جنوبی کوریا میں بدترین آگ، 42 ہزار ایکڑ لپیٹ میں آگئے، 618 عیسوی کا مندر تباہ، درجنوں ہلاکتیں

سیئول (ڈیلی پاکستان آن لائن) جنوبی کوریا کے جنوب مشرقی علاقے میں لگنے والی خوفناک جنگلاتی آگ میں کم از کم 24 افراد ہلاک ہو گئے ہیں، جبکہ 26 افراد زخمی ہیں، جن میں سے 12 کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔ آگ کے باعث 23 ہزار سے زائد افراد اپنے گھروں کو چھوڑنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔ عبوری صدر ہان ڈک سو نے اسے ایک "غیر معمولی بحران" قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ یہ آگ ملک کی تاریخ میں بدترین جنگلاتی آفات میں شامل ہو چکی ہے۔
بی بی سی کے مطابق یہ آگ جمعہ کے روز سانچونگ کاؤنٹی سے شروع ہوئی اور تیزی سے اوئی سونگ کاؤنٹی تک پھیل گئی۔ تیز اور خشک ہواؤں کے باعث آگ مزید علاقوں آنڈونگ، چئونگ سونگ، یونگ یانگ اور یونگ ڈاک کی طرف بڑھ رہی ہے۔ حکام کے مطابق آگ نے 1300 سال پرانے گونسا مندر کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا، جہاں سے قیمتی ثقافتی نوادرات کو بچانے کی کوشش کی گئی۔ نیشنل انسٹیٹیوٹ آف فاریسٹ سائنس کے ماہر لی بیونگ ڈو کے مطابق اوئی سونگ میں لگی آگ "ناقابل تصور" پیمانے اور رفتار سے پھیل رہی ہے۔
بدھ کی دوپہر اوئی سونگ کے پہاڑی علاقے میں ایک فائر فائٹنگ ہیلی کاپٹر گر کر تباہ ہو گیا، جس کے اسباب کی تحقیقات جاری ہیں۔ آگ پر قابو پانے کے لیے ہزاروں فائر فائٹرز، پانچ ہزار فوجی اہلکار اور کئی ہیلی کاپٹر تعینات کر دیے گئے ہیں، جن میں جنوبی کوریا میں تعینات امریکی فوج کے ہیلی کاپٹر بھی شامل ہیں۔
حکام کے مطابق اب تک 17 ہزار ہیکٹر ( 42 ہزار ایکڑ) سے زائد جنگلات جل چکے ہیں جس سے یہ آگ ملک کی رقبے کے لحاظ سے تیسری سب سے بڑی جنگلاتی آگ بھی بن گئی ہے۔ اوئی سونگ شہر میں موجود 618 عیسوی میں تعمیر ہونے والا گونسا مندر مکمل طور پر تباہ ہو چکا ہے، جو صوبے کے بڑے مندروں میں شمار ہوتا تھا۔ اسی طرح چوسن شاہی دور (1392-1910) کی ایک قدیم عمارت، جو قومی ثقافتی ورثہ سمجھی جاتی تھی، بھی خاکستر ہو گئی۔