خوابیدہ حالت میں، کمزور حالت کے باعث آپ کے ذہن پر خیالات زیادہ آسانی سے نقش ہو سکتے ہیں، خارجی اعتقاد صحیح ہو یا غلط آپ کی خواہش پوری ہو جائے گی

خوابیدہ حالت میں، کمزور حالت کے باعث آپ کے ذہن پر خیالات زیادہ آسانی سے نقش ...
خوابیدہ حالت میں، کمزور حالت کے باعث آپ کے ذہن پر خیالات زیادہ آسانی سے نقش ہو سکتے ہیں، خارجی اعتقاد صحیح ہو یا غلط آپ کی خواہش پوری ہو جائے گی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

مصنف: ڈاکٹر جوزف مرفی
مترجم: ریاض محمود انجم
قسط:51
داخلی اور موضوعی یقین اور اس کی تشریح:
ازراہ کرم، اس مقولے کو دوبارہ اپنے ذہن میں لائیں حالانکہ اسے دوبارہ دہرانے کی کوئی خاص ضرورت نہیں ہے کہ کسی بھی شخص کا داخلی یا تحت الشعوری ذہن، اسی طرح ہی اپنے شعور کا تابع ہوتا ہے جیسے یہ کسی دوسرے شخص کے خیال یا تصور کے تابع ہوتا ہے۔ اس کا مفہوم یہ ہے کہ آپ کا خارجی اعتقاد کچھ بھی ہو، خواہ آپ کا یہ اعتقاد صحیح ہو یا غلط، آپ کا تحت الشعوری ذہن، آپ کے خیال کے زیراثرہوتا ہے، اور اس طرح آپ کی خواہش پوری ہو جائے گی۔
ذہنی امراض کے علاج کیلئے درکار، اعتقاد و ایمان، ایک خالص داخلی اعتقاد و ایمان ہے، اور اس ایمان و اعتقادکو، خارجی یا شعوری ذہن کی فعال مخالفت میں رکاوٹ کے باعث ہی حاصل کیا جا سکتا ہے۔
بدن کے علاج کے دوران بلاشبہ، شعوری اور تحت الشعوری اذہان، دونوں میں موجود مستقل اور مسلسل اعتقاد و ایمان کو قائم و برقرار رکھنے کی ضرورت محسوس ہوتی ہے۔ بہرحال، ضروری نہیں ہے کہ آپ اپنے ذہن و بدن کو پرسکون حالت میں رکھنے اور خوابیدہ حالت میں چلے جانے کے باعث خیالات کو وارد ہونے کا موقع دیں۔ اس خوابیدہ حالت میں، آپ کے ذہن کی کمزور حالت کے باعث آپ کے ذہن پر خیالات زیادہ آسانی سے نقش اور مرتب ہو سکتے ہیں۔
حال ہی میں ایک شخص نے مجھ سے استفسار کیا: ”یہ کیسے ممکن ہے کہ میں کسی مذہبی یا روحانی عالم کے ہاتھوں صحت و شفاء حال کروں“ جب اس نے مجھ سے کہا کہ اول تو اس قسم کی کوئی ایسی چیز موجود نہیں ہے جسے بیماری سمجھا جائے اور دوسرے، روحانی یا مذہبی طور پر علاج، ایک خام خیالی ہے تو میں اس کے ان الفاظ کا مفہوم قطعی طور پر نہ سمجھ سکا۔
اس شخص نے پہلے تو اسے اپنی فہم و فراست کیلئے توہین کا باعث سمجھا اور پھر اس نے اس قسم کے احمقانہ اندازفکر کے ضمن میں احتجاج بھی کیا۔ اس کی وجہ نہایت سادہ تھی۔ وہ ان شائستہ اورنرم الفاظ کے ذریعے پرسکون اور خاموش ہو گیا تھا اور اسے کہا گیا تھا کہ وہ مکمل طور پر ایک ایسی فرمانبرداری کی حالت اختیار کرے، جہاں وقتی طور پر نہ کچھ سکے اور نہ ہی کچھ سوچ سکے۔ اس کے مذہبی اور روحانی عامل نے بھی نہایت خاموشی، پرسکون اور یقین کے انداز میں مسلسل نصف گھنٹہ تک، اس کیلئے مکمل صحت و شفاء پر مبنی خیالات و ہدایات اس شخص کے ذہن تک پہنچائیں۔ اس شخص نے بہت بہت زیادہ افاقہ اور آرام محسوس کیا اور اس کی صحت بحال ہو گئی۔
اب اس امر کا ادراک نہایت آسانی سے کہا جا سکتا ہے کہ علاج کے دوران،اس شخص کا داخلی اعتقاد و ایمان، اس شخص کی فرمانبرداری کے ذریعے ظاہرہوا تھا۔ اور مذہبی و روحانی عالم کی طرف سے مکمل صحت کے حصول پر مبنی ہدایت اور خیال، اس شخص کے تحت الشعوری ذہن تک بخوبی پہنچ چکا تھا۔
یہ مذہبی وروحانی عالم، روحانی طور پر صحت و شفاء کے حصول پر مبنی نظریئے کی سچائی اور معالج / عالم کی قت و صلاحیت کے متعلق شکوک و شہبات کے ذریعے پیدا ہونے والے، دہریت پر مبنی مخصوص اور قطعی خیالات و تصورات سے بخوبی طور پر واقف اور باخبر تھا۔ اس خوابیدہ اور غنودگی کی حالت کے دوران، مزاحمت کا امکان کم سے کم کیے جانے کے باعث صحت و شفا ء کاحصول ممکن ہو گیا اور جبکہ ایک مریض کا شعوری ذہن لازمی طور پر، وقوع پذیر ہونے والے خیال کی عملی زندگی میں ہوتا ہے، اس لیے مریض صحت یاب ہو گیا۔(جاری ہے)
 نوٹ: یہ کتاب ”بْک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوط ہیں)ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مزید :

ادب وثقافت -