لاہور چیمبر کے انتخابات میں فاؤنڈرز کی خدمات
پاکستان کے پہلے چیمبرآف کامرس کا قیام لاہور میں اس لئے عمل میں آیا کہ اس چیمبر کا وجود پاکستان بننے سے پہلے بھی قائم تھا، اسی لئے لاہور چیمبر آف کامرس کا اعزاز ہے کہ اسے پاکستان کا پہلا چیمبر آف کامرس قرار دیا جاتا ہے۔ اس وقت پچاس کے قریب چیمبرز مختلف شہروں میں قائم ہیں ،جبکہ خواتین کے چیمبرز بھی قائم ہو چکے ہیں۔ فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کا وجود بھی ہے، لیکن جس طرح مشہور ہے کہ جو مزہ۔۔۔ ’’چھجودے چوبارے۔۔۔
نہ بلخ نہ بخارے‘‘۔۔۔ اس ساری اہمیت کا کریڈٹ لاہور چیمبرز کے فاؤنڈرز گروپ کو جاتا ہے، جس نے بہترین ٹیم ورک اور انتھک محنت کے ساتھ لاہور چیمبر آف کامرس کو پاکستان کا سب سے بڑا جمہوری ادارہ بنایا۔ تیس سال سے لاہور چیمبر کی سیاست کرنے والے بزنس لیڈر افتخار علی ملک نے نئے انتخابات کے حوالے سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بتایا: ’’لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری ہر لحاظ سے پاکستان کا سب سے اہم اور تاریخی چیمبر ہے اسے پاکستان کا پہلا چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ لاہور چیمبر کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ ملک میں فوجی حکومت ہو یا سول، کسی حالت میں بھی لاہور چیمبر کے انتخابات میں خلل نہیں پڑا، بلکہ اس کے ممبران کی تعداد میں وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ دراصل لاہور چیمبر کو ترقی دینے اور بزنس کمیونٹی کا سب سے بڑا ادارہ بنانے میں فاؤنڈرز گروپ کی خدمات بہت نمایاں ہیں۔ طویل عرصے تک فاؤنڈر گروپ نے جمہوری عمل کے ذریعے سے انتخابات میں کامیابیاں حاصل کیں اور بزنس کمیونٹی کے مسائل حل کروانے میں اہم کردار ادا کیا۔ آج اگر لاہور میں بزنس کرنا آسان سے آسان تر ہوتا جا رہا ہے تو اس میں لاہور چیمبر آف کامرس کے فاؤنڈر گروپ کی خدمات نمایاں ہیں۔
بزنس کمیونٹی میں صنعت و تجارت کے مسائل کی نوعیت وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ تبدیلی ہوتی جا رہی ہے۔ اس تبدیلی میں لاہور چیمبر کی ہر آنے والی قیادت نے اپنا حصہ ڈالا۔ افتخار ملک نے مزید بتایا کہ فاؤنڈر گروپ نے لاہور چیمبر کا ڈھانچہ کتنی مضبوطی سے قائم کیا ہے۔لاہور چیمبر آف کامرس کو کامیابی سے چلانے کے لئے ایک صدر اور دو نائب صدور کے ساتھ ایک مجلس عامہ ہوتی ہے جو آگے سٹینڈنگ کمیٹیاں بنا کر صنعت و تجارت کے ہر طبقے کے مسائل حل کروانے کے لئے اپنے اجلاس منعقد کرتی ہے اور جو مسائل اپنے طور پر حل نہ کر سکیں، وہ اپنے سینئرز کے حوالے کر دیئے جاتے ہیں جو سٹیک ہولڈرز کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کرکے باہمی افہام و تفہیم اور ’’کچھ لو، کچھ دو‘‘ کی بنیاد پر حل کروانے میں کامیاب ہو جاتے ہیں۔ فاؤنڈرز کے بزرگوں نے یہ سسٹم قائم کیا تھا کہ چیمبر کے ممبران میں سے کام کرنے والے معاملہ فہم اور عقل و شعور کے حامل افراد کو صدر، سینئر نائب صدر اور نائب صدر منتخب کرتے تھے۔ ان سب کا انتخاب ایگزیکٹو کمیٹی سمیت براہ راست ووٹوں کے ذریعے سے کیا جاتا تھا، جب سینئر نائب صدر تمام امور سمجھ لیتا تو پھر اسے وقت آنے پر صدر بنا دیا جاتا اور نائب صدر کو سینئر نائب صدر منتخب کیا جاتا اور ایگزیکٹو میں سے نائب صدر آ جاتا، جس کی وجہ سے لاہور چیمبر آف کامرس کو اپنا روزمرہ کا بزنس کامیابی سے چلانا آسان ہو گیا، وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ چھوٹا سا لاہور چیمبر آف کامرس ایک بڑی عمارت کے روپ میں سامنے آیا اور اب تو اپنی ہی بلڈنگ سے کرایہ کی مد میں ایک معقول آمدنی حاصل کرکے لاہور چیمبر مکمل طور پر خود کفیل ہو چکا ہے۔
اس وقت اس کے ارکان کی تعداد بھی بیس ہزار کے لگ بھگ ہے۔ ان ممبران کو روزانہ کی بنیاد پر تمام معلومات فراہم کرنے کے لئے لاہور چیمبر آف کامرس کا ایک اپنا ایف ایم 98.6 ریڈیو سٹیشن ہے جو ممبران کو تازہ ترین بزنس نیوز سے باخبر رکھتا ہے۔ یہی نہیں ،بلکہ تحریری طور پر بھی لاہور چیمبر کا ایک خبرنامہ شائع ہوتا ہے جو تمام ممبران کو باقاعدگی سے بھیجا جاتا ہے۔ خود مَیں اپنا خبرنامہ بھی ہزاروں کی تعداد میں بھجواتا ہوں۔افتخار ملک نے بتایا کہ اب نئے انتخابات کے شیڈول کا اعلان ہو چکا ہے۔ فاؤنڈرز کے امیدواروں کے انٹرویوز میری سربراہی میں ایک تین رکنی کمیٹی کر رہی ہے اور دو درجن سے زیادہ امیداوروں میں سے چار امیدواروں کا انتخاب کرکے فائنل کیا جائے گا۔ پیاف گروپ بھی اسی طرح اپنے امیدواروں کا انتخاب کرے گا۔ انتخاب دونوں گروپ مشترکہ طور پر لڑتے ہیں اور اتنی محنت کی جاتی ہے کہ میرٹ پر ووٹ ملتے ہیں، وہ زمانہ گیاجب صرف تعلقات پر ووٹ دیئے جاتے تھے۔ ووٹ دینے والا پہلے کارکردگی کا تنقیدی نظروں سے جائزہ لیتا ہے، کارکردگی پر سوال اٹھاتا ہے اور جب مطمئن ہو جائے تو پھر ووٹ دیتا ہے۔ انتخابی شیڈول کا آغاز 28اگست سے ہو جائے گا ،پھر ٹائم ٹیبل کے مطابق سکروٹنی، کاغذات اور نامزدگیاں واپس لینے، اپیلوں کا فیصلہ، فائنل لسٹ جاری ہونے کے بعد 22ستمبر کو کارپوریٹ گروپ اور 23ستمبر کو ایسوسی ایٹ کلاس کے انتخابات میں کامیاب ہونے والوں کا اعلان اسی دن ہو جائے گا۔28اگست کو سالانہ میٹنگ ہوگی اور یکم اکتوبر کو نئے صدر، نائب صدور اور ایگزیکٹو باڈی کے ساتھ نئی قیادت چیمبر ممبران کی خدمات کے لئے اقتدار سنبھال لے گی۔ میری تمام ووٹرز سے درخواست ہے کہ جس طرح وہ ہمارے انتخابی جلسوں میں آتے ہیں، اسی طرح انتخابات والے دن آکر اپنا قیمتی ووٹ ضرور دیں، کیونکہ بزنس کمیونٹی کے مسائل انتخابات کے تسلسل سے ہی حل ہو رہے ہیں۔