سنگین مذاق 

     سنگین مذاق 
     سنگین مذاق 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

الیکٹرانک ڈیوائس (پیجر)پیغام کی مختصر رسانی کے لیے استعمال کیا جاتا ہے اسے خفیہ یا سکیورٹی ادارے اہم معلومات کے تبادلے کے لئے استعمال کرتے رہے تاہم 2000  کی ابتدائی دہائی میں ہم نے اسے بیرون ممالک عام شہریوں کو بھی استعمال کرتے دیکھا لیکن موبائل فونز نے اسکا استعمال محدود کردیاجس سبب عام طور پر لوگ اسے سمجھنے سے قاصر ہیں کہ یہ ہے کیا۔ سکیورٹی اداروں کے علاوہ اسے ہسپتالوں میں ہنگامی صورتحال کے پیش نظر فوری پیغامات کیلئے استعمال کیا جاتا یہ مختصر تحریری پیغام کا قابل اعتماد آلہ تھا جسے اسرائیلی حملوں نے خوف کی علامت بنا دیا ہے جو شائد اب کبھی استعمال نہ کیا جائے لبنان پر اسرائیل نے باقاعدہ حملے شروع کردئیے ہیں اسرائیل کہ مسلم دشمنی جسکی سرشت میں شامل ہے نے مسلمانوں پر ستم کے نئے نئے طریقے ایجاد کئے اور مسلمانوں پر زندگی تنگ کردی،  پانی بند کردیا، خوراک روک لی گئی ادویات کی فراہمی بند کردی گئی ہسپتالوں میں مسیحاؤں کو قتل کردیا گیا مساجد چرچ محفوظ نہ رہے پناہ گاہیں مہاجر ہر جگہ میزائل مارے گئے زخمیوں پر گولہ بارود کی بارش کردی گئی بچوں خواتین بیماروں ضعیفوں کو نہ چھوڑا گیا رمضان المبارک میں عین افطاری کے وقت گولہ باری کرکے شہید کر دیا گیا اور دنیا کے بااثر ممالک اسرائیلی مظالم کو روکنے کی بجائے مسلمانوں کے قتل عام میں اسرائیل کی معاون و مددگار ثابت ہوئے امریکہ برطانیہ یورپ فلسطینیوں کے قتل کے لئے ایک صف میں کھڑے ہوگئے کون سا ایسا ظلم ہے جو فلسطینیوں پر روا نہیں رکھا گیا۔جدید ترین خطرناک ہتھیاروں کا استعمال کیا گیا۔غیر مسلم ممالک نے سائنس اور جدید ترین ٹیکنالوجی میں دنیا کوحیرتوں کے سمندروں میں پھینک دیا اور مسلم ممالک رہے صرف امن۔صلح اور مصلحت کی بات کرتے لیکن مسلمان بھول گئے کہ امن بھی طاقت کے بغیر حاصل نہیں ہوتا مسلمانوں کو اپنے گھوڑے تیار رکھنے کا حکم دیا گیا ہے ان گھوڑوں کو آج کے میزائلوں کا نام دیاجا سکتا ہے آج ایک اسرائیل دنیا کے تمام مسلم ممالک پر بھاری پڑ چکا ہے ایران میں حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کاقتل کوئی چھوٹا واقعہ نہ تھا اسرائیل کئی اسلامی ممالک پر براہ راست حملے کررہا ہے اور اسکی جارحیت کا دائرہ روز بروز بڑھتا جاتا ہے یہ 'پیجر' دھماکے تو کمپنی کی ایک مشہوری ہے اسرائیل یا امریکہ مسلمانوں کے خلاف اور نہ جانے کون سی چالیں چل کر بیٹھے ہوئے ہیں مسلمانوں کے خلاف یہود و ہنود کی سازشوں کا دائرہ اس قدر وسیع اورمضبوط ہے کہ اب اس تار عنکبوت کو توڑنا مشکل ہی نہیں بہت مشکل ہو چکا ہے دنیا اس وقت تیروں اور تلواروں کی جنگوں سے نکل کردور جا چکی ہے اب تو ایک بٹن کے دبانے سے حالات یکسر بدل دئیے جاتے ہیں امریکہ نے جہاں چاہا کوئی عذر تراش کر وہاں پر یلغار کر دی عراق کی مثال سب کے سامنے ہے دنیا کے دوسرے ممالک بھی امریکہ کے شر سے محفوظ نہیں رہے ایسے ہی اسرائیل ہے اسرائیل اور امریکہ دو جڑواں بھائی ہیں جب ایران میں اسماعیل ہانیہ کو شہید کیا گیا تو امریکہ کا فوری بیان آگیا کہ ہم اسرائیل کے ساتھ کھڑے ہیں آج جب لبنان اور دیگر جگہوں پر پیجر اور واکی ٹاکی دھماکے کیے گئے تو بھی امریکہ کا بیان آگیا ہے کہ ہم اسرائیل کے ساتھ کھڑے ہیں یعنی اسرائیل دنیا میں جہاں بھی خون ریزی کرتا ہے امریکہ کا بیان آجاتا ہے کہ ہم اسرائیل کے ساتھ کھڑے ہیں گویا اس بات میں کسی شک کی گنجائش باقی نہ رہی کہ اسرائیل کے جرائم میں امریکہ برابر کا شریک ہے۔