کیا قرآنی آیات کی پوسٹیں بنا کر لوگوں کو گروپس میں بھیجنا جائز ہے؟

لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن )کیا قرآن شریف کی تلاوت کرنا زیادہ افضل ہے یا قرآن پاک کی آیات کی پوسٹس بنا کر مختلف گروپس میں اس نیت سے شیئرکرنا کہ لوگ اللہ کا پیغام پڑھیں اور ہدایت پائیں؟
نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق ہر مسلمان کے دل میں دین کی حفاظت کے ساتھ اس کی نشرو اشاعت کا جذبہ بھی ہونا چاہئے، اس لئے تبلیغ اور نصیحت کی غرض سے قرآنی آیات، احادیثِ مبارکہ، بزرگوں کے اقوال اور دینی پیغامات بھیجنا فی نفسہ جائز ہے تاہم اس میں دو باتوں کا خیال رکھنا نہایت ضروری ہے:
1کوئی بھی پوسٹ ہو، ضروری ہے کہ وہ معتبر اور مستند ہو، کیوں کہ شعوری یا لاشعوری طورپر بعض لوگ دینی جذبے سے غیر مستند معلومات بھی پھیلاتے ہیں، اس لئے تحقیق کے بغیر نہ خود پوسٹیں بنا کر شیئرکی جائیں اور نہ ہی دوسروں کی پوسٹوں کو آگے شیئر کیا جائے۔
2.قرآنِ مجید کی آیات کو اس کے رسم الخط(رسم عثمانی ) میں لکھاجائے، کیوں کہ خط اور قرآنی رسم الخط میں بڑا فرق ہے۔ قرآنِ کریم کی کتابت رسم عثمانی میں کرنا واجب ہے، لہٰذا کسی اور رسم الخط میں قرآنی آیت لکھ کر پیغام بھیجنا جائز نہیں ہے البتہ مستندترجمہ لکھ کر بھیجا جاسکتا ہے۔
اگر پیغام ہرطرح سے مستند ہو، پھر بھی دین کی نشرواشاعت اور تبلیغ و دعوت کے سلسلے میں حکمت کے اصولوں سے کام لینا ضروری ہے۔ کون سا پیغام وقت کی ضرورت ہے، کس شکل میں مناسب ہے، کن لوگوں کے لئے مناسب ہے اور کس وقت مناسب ہے ، کس قدر مناسب ہے اور کس لب ولہجے اور اسلوب وانداز میں وہ زیادہ موثر ہوسکتا ہے، ان اصولوں کا خیال رکھنا بھی ضروری ہے، یہ اصول بھی دینی دعوت کا حصہ ہیں اور قرآن وسنت سے ثابت ہیں۔
اس کے برعکس مشاہدہ یہ ہے کہ لوگ جذبہ تو رکھتے ہیں لیکن اصولوں کو نظر انداز کرجاتے ہیں جس سے بجائے فائدے کے نقصان ہوتا ہے۔ رہا دین کی نشرواشاعت تو دینی معلومات و شرعی رہنمائی کے لئے کثیر تعداد میں مستند شرعی کتب، قرآنِ کریم کی تفاسیر، نیز اہلِ علم موجود ہیں اور معمولی کوشش سے لوگ دینی معلومات کا حصول کرسکتے ہیں، اس لئے آپ کے لئے مناسب یہی ہے، خود قرآنِ کریم کی تلاوت کریں، کیوں کہ تلاوت خود قرآنِ کریم کا حق ہے اور اس کے بے شمار فضائل ہیں اور اس کا ثواب یقینی ہے۔