سیاسی موسمیات اور محلاتی سازشیں

ارےیہ کیا ؟؟؟ تندرست و توانا نواز شریف لندن سدھارگئے؟ہمارےحیران وپریشان کپتان پر ذرائع ابلاغ کےذریعے یہ انکشاف ہواہےکہ نوازشریف بیمارنہیں ۔اَب یہاں پرسوال یہ پیدا ہوتاہے کہ وزیراعظم پاکستان کوکیاواقعی غلط میڈیکل رپورٹ دی گئی؟اگر ایساہےتوپھر سرکاری میڈیکل بورڈ کےخلاف تحقیقات ضرور ہونی چاہیں تھیں،غلط میڈیکل رپورٹ صوبائی وزیر صحت ڈاکٹریاسمین راشدکےماتحت سرکاری ڈاکٹرز نے جمع کروائیں تھیں چنانچہ وزیراعظم پاکستان نے ڈاکٹریاسمین راشد کو اب تک کیوں نہیں ہٹایا ؟ کیا واقعی عمران خان کی ٹیم میں شامل کئی لوگ وکٹ کےدونوں جانب کھیل رہےہیں؟صورتحال اتنی گھمبیر ہےکہ وزیراعظم پاکستان کو ذرائع ابلاغ کےذریعے حقائق کا ادراک ہوپاتا ہے تو یقیناً پھر یہ صورتحال قومی سلامتی کےلیےکسی بھی وقت خطرناک ثابت ہوسکتی ہے۔اس معاملےکا دوسرا پہلو یہ ہےکہ وزیراعظم پاکستان نےانتہائی اہم مرحلے پردودن کی چھٹی کیوں لی؟اِس سےغفلت کا پہلو نکلتا ہے ،اِنہیں تمام معاملات پر نظر رکھنی چاہیے تھی ۔ آپ اتنے مطمئن کیسے ہوگئے؟ اگر آپ صورتحال معلوم کرنےکی کوشش کرتے توآپ ضرورلاہورہائیکورٹ کےفیصلےکےخلاف سپریم کورٹ میں اپیل کرتے؟ اب یہ غفلت دانستہ تھی یاغیردانستہ؟ یا پھرمک مکا ہوچکا تھا ؟؟؟
نوازشریف کی لندن اڑان کے معاملےمیں وزیراعظم عمران خان اور چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کے ریمارکس سےایساظاہرہواہےکہ جیسے عدالت اورحکومت دونوں ہی نوازشریف کی لندن اڑان کی ذمہ داری ایک دوسرے پرڈال رہےہیں اورلامحالہ ایک بحث و تکرارشروع ہوچکی ہے لیکن سچ تویہ ہےکہ نواز شریف کی لندن اُڑان کوممکن بنانےکےلیے ادارے ایک پیج پرتھے مگراب معاملےکابوجھ ایک دوسرےکےکندھوں پرڈال کرفیس سیونگ کی کوشش ہورہی ہے۔ ہماری عدالتیں شریف خاندان کوریلیف پہنچانےکےلیےچھٹی کےدِن بھی فعال ہوجاتی ہیں مگریہ عدالتیں برسوں گزرجانےکےبعدبھی شہدائےماڈل ٹاؤن کے لواحقین کوانصاف فراہم نہ کرسکیں،سانحہ ماڈل ٹاؤن میں شہید ہونےوالی بسمہ امجد اِسی عدالت کےجج صاحبان کا 4,5 گھنٹے انتظار کرکےمایوس ہوکرواپس گھرچلی گئی تھی جوکہ شریف خاندان کےلیےچھٹی کےدن بھی فعال ہوجاتی ہے ۔ کاش ہمارے ملک میں قانون کی نظر میں سب برابر ہوتے , قانون کی حکمرانی ہوتی , انصاف کا بول بالا ہوتا تو یقیناً سانحہ ساہیوال اور سانحہ بلدیہ فیکٹری کے متاثرین کو بھی ضرورانصاف مل جاتا ۔
