پاکستان اسٹریٹجک اتحادی ،خطے میں امریکہ کیلئے نہایت اہم :ریکس ٹلرسن

پاکستان اسٹریٹجک اتحادی ،خطے میں امریکہ کیلئے نہایت اہم :ریکس ٹلرسن

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک، نیوز ایجنسیاں ) امریکہ کے سیکریٹری آف اسٹیٹ (وزیر خارجہ) ریکس ٹلرسن مختصر دورے پر گزشتہ روز پا کستا ن پہنچے ، وزیر اعظم ، آرمی چیف اور پاکستانی ہم منصب سے ملاقات میں پاکستان کو خطے میں امن واستحکام اور مشترکہ اہداف کے حصول کیلئے نہایت اہم قرار دیدیا۔وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن کے درمیان وفود کی سطح پر ملاقات میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ، ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل نوید مختار، وزیر داخلہ احسن، وزیر دفاع خرم دستگیر سمیت دیگر بھی موجود تھے ۔جبکہ امریکی وفد میں پاکستان میں تعینات امریکی سفیر ڈیوڈ ہیل بھی ملاقات میں شریک ہوئے ۔ ملاقات میں دو طرفہ تعلقات ، افغانستان میں قیام امن اور خطے میں سلامتی اور باہمی تعاون سمیت دیگر امور پر بات چیت ہوئی جبکہ دہشت گردی کیخلاف جنگ پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔بھارت کی جانب سے پاکستان کو غیرمستحکم کرنے کے اقدام پربات چیت کی گئی۔ ملاقات میں پاکستانی قیادت نے امریکی وزیر خا ر جہ کو نئی امریکی پالیسی سے متعلق اپنے خدشات سے بھی آگاہ کیا۔اس موقع پر امریکی وزیر خارجہ کا کہنا تھا پاکستان خطے میں امریکہ کیلئے اہمیت کا حامل ملک ہے جبکہ پاک امریکا تعلقات مشترکہ اہداف کے حصول کیلئے بھی اہم ہیں۔ پاک امریکا تعلقات خطے میں امن و سلامتی کے فروغ میں بھی اہم ہیں۔ ٹلرسن نے کہاپاکستان کیساتھ پرانی شراکت داری ہے۔پاکستان خطے میں اہم امریکی اسٹریٹجک اتحادی ملک ہے۔خطے میں قیام امن اور سکیورٹی کیلئے پاکستان کاکرداراہم ہے ، دہشتگردی کیخلاف پاکستان کی قربانیوں کی قدرکرتے ہیں۔پاکستان کیساتھ سکیورٹی سمیت تمام شعبوں میں تعلقات مزید مضبوط بناناچاہتے ہیں ، وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا اس موقع پر کہنا تھا پاکستان خطے میں امن واستحکام اور گہرے معاشی تعلقات کے مواقع پیدا کرنے کے ہمارے مشترکہ اہداف کیلئے نہایت اہم ہے۔ پا کستا ن دہشتگردی کیخلاف جنگ میں پرعزم ہے،ہم نے نتائج حاصل کیے ہیں اور امریکہ کیساتھ مل کر آگے بڑھنے اور بہترین تعلقات قائم کر نے کیلئے بھی پر عزم ہیں ۔امریکہ یقین دہانی کرواسکتا ہے کہ ہم دہشت گردی کیخلاف جنگ میں اسٹریٹجک حصہ دار ہیں اور آج پاکستان دنیا میں دہشت گردی کیخلا ف سب سے بڑی جنگ لڑ رہا ہے اورسب سے زیادہ قربانیاں دی ہیں، عالمی برادری کو پاکستان کی قربانیوں کی قدر کرنا چاہیے ۔ دونوں ممالک کو اقتصادی اور معاشی تعاون کو فروغ دینا چاہیے ۔ہم جن باتوں پر متفق ہیں ان کو سراہتے ہیں اور رابطوں پر تحسین پیش کر تے ہیں ۔خطے میں دہشتگردی کے خاتمے کیلئے اقوام عالم کو کردارادا کرنا ہوگا۔بھارت خطے میں امن کی کوششوں کیلئے خطرہ ہے ۔ بھا ر ت بلو چستان اور ایل اوسی پرجارحیت کررہاہے۔یاد رہے ریکس ٹلرسن پاکستانی ہم منصب خواجہ آصف کی دعوت پر پاکستان کے دورے آئے ۔قبل ازیں وزیراعظم ہاؤس پہنچنے پر وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن کا استقبال کیا۔ ملاقات کے بعد امریکی وزیر خا رجہ ریکس ٹلرسن ایک روزہ دورہ پورا کرنے کے بعد چکلالہ ایئربیس سے واپس روانہ ہو گئے۔ڈونلڈ ٹرمپ کے اقتدار سنبھالنے کے بعد ان کی انتظامیہ کے اہم وزیر کا دورہ پاکستان اور امریکا کے دو طرفہ سفارتی اور دفاعی تعلقات کے نئے دور کا نکتہ آغاز قرار دیا جارہا ہے۔یاد ر ہے پیر کے روز امریکی سیکریٹری اسٹیٹ نے افغانستان میں بگرام ائر بیس پر صحافیوں سے بات چیت میں کہا تھا امریکہ ، جنوبی ایشیا میں د ہشت گردی کے خطرے سے بچنے کیلئے اپنے علاقائی اتحادیوں کیساتھ مل کر کام کرنا چاہتا ہے۔ امریکہ نے پاکستان سے طالبان کو کمزور کر نے کیلئے کچھ مخصوص درخواستیں کیں ہیں ۔واشنگٹن میں امریکہ کے اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی جانب سے جاری ہونیوالے بیان کے مطابق ریکس ٹلر سن نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا تھا ’ہم خطے کے دیگر ممالک سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ خطے میں کہیں بھی د ہشت گردوں کو محفوظ پناہ گاہیں قائم نہ کرنے دیں جبکہ اس حوالے سے امریکہ اعلیٰ سطح پر پاکستان کیساتھ کام کر رہا ہے۔ امریکا نے پاکستان سے طالبان اور دیگر دہشت گرد تنظیموں کو موصول ہونیوالی حمایت کیخلاف کارروائی سے متعلق بھی مخصوص درخواستیں کی ہیں۔قبل ازیں امریکی وزیر خارجہ کا چکلالہ ایئربیس پہنچے تو انکا دفترخارجہ کے حکام نے پرتپاک استقبال کیا ۔واضح رہے امریکی وزیرخارجہ 8 روزہ دورے پر غیر ملکی دورے پر ہیں ،دورہ پاکستان کے بعد وہ بھارت جائیں گے۔
ریکس ٹلر سن

