ٹرمپ انتظامیہ نے یمن جنگ کے خفیہ منصوبے لیک کر دیئے، چیٹ سامنے آگئی

ٹرمپ انتظامیہ نے یمن جنگ کے خفیہ منصوبے لیک کر دیئے، چیٹ سامنے آگئی
ٹرمپ انتظامیہ نے یمن جنگ کے خفیہ منصوبے لیک کر دیئے، چیٹ سامنے آگئی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

واشنگٹن (ڈیلی پاکستان آن لائن) دی اٹلانٹک میگزین کے چیف ایڈیٹر نے اپنے  شائع ہونے والے ایک مضمون میں انکشاف کیا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کے حکام نے یمن میں حوثی باغیوں پر حملے کے خفیہ منصوبے سے متعلق اہم تفصیلات انہیں پہلے ہی فراہم کر دی تھیں، جبکہ یہ حملے 15 مارچ کو امریکی افواج نے کیے۔

صحافی جیفری گولڈ برگ کا کہنا ہے کہ امریکی حکام نے غلطی سے انہیں ایک ایسے ٹیکسٹ چینل میں شامل کر لیا جہاں اس حملے کی منصوبہ بندی ہو رہی تھی۔ امریکی حکومت نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ یہ میسج چین درست معلوم ہوتا ہے۔ اس واقعے کے بعد ناقدین نے ٹرمپ انتظامیہ پر قومی سلامتی کی سنگین خلاف ورزی کا الزام عائد کیا ہے۔

گولڈ برگ نے اپنی رپورٹ میں لکھا ’’دنیا کو 15 مارچ کو دوپہر 2 بجے  کے قریب معلوم ہوا کہ امریکہ یمن میں حوثیوں کے ٹھکانوں پر بمباری کر رہا ہے، لیکن میں اس سے دو گھنٹے قبل ہی اس حملے کی ممکنہ آمد سے آگاہ تھا۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ یہ معلومات انہیں امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگسیٹھ نے 11:44 بجے  ایک ٹیکسٹ میسج میں فراہم کیں۔

الجزیرہ کے مطابق یہ معاملہ  11 مارچ کو اس وقت شروع ہوا جب گولڈ برگ کو سگنل ایپ پر مائیکل والٹز نامی شخص سے کنکشن کی درخواست موصول ہوئی۔ والٹز دراصل امریکہ کے قومی سلامتی کے مشیر ہیں۔ گولڈ برگ نے ابتدا میں سوچا کہ شاید کوئی ان کا نام استعمال کر کے معلومات حاصل کرنا چاہ رہا ہے، لیکن بعد میں انہیں یقین ہو گیا کہ یہ اصل مائیکل والٹز ہی ہیں۔

13 مارچ کو گولڈ برگ کو ایک سگنل گروپ ’’حوثی پی سی سمال گروپ‘‘ میں شامل کر لیا گیا۔ گولڈ برگ نے اندازہ لگایا کہ "پی سی" کا مطلب "پرنسپلز کمیٹی" ہے، جو عام طور پر سکیورٹی سے متعلقہ کابینہ کے اعلیٰ ترین عہدیداروں پر مشتمل ہوتی ہے۔ اس گروپ میں 18 افراد شامل تھے جن میں امریکی نائب صدر جے ڈی وینس، وزیر خارجہ مارکو روبیو، قومی انٹیلی جنس کی ڈائریکٹر تلسی گیبرڈ، سی آئی اے ڈائریکٹر جان ریٹکلف اور وزیر دفاع پیٹ ہیگسیٹھ شامل تھے۔

گروپ چیٹ میں حملے کی منصوبہ بندی پر بحث ہوتی رہی۔ وینس نے یمن پر حملے کے فیصلے پر اعتراض کیا اور اسے ایک ’’غلطی‘‘ قرار دیا، لیکن پیٹ ہیگسیٹھ اور مائیکل والٹز نے اس کے جواب میں کہا کہ حملہ موخر کرنے سے امریکہ کمزور نظر آئے گا اور اسرائیل پہلے کوئی کارروائی کر سکتا ہے، جس سے امریکہ کو اپنی شرائط پر کارروائی کرنے کا موقع نہ ملے گا۔

15 مارچ کو صبح 11:44پر  پیٹ ہیگسیٹھ نے گروپ میں ایک تفصیلی ’’ٹیم اپڈیٹ‘‘ پوسٹ کیا، جس میں حملے کے ہدف، استعمال کیے جانے والے ہتھیاروں اور آپریشن کے مراحل کی وضاحت کی گئی تھی۔ گولڈ برگ نے ان تفصیلات کو اپنی رپورٹ میں شامل کرنے سے انکار کیا، کیونکہ ان کے مطابق یہ معلومات امریکی فوج اور انٹیلی جنس اداروں کے لیے نقصان دہ ہو سکتی ہیں۔ اس حملے میں یمنی دارالحکومت صنعاء میں 53 افراد ہلاک ہوئے، جن میں بچے بھی شامل تھے، اور کئی افراد زخمی ہوئے۔

بعد ازاں جب گولڈ برگ نے اس گروپ چیٹ سے باہر نکل کر والٹز کو سگنل پر ایک میسج اور امریکی حکام کو ایک ای میل بھیجی، تو نیشنل سیکیورٹی کونسل کے ترجمان برائن ہیوز نے تصدیق کی کہ یہ ایک ’’مستند پیغام رسانی کا سلسلہ‘‘ تھا اور اس کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ یمن میں آپریشن کامیاب رہا اور اس سے کسی فوجی یا قومی سلامتی کو خطرہ لاحق نہیں ہوا۔

اس واقعے کے بعد ڈیموکریٹ ارکان کانگریس نے مطالبہ کیا ہے کہ اس ممکنہ قومی سلامتی کی خلاف ورزی کی تحقیقات کی جائیں۔ ہاؤس آف ریپریزنٹیٹوز میں اقلیتی رہنما حکیم جیفریز نے ایک بیان میں کہا ’’اگر ریپبلکن واقعی امریکہ کی سلامتی کو سنجیدگی سے لیتے ہیں، تو انہیں اس سنگین اور ناقابل قبول قومی سلامتی کی خلاف ورزی کی فوری، سنجیدہ اور جامع تحقیقات میں ڈیموکریٹس کا ساتھ دینا چاہیے۔‘‘