شی جن پنگ خاندان کے اثاثے 1 ارب ڈالر سے زیادہ، 65 فیصد چینی حکام رشوت لیتے ہیں، امریکی انٹیلی جنس رپورٹ میں دعویٰ

بیجنگ (ڈیلی پاکستان آن لائن) امریکی انٹیلیجنس رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ چین کے صدر شی جن پنگ کے خاندان کے کاروباری سرمایہ کاری اور جائیداد میں ایک ارب ڈالر سے زائد کے اثاثے ہیں ۔ رپورٹ کے مطابق شی جن پنگ کی اینٹی کرپشن مہم کے باوجود چینی کمیونسٹ پارٹی (سی سی پی) میں بدعنوانی اب بھی بڑے پیمانے پر موجود ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ شی جن پنگ کے خاندان نے سیاسی تعلقات کا فائدہ اٹھا کر بڑے پیمانے پر مالی مفادات حاصل کیے ہیں۔ ان کے خاندان کے افراد نے نجی اور سرکاری کاروباری اداروں میں سرمایہ کاری کر رکھی ہے، جس سے انہیں حکومتی پالیسیوں اور تجارتی فیصلوں سے متعلق خصوصی معلومات حاصل کرنے کا موقع ملا ہے۔ اس کے نتیجے میں ان کی کاروباری سرمایہ کاری کو براہ راست فائدہ پہنچا۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ چین میں بدعنوانی ایک گہرا مسئلہ ہے، جس کی بڑی وجہ وہ سیاسی نظام ہے جس میں زیادہ تر طاقت چینی کمیونسٹ پارٹی کے ہاتھ میں مرکوز ہے۔ چین میں قانون کی حکمرانی پارٹی کے مفادات کے تابع ہے، عوامی عہدیداروں پر کوئی آزادانہ نگرانی نہیں ہے، اور شفافیت کا فقدان پایا جاتا ہے، جس کی وجہ سے بدعنوانی کو فروغ ملتا ہے۔
نیوز 18 کے مطابق شی جن پنگ کے بہن بھائی، بھانجے اور بھتیجے مجموعی طور پر ایک ارب ڈالر سے زائد مالیت کے اثاثوں کے مالک ہیں، جو کاروباری سرمایہ کاری اور جائیداد کی صورت میں موجود ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان کے اعلیٰ سطحی سرکاری عہدوں کی بدولت انہیں اہم معلومات تک رسائی حاصل رہی، جس سے ان کے کاروباری مفادات کو فائدہ پہنچا۔
رپورٹ کے مطابق چین میں 65 فیصد سے زیادہ سرکاری عہدیدار رشوت لیتے ہیں اور غیر قانونی ذرائع سے آمدنی حاصل کرتے ہیں۔ اس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ چین میں کرپشن زیادہ تر رشوت اور مالی بے ضابطگیوں کی شکل میں ہوتی ہے، جبکہ آزاد ذرائع سے دستیاب معلومات یہ ظاہر کرتی ہیں کہ کئی سرکاری اہلکاروں اور ان کے خاندانوں نے اپنے عہدوں اور تعلقات کا استعمال کرتے ہوئے بے پناہ دولت کمائی ہے۔