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک ، نیوز ایجنسیاں) وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے ملکوں کی خو شحالی میں سمندروں کا کردار اہم نوعیت حاصل کرچکا ہے کیونکہ عالمی معیشت کا انحصار سمندر پر بڑھ رہا ہے اور پاکستان کی95فیصد تجارت سمندر کے راستے ہوتی ہے، پاکستان سمندر میں اپنی بالادستی کوبرقرار رکھنے کیلئے مکمل طور پر پُر عزم ہے ،پاکستان میر ی ٹائم معاملات پر دنیا کیساتھ ہر تعاون کیلئے ہمہ وقت تیار ہے۔ منگل کے روز اسلام آباد میں ایشین کوسٹ گارڈ ایجنسیز کے سربراہوں کے 13اجلاس سے خطاب میں انکا مزید کہنا تھا موجودہ حالات میں آبی گزرگاہوں کی اہمیت اور ان کے تحفظ میں اضافہ ہورہا ہے جو ایک مثبت اقدام ہے۔ کوئی ایک ملک آبی حدود کے تحفظ اور دیگر مسائل میں اکیلا کردار ادا نہیں کرسکتا جبکہ سمندری گزرگاہ ہماری لائف لائن ہے اس لیے پاکستان میری ٹائم معاملات پر دنیا کیساتھ تعاون کیلئے ہر دم تیار ہے۔ پاکستان میری ٹائم سکیورٹی ایجنسی اپنا موثر کردار ادا کررہی ہے کیونکہ اس کے استعداد کار میں بھی اضافہ کیا گیا ہے اور ہمیں یقین ہے اس فورم کے تمام ملک میری ٹائم سکیورٹی کے چیلنجز سے نمٹنے میں اپنا مزید کردار کو فروغ دیں گے۔ پاکستان نے سی پیک کی شکل میں ملک کو قومی اور اقتصادی ترقی کے طور پر متعارف کرایا ہے۔ اس کے علاوہ سی پیک جنوبی ایشیا کیساتھ ساتھ متعدد ریاستوں کی قسمت بدلنے کیلئے اہم ذریعہ ہے۔ مستحکم سمندری ماحول سی پیک اور ہماری مسلسل اقتصادی اور سماجی ترقی کی کامیابی میں کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔ سی پیک کے شروع ہونے سے سمندی تجارتی سرگرمیوں میں اضافہ ہوگا اور اس مقصد کیلئے بحری سلامتی کو یقینی بنانا ہماری ذمہ داریوں میں شامل ہے۔ وزیر اعظم نے امید ظاہر کی کہ اس فورم میں شرکت کرنے والی تمام تنظیمیں سمندری سلامتی کے متعلق چیلنجز سے نمٹنے کے لئے تعاون جاری رکھیں گی۔ انہوں نے تمام وفود کا پاکستان میں اجلاس میں شرکت پر بھی شکریہ ادا کیا اور خاص طور پر ڈائریکٹر جنرل پاکستان میری ٹائم سکیورٹی ایجنسی ریئر ایڈمرل جمیل اختر کی قیادت میں کامیابی سے اجلاس منعقد کرانے پر مبارکباد پیش کی۔ حکومت ابھرتے ہوئے سمندری چیلنجز سے نمٹنے کیلئے مکمل طور پر باخبر ہے اور اس مقصد کیلئے پاکستان میری ٹائم سکیورٹی ایجنسی کو مزید وسائل فراہم کرنا ہوں گے جس میں ہیلی کاپٹر کی بنیادوں پر سرچ اینڈ ریسکیو کی صلاحیتیں شامل ہیں۔ اجلاس میں پاکستان میری ٹائم سیکورٹی ایجنسی نے اس فورم کو مزید مضبوط بنانے اور اس کی رکنیت کو فروغ دینے کیلئے مختلف پیشکش کی ہیں۔ اسی سلسلے میں پاکستان نے ترکی کو اس فورم میں شامل کرنے کی تجویز دی جو فی الحال ایک مبصر کی حیثیت رکھتا ہے۔ اس کے علاوہ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور بحرین کو بھی اس فورم میں شامل کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
وزیر اعظم