ویگن مافیا، طلبہ اور عام مسافر

ویگن مافیا، طلبہ اور عام مسافر

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


یوں تو عام پبلک ٹرانسپورٹ بس ویگن، کوسٹر وغیرہ سبھی کے کرائے غریب اور متوسط طبقے کے لئے ناقابل برداشت ہیں، لیکن آج کل ان ٹرانسپورٹر حضرات نے اپنے قانون اور ضابطے بنا رکھے ہیں، جس روز سی این جی بند ہوتی ہے، اس روز تو ان کے واراے نیارے ہوتے ہیں۔ ویگنوں والے مسافروں سے سٹاپ ٹو سٹاپ کم از کم15 روپے کرایہ وصول کرتے ہیں، گیس چاہے کتنے روز پہلے ڈلوائی گئی ہو، لیکن بندش والے دن بہانہ بنا کر سواریوں سے ناجائز طور پر پیسے بٹورے جاتے ہیں۔ اس دن نہ تو سی این جی والوں کا نقصان ہوتا ہے، نہ ٹرانسپورٹرز کا، یہ سارا بوجھ مسافروں پر ڈال دیا جاتا ہے۔ سی این جی ختم تو نہیں ہوئی ہوتی، ویگنوں میں موجود ہوتی ہے اور یہ حضرات اتنے بھولے بھی نہیں کہ جس روز ناغہ ہو، اسی روز گیس ڈلواتے ہیں، بلکہ ناغہ سے ایک روز پہلے گیس بھروا لیتے ہیں، لیکن اگلے روز مسافروں سے ناجائز طور پر زائد کرایہ وصول کرتے ہیں۔ اس طرح پٹرول، ڈیزل یا سی این جی بند ہونے کا ویگن والوں کو تو کوئی نقصان نہیں ہوتا، نقصان تو مسافروں کا ہوتا ہے ، جن سے زائد کرایہ وصول کر کے وہ دوگنا منافع کما لیتے ہیں۔
سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو نے طلبہ کے لئے ہر قسم کی ٹرانسپورٹ پر رعایتی ٹکٹ پر سفر کرنے کی سہولت دی تھی، جسے آج تک ہر حکومت نے جاری رکھا ہے۔ یہ اچھا فیصلہ ہے جس سے غریب اور متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے طلبہ بھی سستے ٹکٹ پر تعلیمی اداروں میں آ جا رہے ہیں، لیکن ہائی ایس وین مافیا اپنے آپ کو اس سے مستثنیٰ گردانتا ہے اور طلبہ کو سفر میں کسی قسم کا ریلیف نہیں ملتا۔ ویگن والے اول تو طلبہ کو بٹھاتے ہی نہیں، اگر بٹھالیں تو چھوٹے چھوٹے معصوم طلبہ سمیت ہر طالب علم سے پورا کرایہ وصول کرتے ہیں۔ سرکاری پبلک ٹرانسپورٹ ناکافی ہونے کی وجہ سے لاہور کی ہر سڑک اور شاہراہ پر ویگن مافیا کا ہی راج ہے، جن میں تعلیمی اداروں میں آنے جانے والے طلبہ خوار بھی ہوتے ہیں اور کرایہ بھی پورا ادا کرتے ہیں۔ جن روٹس پر تھوڑی بہت سرکاری ٹرانسپورٹ وغیرہ میسر ہے، وہاں طلبہ کو کرائے میں کچھ ریلیف مل جاتا ہے جو ایک اچھا اقدام ہے۔ چونگی ملتان روڈ سے براستہ وحدت روڈ مسلم ٹاو¿ن موڑ جانے کے لئے سرے سے کوئی بڑی سرکاری بس وغیرہ ہے ہی نہیں۔ اس روٹ پر بڑے بڑے تعلیمی ادارے اور امتحانی سنٹر ہیں، جن میں جانے کے لئے طلبہ بے حد خوار ہوتے ہیں اور ویگن مافیا کے رحم و کرم پر ہیں، جو ان سے پورا کرایہ وصول کرتے ہیں اور سی این جی وغیرہ کی بندش کے دن اضافی کرایہ بھی وصول کیا جاتا ہے۔ بعض اوقات اپنی اجارہ داری کی وجہ سے ڈرائیور حضرات ویگن چلاتے ہیں ۔ طلبہ اور دیگر مسافر ایک دوسرے کا منہ تکتے رہ جاتے ہیں۔ اس لئے لاہور انتظامیہ سے درخواست ہے کہ:
٭....چونگی ملتان روڈ سے براستہ وحدت روڈ مسلم ٹاو¿ن موڑ کے لئے سرکاری پبلک ٹرانسپورٹ چلا کر ویگن مافیا کا غرور توڑا جائے۔پنجاب یونیورسٹی، سائنس کالج، گورنمنٹ پوسٹ گریجوایٹ کالج برائے طالبات، پائلٹ سکول و دیگر چھوٹے موٹے سرکاری اور پرائیویٹ سکول وکالج، شیخ زائد ہسپتال، انمول ہسپتال و دیگر اہم اداروں میں آنے جانے کے لئے طلبہ و عام مسافر اسی ویگن مافیا کے رحم و کرم پر ہیں، جو ان سے منہ مانگے پیسے بٹورتے ہیں، اس لئے ضروری ہے کہ اس روٹ پر فی الفور سرکاری بس سروس چلا کر طلبہ و عام مسافروں کو ویگن مافیا کے چنگل سے نجات دلائی جائے۔ اسی طرح شہر کے دوسرے روٹس پر بھی سرکاری بسیں وغیرہ چلائی جائیںاور ویگن مافیا سے جان چھڑائی جائے۔
٭.... ویگن مافیا نے اپنی مرضی سے کرایہ نامے گاڑیوں پر چسپاں کررکھے ہیں، جن پر سٹاپ ٹو سٹاپ کرایہ15 روپے لکھا ہوا ہے جو گورنمنٹ کی طرف سے طے کردہ ہے ہی نہیں۔
٭.... ویگن والے سی این جی کی بندش والے روز پلاسٹک کے کین، جو گاڑی کے اندر رکھا ہوتا ہے اور اس میں پٹرول موجود ہوتا ہے جو انتہائی خطرناک اور غیر قانونی ہے۔ ٹریفک وارڈن، ایل ٹی سی کے اہلکار کوئی چیکنگ نہیں کرتے۔ اس سے پہلے بھی کئی حادثات رونما ہو چکے ہیں اور آئندہ بھی ہونے کا احتمال ہے۔
٭....بین الاضلاعی روٹس پر چلنے والی ویگنوں اور کوسٹروں میں چار چار گیس سلنڈر بیک وقت گاڑیوں کی چھتوں اور سیٹوں کے نیچے نصب ہوتے ہیں جو کسی بڑے حادثہ کا باعث بن سکتے ہیں، جبکہ قانونی طور پر صرف ایک سلنڈر لگانے کی اجازت ہے۔ محکمہ ٹرانسپورٹ کو اس کا بھی نوٹس لے کر تدارک کرنا چاہئے۔
٭....ان ویگن کوسٹرز کو ڈرائیور سمیت ہیلپرز، کنڈکٹر وغیرہ جو چاہے چلا لیتے ہیں، اکثر کے پاس ڈرائیونگ لائسنس بھی نہیں ہوتے، ان ٹرینڈ ڈرائیوروں کی وجہ سے اکثر حادثات رونما ہوتے ہیں، جن سے قیمتی جانی و مالی نقصان ہوتا ہے۔
٭....یہ ٹرانسپورٹر تجویز کردہ روٹس پر گاڑی مقررہ سٹاپ تک بھی نہیں لے جاتے، بلکہ راستے میں ہی سواریاں دوسری گاڑی کو فروخت کر دیتے ہیں، اس وجہ سے بھی مسافروں اور گاڑی والوں کے درمیان جھگڑے وغیرہ ہوتے ہیں اور مسافروں کا قیمتی وقت بھی ضائع ہوتا ہے۔
٭....جب کبھی پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ہوتا ہے تو اسی وقت یہ ٹرانسپورٹر کرایوں میں اس کی لاگت سے کئی گنا زیادہ کرایہ مقرر کر لیتے ہیں اور جب کبھی قیمتوں میں کمی واقع ہوتی ہے اور ملکی سطح پر بھی قیمت فی لٹر کافی کم ہوتی ہے، لیکن ٹرانسپورٹ مافیا نے کرائے اسی سطح پر رکھے ہوئے ہیں جو قیمتوں میں انتہائی اضافے کے وقت کے مقرر ہیں۔ ٹرانسپورٹر پر نظر رکھی جائے اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کی صورت میں کرائے کم کر کے عوام کو بھی فوری ریلیف ملنا چاہئے اور انٹرسٹی روٹس، بین الاضلاعی روٹس پر بسوں، ویگنوں ، کوسٹرز کے کرائے کم کرنے چاہئیں۔
٭....عام بسوں کی طرح وین، کوسٹرز، رکشہ و دیگر ٹرانسپورٹ میں بھی طلبہ کے لئے رعایتی ٹکٹ پر سفر کرنے کی سہولت کا قانون بنایا جائے۔ خاص طور پر ویگن والوں سے طلبہ کے لئے رعایتی ٹکٹ پر سفر کی سہولت پر سختی سے عملدرآمد کرایا جائے۔

حکومت پنجاب ضلعی انتظامیہ سے درخواست ہے کہ وہ درج بالا مسائل کا بغور جائزہ لے کر ان کے تدارک کے لئے اقدامات فرمائے اور اس محکمہ پر مستقل چیک اینڈ بیلنس کا اہتمام رکھے۔  ٭

مزید :

کالم -