عبایا ہٹانے، دوستی کرنے کی پیشکش کرنیوالے نشے میں دھت ایس ایچ او کیخلاف برطانوی نژاد خاتون کو ہراساں کرنے کا مقدمہ درج، ملازمت سے معطل

عبایا ہٹانے، دوستی کرنے کی پیشکش کرنیوالے نشے میں دھت ایس ایچ او کیخلاف ...
عبایا ہٹانے، دوستی کرنے کی پیشکش کرنیوالے نشے میں دھت ایس ایچ او کیخلاف برطانوی نژاد خاتون کو ہراساں کرنے کا مقدمہ درج، ملازمت سے معطل

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

مظفرآباد (ویب ڈیسک) میرپور میں برطانوی نژاد کشمیری خاتون کو مبینہ طور پر ہراساں کرنے کے الزام میں آزاد جموں و کشمیر کے اسٹیشن ہاؤس آفیسر (ایس ایچ او) کو ملازمت سے معطل کر دیا گیا، اور ان کے خلاف فوجداری مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔

ڈان نیوز کے مطابق   خاتون کو میرپور کے ڈویژنل کمشنر کی جانب سے مشورہ دیا گیا تھا کہ وہ جائیداد کے قبضے کے معاملے میں ازالے کے لیے تھوتھل پولیس اسٹیشن سے رجوع کریں۔جب خاتون نے ایس ایچ او چوہدری عمران احمد سے رابطہ کیا تو انہوں نے کہا کہ وہ خود انہیں لینے گھر آئیں گے۔

تھانیدار کی گاڑی میں سواری کے دوران خاتون نے بار بار ایس ایچ او کی جانب سے ہراساں کرنے کی کوششوں کا سامنا کیا اور مزاحمت کی۔

ذرائع نے بتایا کہ متاثرہ خاتون کے موبائل فون پر خفیہ طور پر ریکارڈ کی گئی ایک آڈیو کلپ میں مبینہ طور پر نشے میں دھت ایس ایچ او کو اس پر اگلی سیٹ پر بیٹھنے، عبایا ہٹانے، دوستی کرنے اور اس کے گھر جانے کے لیے دباؤ ڈالتے ہوئے سنا گیا ہے ۔یہ ریکارڈنگ مبینہ طور پر 21 فروری کو انسپکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی پی) رانا عبدالجبار کی توجہ میں لائی گئی تھی۔

آئی جی پی نے فوری نوٹس لیتے ہوئے ایس ایچ او کو ہیڈکوارٹرز طلب کرلیا، اور ایس ایس پی میرپور خاور شوکت علی کو ابتدائی انکوائری کی ہدایت کی۔محکمہ پولیس کے ترجمان نے منگل کے روز ایک بیان میں کہا کہ انکوائری میں ہراسانی کے الزامات کی تصدیق ہوئی ہے، جس کے نتیجے میں ایس ایچ او کے خلاف فوجداری مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

ملزم کو مزید احکامات تک ملازمت سے معطل کر دیا گیا، اور اس کے خلاف الگ سے محکمانہ کارروائی شروع کی گئی ہے۔پولیس ترجمان نے کہا کہ محکمانہ تحقیقات کے نتائج کی بنیاد پر انسپکٹر کیخلاف سخت تادیبی کارروائی کی جائے گی، انہوں نے ہراسانی کے حوالے سے محکمہ پولیس کی زیرو ٹالرنس پالیسی کا اعادہ کرتے ہوئے واضح کیا کہ غیر قانونی سرگرمیوں یا جرائم میں ملوث کوئی بھی شخص، چاہے وہ محکمہ پولیس سے وابستہ ہو یا کسی بھی عہدے پر فائز ہو، بلا امتیاز قانونی کارروائی کا سامنا کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ خواتین کے خلاف ہراسانی کی شکایات کو برداشت نہیں کیا جائے گا، اور ایسے پولیس اہلکاروں یا افسران کے خلاف سخت تادیبی اور فوجداری کارروائی کی جائے گی، خواتین کے تحفظ کو یقینی بنانا اولین ترجیح رہے گی۔