لبنان کی گلیوں بازاروں گھروں میں اچانک پیجر دھماکے کیا۔دہشتگردی نہیں۔دنیا میں ہونے والی دہشت گردی کی سب سے زیادہ مذمت کرنے والے ہیں ہی مسلمان دہشت گردی میں پاکستان نے بہت نقصان اٹھایا ہمارے معصوم شہریوں افواج کے جوانوں پولیس سکیورٹی فورسز اور دیگر اداروں کہ چھوٹے سے سے لے کے اعلی افسروں تک نے شہادتیں دیں دہشت گردی کے خاتمے کے حوالے سے پاکستان کا دنیا میں کردار کلیدی رہا ہے دنیا میں دہشت گردی کے خاتمے اور دہشت گردوں کے خلاف آواز اٹھانے والے تو مسلمان ہیں مسلمانوں کی تاریخ پر نظر دوڑائیے مسلمانوں کی ہزاروں سالہ تاریخ کو دیکھیے مسلمان تو صلح پسند ہیں امن کی بات کرنے والے ہیں مسلمانوں نے کبھی جنگیں نہیں چاہیں مسلمانوں کی تعلیمات میں یہ ہے کہ جب کوئی صلح پر آمادہ ہو جائے تو اس سے صلح کی بات کی جائے جب کوئی ہتھیار ڈال دے تو اس پر ہتھیار نہ اٹھایا جائے اسلامی تعلیمات تو نفاست دیانت شرافت کی پاسدار ہیں دنیا میں مسلمانوں کے خلاف جو ماحول بنایا گیا اس ماحول کو بنانے کی وجہ ہی یہ ہے کہ مسلمانوں کو دنیا میں رسوا کیا جائے سلطان صلاح الدین ایوبی نے جب بیت المقدس فتح کرکے صیہونیوں کو شکست دی وہ انہیں کیسے بھولتی کافر کو اس بات کا ادراک ہو چکا تھا کہ مسلمان طاقت کے زور پر کبھی بھی مغلوب نہ ہوں گے یہی وجہ ہے کہ دنیا کا کافر ترقی کرتا گیا سائنس میں ٹیکنالوجی میں ترقی کی آسمان کی بے کراں وسعتیں زمین کی عطا گہرائیاں کافروں نے کنگھال ڈالیں حالانکہ یہ بھی سب جانتے ہیں کہ دنیا کے علوم کے خزانے تو مسلمانوں کے پاس تھے جن خزانوں کو مسلمانوں سے لوٹ لیا گیا تحقیق۔ کھوج کا درس تو ہمارا دین دیتا ہے لیکن ہمارے مقابلے میں اس پہ عمل کافروں نے کیا اور وہ اس مقام پہ جا پہنچے کہ آج وہ جب جہاں چاہتے ہیں  کسی اصول ضابطہ اخلاق قانون قاعدے کر روندتا ہوئے مسلمانوں کا قتل عام کرتے ہیں دنیا میں اس وقت طاقت کا قانون رائج ہے اور طاقت کو ہی سب کچھ مانا جا رہا ہے  اسرائیل کی فلسطین پر جارحیت کا ایک سال مکمل ہونے کو آیا مسلمانوں نے خانہ کعبہ سے لے کر پوری دنیا کی مساجد میں ہاتھ اٹھا اٹھا کر رو رو کر گڑگڑا کرفلسطینیوں کی فتح اور اسرائیلیوں کی شکست کی دعا کی لیکن قدرت کا ایک قانون ہے دنیا میں خدائے بزرگ و برتر نے اعمال کو بھی ایک ذریعہ بنا دیا ہے اگر صرف دعاؤں سے کام چلتے تو انسانی کردار اور اعمال کہیں اور رہ جاتے یہ درست ہے کہ روز محشر ہر ظالم کا حساب ہوگا لیکن دنیا میں مسلمانوں پر ظلم ڈھانے والے ظالم کے سامنے آج کا مسلمان بے بس ہے ہزار حیف کہ مسلمانوں کے خلاف پوری دنیا کا کافر ایک ہو گیا لیکن کافروں کے خلاف پوری دنیا کا مسلمان ایک نہ ہو سکا یہ ڈیوائسز دھماکے یہ تو ایک ابتدائی مراحل ہیں نہ جانے کافر ابھی مسلمانوں کے خلاف جدید ٹیکنالوجی میں کس قدر آگے جا چکا ہے اسی خوف نے تو مسلمان حکمرانوں کے لب سی رکھے ہیں دنیا میں ایسے مسلم ممالک جو مسلمانوں پر ہونے والے مظالم کے خلاف ظالموں کے سامنے آواز تو اٹھاتے ہیں لیکن وہ دنیا کی ترقی کے اس زینے پر نہیں پہنچے جہاں پر وہ کافروں کے جدید ہتھیاروں کا مقابلہ کر سکیں۔

مزید :

رائے -کالم -