پاکستان دنیا میں سب سے زیادہ سزائے موت دینے کا ملک بن گیا
لاہور(شہباز اکمل جندران)پاکستان دنیا میں سب سے زیادہ جرائم میں سزائے موت دینے والا ملک بن گیا۔ملک میں دہشت گردی، بغاوت ، قتل ،بداخلاقی ، ہائی جیکنگ ،ہتھیاروں کی خریدوفروخت، منشیات کی فروخت ، سمگلنگ ،دشمن کے سامنے ہتھیار ڈالنے اور ریلوے نظام کو سبوثاژ کرنے جیسے 27جرائم میں مختلف قوانین کے تحت موت کی سزا سنائی جاتی ہے۔معلوم ہواہے کہ پاکستان ایسے ملکوں میں پہلے نمبر پر ہے۔ جوسزائے موت کے جرائم کی لمبی فہرست رکھتے ہیں۔پاکستان میں جن جرائم میں سزائے موت دی جاتی ہے۔ ان کی مجموعی تعداد 27ہے۔پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 301اور دفعہ 302کے تحت قتل کے جرم کی سزا موت مقرر کی گئی ہے۔ دفعہ 301کے تحت ایسے شخص کو سزائے موت دی جاتی ہے۔ جس نے اصل ٹارگٹ کی بجائے دوسرے شخص کو قتل کردیا ہے۔ 302کے تحت قتل عمد کے مجرم کو سزائے موت دی جاتی ہے۔تعزیرات پاکستان کی دفعہ 295-Cکے تحت توہین رسالت کی سزا موت ہے۔تعزیرات پاکستان کی دفعہ 132کے تحت دشمن کی معاونت یا حمایت کرنے والے شخص کو سزائے دی جاتی ہے۔ پاکستان آرمز ترمیمی آرڈیننس 1996کے دفعہ 13-A(1)کے تحت ہتھیاروں کی غیر قانونی نقل وحرکت یا خریدوفروخت کی سزا موت ہے۔پاکستان پینل کورڈ کی دفعہ 194کے تحت ایسے جرائم جن کی سزا موت ہے۔میں جھوٹی گواہی دینے والے کی سزا بھی موت ہے۔انسداد منشیات ایکٹ 1997کے تحت سیکشن 9کے تحت منشیات رکھنا یا بیچنا جرم ہے۔ جس کی سزا موت ہے۔حدود آرڈیننس 1979کی دفعہ 15کے تحت کسی سے زبردستی اسلحے کے زور پر جائیداد یا ملکیتی اشیاء کے چھیننے یا کسی کی قانونی نقل و حرکت کو روکنے کی سزا موت ہے۔بغاوت کے خلاف قانون مجریہ 1973کی دفعہ 2کے تحت وطن سے غداری یا بغاوت کی سزا موت ہے۔تعزیرات پاکستان کی دفعہ 402کے تحت ہائی جیکنگ کی سزا موت ہے۔ڈرگ ایکٹ 1930کے سیکشن 13کے تحت لائسنس کے بغیر یا لائسنس کی خلاف ورزی کرتے ہوئے نشہ آور اشیا کی پاکستان میں درآمد یا بر آمد کی سز اموت ہے۔ جبکہ دفعہ 14کے تحت ایک سے دوسرے صوبے میں نشہ آور ادویات یا کوکا کی در آمد یا بر آمد کا دھندہ کرنے یا ان کی نقل و حمل میں شریک کارکی سزا موت ہے۔ اسی طرح حدود آرڈیننس 1979کے سیکشن 12کے تحت زنا کی غرض سے اغوا کی سزا موت ہے۔تعزیرات پاکستان کی دفعہ 364-Aکے تحت 14سال سے کم عمر بچے کے اغوا کی سزا بھی موت ہے۔تعزیرات پاکستان کی دفعہ 365-Aکے تحت بھتہ وصولی کی سزا بھی موت ہے۔ پاکستان آرمی ایکٹ 1952کی دفعہ 31کے تحت کسی کو افواج پاکستان کے خلاف بھڑنے یا اکسانے یا بغاوت یا سرکشی کی سزا موت ہے۔تعزیرات پاکستان کی دفعہ 24کے تحت پاکستان کے خلاف جنگ یا جنگ کی کوشش کرنے کی سزا موت ہے۔پاکستان آرمی ایکٹ 1952کے سیکشن 24جو فوجی دانستاً فوج چھوڑتا ہے۔ یا بزدلی سے ہتھیار ڈالتا ہے۔ تو اس کی سزا بھی موت ہے۔ پاکستان ریلوے کے ترمیمی ایکٹ 1995کے سیکشن 127کے تحت ریلوے کے نظام کو سبوثاژ کرنے کی سزا موت ہے۔جبکہ تعزیرات پاکستان کی دفعہ 354-Aکے تحت کسی خاتون کو سرعام بے لباس کرنے کی سزا بھی موت ہے۔جبکہ انسداددہشت گردی ایکٹ 1997کی دفعہ 7کے تحت دہشت پھیلانے والے شخص کی سزا بھی موت ہے۔