جب ہمارانظام عدل غریب,کمزوراورپسےہوئےطبقات کوانصاف فراہم کرنے میں ناکام ہےتوپھر" طاقتور" کا طعنہ تو بجاہے،سیاسی صورتحال مزید دلچسپ اس وجہ سے بھی ہوگئی ہے کہ نواز شریف کے لندن اُڑان بھرتے ہی پی ٹی آئی حکومت کےلیےشہراقتدار کی ہواؤں کا رخ بدلنے لگا ہے۔ اچانک چیئرمین نیب کو پی ٹی آئی کے 14 ماہ پرمشتمل دورِحکومت میں ہونے والی بدعنوانی کی فکرہونےلگی ہےاور الیکشن کمیشن کی جانب سےپی ٹی آئی کے خلاف غیرملکی فنڈنگ کیس کی سماعت کا جلد فیصلہ متوقع ہے جبکہ حزبِ اختلاف پی ٹی آئی کے خلاف ممنوعہ غیرملکی فنڈنگ ثابت ہونےکےحوالےسےکافی پرامید ہے۔ پی ٹی آئی کی اتحادی جماعتیں ق لیگ اور ایم کیوایم بھی اچانک کافی ناراض دکھائی دیتی ہیں۔اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ شہراقتدارمیں ہواؤں کا رخ بدلنےسے نواز شریف کی لندن اُڑان سے کوئی تعلق نہیں ہے تواسےسمجھ لینا چاہیے کہ یہ سب اچانک وقوع پذیر نہیں ہوا۔ وزیراعظم عمران خان کے خلاف محلاتی سازشوں اور ریشہ دوانیوں کا وقت ہواچاہتاہے۔نواز شریف کی وطن واپسی کے امکانات کافی کم ہیں،نواز شریف علاج کے بہانے کئی ماہ تک باآسانی لندن میں مقیم رہ سکتے ہیں اور ن لیگ کی قیادت بھی اب عمران خان کے خلاف کھل کر کھیلنے کی تیاری کرچکی ہے۔
ن لیگی دورِحکومت کی باقیات اب بھی ہرجگہ موجود ہے اوریہ باقیات نہ صرف نوازشریف کو فرار کروانے میں کرداراداکرچکی ہیں بلکہ عمران خان کے خلاف نئی سیاسی بساط بھی بچھا چکی ہیں اوراحتساب کا کھیل کافی سنسنی خیز مرحلے میں داخل ہوچکا ہے۔اِس مرحلے پرضروری ہےکہ محلاتی سازشوں اور ریشہ دوانیوں کی حوصلہ شکنی کی جائے،ماضی میں بھی کئی مرتبہ منتخب حکومتوں کی بساط لپیٹ دی گئی تھی,جس سےملک کوشدیدنقصان ہوا۔ہمیں ماضی سےسبق سیکھناہوگااوربار بار چہرےاورمہرےبدلنےکا کھیل ختم ہوناچاہیے،شطرنج کےمہروں والےکھیل کی پروردہ نادیدہ قوت یعنی " اشرافیہ "اس فرسودہ نظام کی اصل محافظ ہے،اگرہمیں ""فرسودہ نظام"بدلنا ہےتو "اشرافیہ " کے بےلگام گھوڑے کولگام دینا ہوگی۔یہ ہی اشرافیہ کبھی ایک سیاسی جماعت کواپنا مہرہ بناکراستعمال کرتی ہےتو کبھی اپنی چال چلنے کےبعد اسے استعمال شدہ ٹشو پیپر کی طرح ردی کی ٹوکری میں پھینک دیتی ہے۔مجھے افسوس ہےاُن سیاستدانوں پرجواقتدارکی ہوس پوری کرنےکے لیے " کٹھ پتلی " تماشے کےلیے خود کونیلام کردیتے ہیں۔
ہمیں ایسی جرات مند,مضبوط اورباکردارسیاسی قیادت کی ضرورت ہے جوکہ"اشرافیہ"کی بجائے "عوامی طاقت"پربھروسہ کرےاوراُسےہی اللہ تعالیٰ کے بعد طاقت کا سرچشمہ سمجھے"عوامی بالادستی" کے بغیرفرسودہ نظام کوشکست نہیں دی جاسکتی ،یہ نظام اگرکبھی گرسکتاہے توصرف اورصرف "عوامی طاقت" سےہی یہ ممکن ہوگا اورجب تک نیا نظام نہیں آتا , اس ملک کی تقدیرکبھی نہیں بدل سکتی اورنہ ہی غریب کی حالت سنورسکتی ہے ۔
نوٹ:یہ بلاگر کا ذاتی نقطہ نظر ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں ۔
اگرآپ بھی ڈیلی پاکستان کیساتھ بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو اپنی تحاریر ای میل ایڈریس ’dailypak1k@gmail.com‘ یا واٹس ایپ "03009194327" پر بھیج دیں۔