ان کیساتھ بات چیت کیجیے جو اکثر آپ کے غصے کا شکار ہوتے ہیں، ان سرگرمیوں کو تلاش کیجیے جن کے ذریعے غصہ پیدا ہوتا ہے، اظہار تحریر کے ذریعے کیجیے

مصنف:ڈاکٹر وائن ڈبلیو ڈائر
ترجمہ:ریاض محمود انجم
قسط:180
8:جب آپ کبھی غصے کے باعث پھٹ پڑیں تو علی الاعلان یہ کہہ دیں کہ یہ آپ کی غلطی تھی اور اب آپ یہ چاہتے ہیں کہ آپ پہلے سے ممکن رویہ اختیار کریں تاکہ دوبارہ آپ پر غصہ طاری نہ ہو۔ یہ زبانی بیان آپ کو دوبارہ یاد دلائے گا کہ آپ نے کیسے روئیے کا اظہار کیا ہے اور اس امر کا شاہد ہو گا کہ آپ واقعی غصے سے نجات کے لیے کوشش کر رہے ہیں۔
9:غصے کے عالم میں آپ جسمانی طور پر اس شخص کے قریب ہونے کی کوشش کریں جو آپ کو بہت محبوب ہو۔ اپنے غصے کو متوازن کرنے کا ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ اپنے محبوب فرد کے ہاتھ تھام لیں اور اس وقت تک ہاتھ پکڑے رکھیں جب تک آپ اسے یہ نہ بتا دیں کہ اب آپ کیا محسوس کر رہے ہیں اور آپ کا غصہ کیسے دور ہو سکتا ہے۔
10:ان لوگوں کے ساتھ بات چیت کیجیے جو اکثر آپ کے غصے کا اس وقت شکار ہوتے ہیں جب آپ غصے سے مغلوب نہیں ہوتے۔ ان کے ساتھ گفتگو کے ذریعے ان سرگرمیوں کو تلاش کیجیے جن کے ذریعے غصہ پیدا ہوتا ہے اور غصہ دور کیے بغیر اپنے احساسات ان تک پہنچانے کا اظہار تحریر کے ذریعے کیجیے۔ شاید آپ سب لوگ ا س امر پر راضی ہو جائیں کہ اپنے احساسات کا اظہار تحریر کے ذریعے کریں، ایک دوسرے کو پیغام بھیجیں یا پھر باہم مل کر چہل قدمی کریں تاکہ سب کے جذبات ٹھنڈے ہو جائیں۔
11:جب آپ پر غصہ طاری ہو جائے تو اسے چند ثانیے ملتوی کر کے یہ سوچیے کہ آپ خود کیا محسوس کر رہے ہیں اور آپ کا شریک حیات کیسا محسوس کر رہا ہے۔ آپ کے لیے پہلے 10ثانیے بہت مشکل اور فیصلہ کن ہوں گے۔ جب آپ ان دس ثانیوں تک اپنے غصے کو ملتوی کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے تو پھر آپ ہمیشہ کے لیے اپنے غصے سے نجات حاصل کرنے کے ضمن میں ابتدائی قدم اٹھائیں گے۔
12:آپ ان امور اور معاملات کو اپنے ذہن میں رکھیں جن کے متعلق آپ سمجھتے ہیں کہ ان میں سے 50 فیصد تو لوگ مسترد کر دیں گے اور ان میں سے 50 فیصد کو وقت غلط ثابت کر دے گا۔ جب آپ کو یہ آگہی حاصل ہو جائے گی کہ لوگوں کو بھی آپ سے اختلاف کرنے کا حق حاصل ہے تو پھر آپ خود پر غصہ نہیں طاری کریں گے۔ اس کے بجائے آپ خود سے یہ کہیں گے کہ یہ دنیا اختلاف رائے کا مجموعہ ہے اور آپ کے اندازفکر، احساس اور فعل سے لوگ کسی بھی وقت اختلاف کر سکتے ہیں۔
13:اپنے ذہن میں رکھیے کہ اپنے غصے کو اپنے اندر چھپا کر رکھنے کے بجائے اسے باہر نکلا دینے کا عمل ایک صحت مند، مثبت اور تعمیری رویہ اورطرزعمل ہے تو پھر یہ بھی یاد رکھیے کہ غصے کو اپنے قریب بھی پھٹکنے نہ دینا مزید صحت مند، تعمیری اور مثبت عمل ہے۔ جب آپ غصیلے پن کو فطری یا انسانی عادت سمجھنے سے انکار کر دیں گے تو آپ کے ذہن میں وہ استدلال اور منطق پیدا ہو جائے گی جس کے ذریعے آپ اپنے غصے سے نجات حاصل کرنے کی کوشش شروع کردیں گے۔
(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں)ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