بیگم کلثوم نواز مجھ سے اپنی بیماری کا علاج کروائیں ،دوبارہ لندن جانے کی ضرورت نہیں رہے گی :سیالکوٹ کے حکیم نے بڑا دعویٰ کر دیا

سیالکوٹ (ڈیلی پاکستان آن لائن)شہر اقبال سیالکوٹ کے معروف حکیم اور عرب ملک عجمان کے سابق شاہی طبیب حکیم رانا عبد الوحید نے سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کی اہلیہ بیگم کلثوم نواز کی بیماری کا مفت علاج کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ بیگم کلثوم نواز کے خون میں وائٹ سیل کی شدید کمی ہے اور وہ اس کمی کا علاج اپنی طبی دواؤں سے صرف 3 روز میں کر سکتے ہیں جبکہ شہباز شریف کی بیماری کا مکمل اور مستند علاج بھی ان کے پاس ہے ،اگر وہ میری دی ہوئی دوا استعمال کر لیں تو پھر انہیں علاج کی غرض سے دوبارہ لندن جانے کی ضرورت نہیں رہے گی ۔
تفصیلات کے مطابق سیالکوٹ میں رہائش پذیر حکیم رانا عبد الوحید نے روزنامہ ’’پاکستان ‘‘ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ کئی سال تک عجمان میں بطور شاہی طبیب خدمات سرانجام دیتے رہے ہیں ،جبکہ لندن میں سےبھی کئی افراد ان سے علاج کروانے کے بعد شفا یاب ہو چکے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کی اہلیہ ایک مرتبہ پھر حالت خراب ہونے کی وجہ سے ہسپتال میں پہنچ چکی ہیں ،ان کے خون میں وائٹ سیل کی کمی ہے جس کا بہترین علاج ان کے پاس موجود ہے ،اس بیماری کے حوالے سے میری تیار شدہ دوائی سے مریض صرف 3 دن میں بھلا چنگا ہو جاتا ہے اور اس کے خون میں پیدا ہونے والی وائٹ سیل کی کمی بھی پوری ہو جاتی ہے ،میں میاں نواز شریف سے کہنا چاہتا ہوں کہ وہ صرف 3 دن کے لئے میری تیار کی گئی دوا بیگم کلثوم نواز کو استعمال کروائیں اور پھر دنیا کی کسی بھی لیباٹری سے ٹیسٹ کروا لیں نتائج دیکھ کر وہ خود حیران رہ جائیں گے ۔حکیم رانا عبد الوحید کا کہنا تھا کہ وہ کینسر کے مریضوں کا بھی علاج کرتے ہیں اگر وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف بھی ان کی دوائی استعمال کرنا شروع کر دیں تو انہیں بھی دوبارہ علاج کی غرض سے برطانیہ جانے کی ضرورت نہیں رہے گی ۔انہوں نے دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ ان کے تجربے کی وجہ سے کئی مریض اب تک مکمل صحت یاب ہوچکے ہیں اور وہ اللہ تعالی کی خوشنودی کی خاطر مریضوں کا مفت علاج کرتے ہیں اور چونکہ کلثوم نوازشریف کے وائٹ سیل کم ہوئے ہیں جوکہ ان کی بیماری کی بنیادی وجہ ہے اور ان کا علاج تین یوم میں مفت کرسکتے ہیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ آج کے حکیموں اور طبیبوں کی دوائیاں اس لئے اثر نہیں کرتیں کہ وہ پرانے نسخوں کا سہارا لیتے ہیں لیکن دنیا میں آنے والی ماحولیاتی تبدیلیوں اور مصنوعی غذائی اثرات کے حوالے سے کوئی ریسرچ اور تحقیق نہیں کی جاتی ،ہماری سبزیوں ،دالوں ،گوشت ،دودھ اور خوارک کی تمام اقسام میں خطرناک اور مضر صحت کھادوں کا بڑا عمل دخل ہے ،ہمارے طبیب حضرات اس حوالے سے کوئی نئی تحقیق اور ان کا توڑ کرنے کے لئے تیار نہیں ،جس کی وجہ سے حکیموں کی دوائیوں میں بھی اثر نہیں لیکن میری تیار شدہ تمام دوائیاں جدید تحقیق کے مطابق ہیں ،اسی وجہ سے میرے مریض نہ صرف صحت یاب ہوتے ہیں بلکہ دوبارہ خطرناک بیماریاں بھی انہیں لاحق نہیں ہوتیں ۔