامرس کے نائب صدر افتخار علی ملک نے واپسی پر بتایا تین روزہ سارک بزنس لیڈرز انکلیو میں پاکستانی وفد کو بہت اہمیت دی گئی۔ اس کا ایک سبب یہ بھی ہے کہ پاکستان کے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے اس تین روزہ کانفرنس سے پہلے نیپال کا دورہ کیا تھا۔

کھٹمنڈو میں انہوں نے سارک چیمبر نیپال کے سیکرٹریٹ کا دورہ بھی کیا اور نیپال کی لیڈرشپ کے علاوہ بزنس کمیونٹی کے ساتھ بھی کامیاب مذاکرات کئے۔ حقیقت یہ ہے کہ سارک بزنس لیڈر انکلیو کی تمام کانفرنسوں میں مجھے شریک ہونے کا موقع ملا اور میں نے محسوس کیا ہے کہ اس اہم تنظیم کو اگر سیاست سے آزاد کرکے معاشی میدان میں کام کرنے کا موقع دیا جائے تو یقیناًسارک کی تنظیم سے مثبت نتائج حاصل کئے جا سکتے ہیں۔ میں نے وہاں بھی اپنی تقریر میں یہی بات کہی کہ جنوبی ایشیائی ممالک کے تنازعات حل کرنے اور خطے میں معاشی اور سیاسی تعاون میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کے لئے تکنیکی، اقتصادی اور سیاسی سطح پر ٹھوس اقدامات کی ضرورت ہے۔

چھٹی تین روزہ سارک بزنس لیڈرز انکلیو میں چینی وفد نے بھی شرکت کی اور وہاں ہر سیشن میں اس بات کا جائزہ لیا گیا کہ معیشت کے اہم شعبوں میں سارک تنظیم کے اراکین بہت موثر کردار ادا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ اگر سارک ممالک آپس میں بیٹھ کر باہمی تجارت کو فروغ دینے کی نئی حکمتِ عملی اپنائیں تو اس سے پورے ساؤتھ ایسٹ ایشیا کی قسمت تبدیل ہو سکتی ہے۔ سارک تنظیم بنیادی طور پر معاشی فوائد حاصل کرنے کے لئے قائم کی گئی ہے، لیکن بدقسمتی سے ساؤتھ ایسٹ ایشیا کے ممالک میں معاشی مفادات بھی سیاست کی نذر ہو رہے ہیں۔ کھٹمنڈو میں ہر سیشن میں مقررین نے اس بات پر زور دیا کہ سارک تنظیم کے ممالک معاشی سطح پر اپنا ایجنڈا آگے بڑھائیں اور سیاسی حکومتیں اس سلسلے میں مثبت کردار ادا کریں، کیونکہ اس وقت دنیا میں معاشی جنگ تیزی پکڑ رہی ہے۔ ساؤتھ ایسٹ ایشیا کا خطہ اگر سارک تنظیم کے چارٹر کو سامنے رکھ کر باہمی اقتصادی تعاون کا مظاہرہ کرے تو اس سے اس خطے کی معاشی تقدیر بدل جائے گی۔ سی پیک منصوبے کی ہر کسی نے تعریف کی اور اسے خطے کی معاشی ترقی کے لئے ایک سنگِ میل قرار دیا۔ ساتھ ہی مقررین نے اس بات پر بھی زور دیا کہ اگر کسی ایک ملک کو سی پیک پر اعتراض ہے تو وہ آپس میں بیٹھ کر اپنی غلط فہمیاں ختم کرلیں۔ انڈیا اگر حکمت عملی سے کام لے تو سی پیک منصوبے میں شامل ہو کر بھارتی معیشت کو بہتر بنانے کے لئے نئے وسائل حاصل کر سکتا ہے۔


گزشتہ دنوں سارک چیمبر کے تحت لاہور کے ایک ہوٹل میں میڈیاکانفرنس ہوئی تھی، جس میں موضوعِ سخن یہی تھا کہ کم از کم سارک ممالک میں تو سارک تنظیم کی اہمیت اجاگر کرنے اور اس کی کوریج کے لئے سارک ممالک کا میڈیا اپنا موثر کردار ادا کرے۔ چنانچہ اس مرتبہ مجھے یہ دیکھ کر بہت خوشی ہوئی کہ سارک ممالک کے میڈیا میں چھٹی تین روزہ سارک بزنس لیڈرز انکلیو کی بہت مثبت کوریج ہوئی۔

خصوصاً نیپال کے میڈیا نے اسے بہت اہمیت دی اور کارروائی کی تصاویر کو بہت اچھے انداز میں پیش کیا۔بااثر اخبار ’’ہمالین نیوز‘‘ نے بھی بہت اچھی کوریج دی۔ اب نیپال سے منتخب ہونے والے سورج ودھیا کے عہدے کی مدت ختم ہونے جا رہی ہے اور اس بار سارک چیمبر آف کامرس کے صدر کا انتخاب سری لنکا سے کیا جا رہا ہے اس مقصد کے لئے چھبیس اور ستائیس مارچ کو سارک چیمبر آف کامرس کی دو روزہ میٹنگ میں نئے عہدیداروں کا انتخاب عمل میں آئے گا۔ امید ہے سارک چیمبر آف کامرس اس عمل کے ذریعے ایک موثر قیاد ت کے ساتھ اپنی ترقی کا عمل جاری رکھے گا۔

مزید :

رائے -کالم -